’حکومت کا موقع ملا تو خیبر پختونخوا کو پنجاب سے آگے لے کر جائیں گے‘

کئی ماہ کے بعد سوات میں پی ڈی ایم کے جلسے میں خطاب کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت عوام سے کیے گئے وعدوں پر پورا اترنے میں ناکام رہی ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ وہ مولانا فضل الرحمٰن اور محمود خان اچکزئی کے ساتھ متفق ہیں اور وہ ملک میں انصاف کا انقلاب برپا کرنا چاہتے ہیں (سکرین گریب پی ایم ایل این فیس بک پیج)

مسلم لیگ ن کے رہنما اور قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کے قائد شہباز شریف نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے  90 دنوں میں کرپشن ختم کرنے اور بجلی سستی کرنے کے وعدے تو کیے لیکن ان پر پورے نہ اترے۔

خیبر پختونخوا کے ضلع سوات میں اتوار کو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے ایک جلسے میں خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ تین سال گزرنے کے باوجود بھی حکومت عوام سے کیے گئے وعدے پورے نہیں کر پائی ہے۔

اپوزیشن پارٹیوں کے اتحاد پی ڈی ایم نے کئی ماہ بعد طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے سوات میں جلسہ منعقد کروایا، تاہم اس میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) شامل نہیں تھے۔

جلسے میں پاکستان مسلم لیگ، جمعیت علمائے اسلام (ف)، پختونخوا ملی عوامی پارٹی اور قومی وطن پارٹی کے قائدین نے شرکت کی اور خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں سے آنے والے شرکا کو موجودہ حکومت کے خلاف ان کا ساتھ دینے کی اپیل کی۔

عمران خان کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ انہوں نے 90 دن میں کرپشن ختم کرنے اور بجلی سستی کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن ان کے وعدے تین سال بعد بھی پورے نہ ہوسکے۔

انہوں نے کہا: ’اگر ان کی حکومت نہ ہوتی تو آج ہم اس قابل ہوتے کہ کرونا (کورونا وائرس) کے ٹیکے (ویکیسن) خود اپنے خرچے پر منگواتے اور تمام صوبوں کے عوام کو لگ رہے ہوتے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شہباز شریف نے بی آر ٹی پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اربوں روپے سے بننے والا منصوبہ کبھی ایک تو کبھی دوسری فنی خرابی کا شکار ہوتا ہے۔

’میں خطاکار ہوں لیکن انکساری سے کہتا ہوں کہ اگر ہماری حکومت ہوتی تو لاہور میٹرو سے پہلے بی آر ٹی منصوبہ مکمل کرواتے۔ انہوں نے کئی سالوں کی تاخیر کی۔‘

ن لیگ کے قائد کا مزید کہنا تھا کہ اگر خدا نے ان کو حکومت کا موقع دیا تو خیبر پختونخوا کو پنجاب سے آگے لے کر جائیں گے۔

’ہمارے وضائف ختم کروا دیے گئے، لیپ ٹاپ سکیموں کا مذاق اڑایا گیا، سی پیک پر تنقید کرتے رہے۔ ٹیکس بڑھا دیے گئے، اور پھر کہتے ہیں کہ گھبراؤ نہیں۔ میں کہتا ہوں گھبراؤ اور بھگاؤ۔‘

شہباز شریف نے کہا کہ وہ مولانا فضل الرحمٰن اور محمود خان اچکزئی کے ساتھ متفق ہیں اور وہ ملک میں انصاف کا انقلاب برپا کرنا چاہتے ہیں۔

اس سے قبل جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے قائد محمود خان اچکزئی نے کہا کہ جو پاکستان کے آئین کو نہیں مانتے ’ہم انہیں نہیں مانتے۔‘

 

مسلم لیگ ن کے صوبائی رہنما امیر مقام نے کہا کہ پرویز خٹک نے خیبر پختونخوا میں عوام کی غربت سے انکار کرکے غربت کا مذاق اڑایا ہے۔ ’حکومت نے موٹروے گروی رکھ دیا ہے کہیں ملک ہی گروی نہ رکھ دیں۔‘

قومی وطن پارٹی کے قائد آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم نااہل حکومت کا خاتمہ کرے گی۔

انہوں نے کہا: ’ایک کروڑ نوکریاں تو کیا لوگوں کو مزید بےروزگار کر دیا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ ملک میں خود کشی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔‘

جلسے میں مسلم لیگ (ن) کے وفد میں شاہد خاقان عباسی، مریم اورنگ زیب، امیر مقام اور دیگر پارٹی کارکنان شامل تھے۔ جب کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کی جانب سے مولانا فضل الرحمٰن اور پارٹی کے دوسرے صوبائی قائدین اور کارکنان شامل تھے۔

مقامی صحافیوں کے مطابق، سوات میں اس سے قبل ہونے والے وزیر اعظم عمران خان، اور مریم نواز کے جلسوں کے مقابلے آج کے جلسے میں عوام کی شمولیت نسبتاً کم تھی۔

جلسے کی سکیورٹی کی ذمہ داری جمعیت علمائے اسلام کے رضاکاروں اور مقامی پولیس نے سرانجام دی۔ اگرچہ ابتدا میں سوات ضلعی انتظامیہ نے کرونا اور دہشت گردی کے بڑھتے واقعات کے پیش نظر جلسے کی اجازت نہیں دی لیکن پی ڈی ایم قیادت مصر تھی کہ وہ ہر حال میں اجازت لے کر جلسہ کرکے رہیں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست