’ اتنی بارش کہاں سے آئی؟‘ بدترین سیلاب سے جرمنی میں 81 ہلاکتیں

جرمنی کی حالیہ تاریخ کی بدترین بارشوں اور سیلاب کے بعد  درجنوں افراد لاپتہ ہیں اور حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ملک میں ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔

جرمنی میں حکام نے جمعے کو کہا ہے کہ مغربی ریاست رائن لینڈ پیلاٹیٹن میں بارشوں اور تباہ کن سیلاب سے مزید 50 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جس کے بعد ملک بھر میں ہلاکتوں کی تعداد کم از کم 81 ہوگئی ہے جبکہ درجنوں افراد تاحال لاپتہ ہیں۔

رائن لینڈ پیلاٹیٹن کی وزارت داخلہ کے ترجمان تیمو ہنگس نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ جمعے کو ریاست میں ہلاکتوں کی تعداد 28 سے بڑھ کر 50 تک جا پہنچی۔

جرمنی کی حالیہ تاریخ کی بدترین بارشوں اور سیلاب کے بعد درجنوں افراد لاپتہ ہیں اور حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ملک میں ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔

جرمن چانسلر انگیلا مرکل نے جمعرات کو واشنگٹن کے دورے کے دوران کہا: ’مجھے خدشہ ہے کہ آنے والے دنوں میں ہم تباہی کی پوری حد کا سامنا کر رہے ہوں گے۔‘

چانسلر مرکل نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے وہ بے حد پریشان ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ’عوام کی پریشانی میں مدد کرنے کے لیے پوری کوشش کر رہی ہے۔‘

امریکی صدر جو بائیڈن نے مشترکہ نیوز کانفرنس میں چانسلر مرکل کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے جانی نقصان اور تباہی پر امریکی عوام کی جانب سے جرمنی کے لیے دلی تعزیت کا اظہار کیا۔

جمعرات کو مغربی یورپ میں مسلسل موسلا دھار بارشوں کے باعث بیلجیئم میں بھی نو افراد ہلاک ہوگئے تھے اور مزید کئی افراد لاپتہ ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جرمنی، جو دوسری جنگ عظیم کے بعد سے موسم کی ایک بدترین آفت کا سامنا کر رہا ہے، میں مایوس شہریوں نے گھروں کی چھتوں پر پناہ لے رکھی ہے جب کہ امدادی ہیلی کاپٹر علاقوں میں گشت کر رہے ہیں۔

بیلجیئم کے علاوہ غیر معمولی بارشوں سے جرمنی کے پڑوسی ملک لکسمبرگ اور نیدرلینڈز بھی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔

65  سالہ جرمن پینشنر انیمری مولر نے بالکونی سے کھڑے ہو کر سیلاب میں ڈوبے اپنے باغیچے اور گیراج کو دیکھتے ہوئے کہا کہ ان کا شہر اس تباہی کے لیے تیار نہیں تھا۔

انہوں نے اے ایف پی کو بتایا: ’اتنی زیادہ بارش کہاں سے آ گئی؟ یہ عجیب ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’بارش کا شور اتنا زیادہ تھا، جس سے یہ اندازہ ہوا کہ یہ کتنی تیزی سے نیچے گر رہی ہے۔ ہم نے سوچا کہ یہ دروازہ توڑ کر اندر داخل ہو جائے گی۔‘

جرمنی کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا (این آر ڈبلیو) کے وزیر اعظم ارمین لاشیٹ، جو ستمبر کے انتخابات میں انگیلا مرکل کے مد مقابل ہوں گے، نے ریاست میں ہونے والے نقصان کا سروے کرنے کے لیے باویریا میں ہونے والا پارٹی اجلاس منسوخ کردیا۔

ربڑ کے جوتے پہنے ہوئے لاشیٹ نے ہیگن نامی قصبے میں نامہ نگاروں کو بتایا: ’ہم اس تباہی سے متاثر ہونے والے شہروں اور ان لوگوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔‘

انہوں نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف عالمی کوششوں کو بھی تیز کرنے پر زور دیا جس کے باعث یورپ اس بدترین موسمیاتی تباہی کا سامنا کر رہا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا