عارف نظامی کا انتقال ’ان پر چوبیس گھنٹے صحافتی کیفیت طاری رہتی‘

عارف نظامی کو دو ہفتے قبل کرونا میں مبتلا ہونے پر ڈیفنس کے نجی ہسپتال میں داخل کرایا گیا جہاں انہیں دل کا دورہ پڑا اور وہ جاں بر نہ ہوسکے۔

مجیدنظامی سے اختلافات کے بعد انہوں نے دی نیشن میں ایڈیٹر شپ چھوڑکراپنا انگریزی اخبار پاکستان ٹو ڈے نکالا(تصویر: عارف نظامی فیس بک آفیشل)

پاکستان کے معروف میڈیا گروپ نوائے وقت کے بانی حمید نظامی کے صاحب زادے اور سابق ایڈیٹر انچیف نوائے وقت مجید نظامی کے بھتیجے عارف نظامی دار فانی سے رخصت ہوگئے ہیں۔

عارف نظامی کو دو ہفتے قبل کرونا کا شکار ہونے پر ڈیفنس کے نجی ہسپتال میں داخل کرایاگیاجہاں انہیں دل کا دورہ پڑا اور وہ جاں بر نہ ہوسکے۔

عارف نظامی ایک ہی وقت میں مالک، ایڈیٹر اور رپورٹر کے طور پر کام کرتے رہے۔

انہوں نے پیشہ ور صحافی کے طور پر بھی فرائض سرانجام دیے اور نوائے وقت گروپ کے انگریزی روزنامے دی نیوز کےبانی ایڈیٹر رہے۔

نوائے وقت گروپ کے ایڈیٹر انچیف اور اپنے چچا مجیدنظامی سے اختلافات کے بعد انہوں نے دی نیشن میں ایڈیٹر شپ چھوڑکراپنا انگریزی اخبار پاکستان ٹو ڈے نکالا اور مختلف چینلوں میں سیاسی تجزیہ کار کے طور پر بھی کام کرتے رہے۔

ان کے ساتھ دی نیشن میں کام کرنے والے سینیر صحافی سلمان غنی کے مطابق عارف نظامی بڑے باپ کے بڑے بیٹے تھے وہ ایک ہی وقت مالک ، ایڈیٹر اور رپورٹر کے طور پر کام کرتے تھے۔

جب سابق صدر اسحاق خان نے بے نظیر حکومت کے دوران اسمبلیاں توڑیں تو عارف نظامی نے چوبیس گھنٹے پہلے نوائے وقت میں خبر دے دی تھی کہ پیپلز پارٹی حکومت ختم ہوجائے گی اور ان کی خبر درست ثابت ہوئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سلمان غنی نے بتایاکہ عارف نظامی میڈیا مالکان کے لیے مجید نظامی کے بعد ایک مثال تھے۔ عارف نظامی کا انتقال صحافت کا بہت بڑا نام نقصان ہےان کا شمار پاکستان کے باخبر ترین صحافیوں میں ھوتا تھا اگر کسی صحافی پر چوبیس گھنٹے صحافتی کیفیت طاری نظر آتی تھی تو وہ صرف عارف نظامی تھے صحافت اداروں کے اہم منصب پر رہنےکے باوجود ان کے اندر کا رپورٹر ہمیشہ زندہ رہا۔

عارف نظامی کے ماتحت دی نیشن میں کام کرنے والے صحافی احمد ولید نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہاکہ جس طرح پاکستان میں صحافتی اقدار کے علمبردار مجید نظامی رہے اسی طرح عارف نظامی نے بھی صحافیوں کو عزت واحترام سے نوکری کے موقع فراہم کیے اور واقعی آزاد صحافت کے فروغ میں ان کا بڑا کردار رہا۔ خود بھی بڑی بڑی خبریں بریک کیں جن میں عمران خان اور ریحام کی شادی اس کے بعد علیحدگی کی خبریں بھی عارف نظامی نے اپنے پروگرامز میں بریک کیں۔

نہ کبھی وہ خود پریشر میں آئے اور نہ ہی رپورٹرز کو مسائل کا سامنا کرنے دیا۔

احمد ولید کے مطابق عارف نظامی جیسی شخصیت دوسرے میڈیا مالکان کے لیے مثال ہیں انہوں نے خبروں سے اپنا نام بنایا تعلقات کا سایہ کبھی صحافت پر نہیں پڑنے دیا۔

سلمان غنی کے مطابق عارف نظامی کے دوبیٹے ہیں لیکن وہ شعبہ صحافت سے وابستہ نہیں ہیں۔
 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان