اولمپکس: تیراک کھڑے رہ گئے میڈیا کی کشتی بیچ مقابلے راستہ روک بیٹھی

جو تیراک مقابلے میں حصہ لینے کے لیے چھلانگ لگا چکے تھے وہ کشتی کے انجنوں کی حرکت سے گھومنے والے پانی کی زد میں آ گئے جب کہ دوسرے الجھن کا شکار ہو کراپنی جگہ کھڑے رہے۔

مقابلے شروع کرنے کے ٹھیک چند سیکنڈ بعد دو جیٹ کشتیاں ان اتھلیٹس کو روکنے کے لیے تیز سے آگے بڑھیں جنہوں نے دو سومیٹر کی سخت تیراکی کے بعد مقابلے کے آغاز کی لکیر پر پہنچنا تھا(فوٹو فائل: اے ایف پی)

ٹوکیو اولمپکس میں مردوں کے تیراکی کے مقابلے میں حصہ لینے والے تقریباً آدھے تیراک اس وقت مقابلے شروع کرنے کی لکیر پر کھڑے رہ گئے جب ذرائع ابلاغ سے تعلق رکھنے والے عملے کی کشی نے ان کا راستہ بند کر دیا جبکہ باقی تیراکوں نے پانی میں چھلانگ لگا دی۔

پیر کی صبح 56 تیراک 15 سومیٹر کے مقابلے میں حصہ لینے کے لیے خلیج ٹوکیومیں قطار بنائے کھڑے تھے کہ مقابلے شروع کرنے کی گھنٹی بجنے کے بعد ایک کشتی اتھلیٹس کے راستے سے دور ہٹنے کے لیے اچانک مڑ گئی۔ تیراکوں سے دور جانے کے لیے آخری لمحے میں کی جانے والی کوشش کے طور پر کشتی نے انجنوں کو الٹا چلا دیا جس کا نتیجہ انتشارکی شکل میں سامنے آیا۔

جو تیراک مقابلے میں حصہ لینے کے لیے چھلانگ لگا چکے تھے وہ کشتی کے انجنوں کی حرکت سے گھومنے والے پانی کی زد میں آ گئے جب کہ دوسرے الجھن کا شکار ہو کراپنی جگہ کھڑے رہے۔

مقابلے شروع کرنے کے ٹھیک چند سیکنڈ بعد دو جیٹ کشتیاں ان اتھلیٹس کو روکنے کے لیے تیزی سے آگے بڑھیں جنہوں نے دو سومیٹر کی سخت تیراکی کے بعد مقابلے کے آغاز کی لکیر پر پہنچنا تھا۔

مقابلے کے کمنٹیٹر ڈیوڈ کلبرٹ نے کہا: ’کشتی راستے میں آ گئی ہے! راستہ چھوڑو۔ معاملہ مکمل طور پر بگڑ گیا ہے۔ وہ انہیں واپس بلوانے کے لیے جا رہے ہیں۔‘

کمنٹیٹر کینڈس وارنر نے مزید کہا کہ’یہ قطعی انتشار کی کیفیت ہے۔ یہ وہ نہیں کہ جو آپ چاہتے تھے کہ ہو۔ مقابلے کے آغاز پر بہت سی توانائی کا ضیاع اور اس کے بعد واپسی تاکہ دوبارہ وہی سب کچھ کیا جا سکے۔‘ مقابلے کے پہلے’آغاز کو غلط‘ قرار دینے کے بعد گھنٹی دوبارہ بجی اور تقریباً 10 منٹ بعد تیراکی کا مقابلہ حفاظت کے ساتھ شروع ہو گیا۔

ناروے کے تیراک کرسچین بلومنفیلٹ نے برطانوی اتھلیٹ ایلکس یی کے مقابلے میں 11 سیکنڈ پہلے ریس ختم کر کے طلائی تمغہ جیت لیا جبکہ نیوزی لینڈ کے ہیڈن وائلڈ نے کانسی کا تمغہ حاصل کیا۔

مقابلے میں سونے کا تمغہ حاصل کرنے والے بلومنفیلٹ نے خبر رساں ادارے روئٹرز کے ساتھ بات چیت میں کہا: ’میں نے کشتی کو دیکھا اور جب میں نے پانی میں چھلانگ لگائی تو مجھے خاصا عجیب لگا۔ میں نے سوچا کہ زیادہ امکان یہی ہے کہ اسے واپس کر لیا جائے گا۔ اس لیے میں بائیں جانب رہتے ہوئے جما رہا اورکوشش کہ صورت حال کو مثبت اور اضافی جوش کے طور پر لوں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

روئٹرز کے مطابق ابتدا میں پیدا ہونے والی رکاوٹ کے نتیجے میں آسٹریلوی تیراک جیک برتھ وسل کے ناک کی ہڈی ٹوٹ گئی اور وہ مقابلے میں 16 ویں نمبر پر رہے۔ انہوں نے اخبار’سڈنی مورننگ ہیرلڈ‘کو بتایا: ’میرے لیے یہ تیراکی کے سخت ترین مقابلوں میں سے ایک تھا۔ یہ ایک مشکل صورت حال تھی بلکہ ایسا فرضی آغاز میں بھی ہو سکتا تھا لہٰذا یہ سب فضول بھی تھا۔‘

مقابلے میں شریک ایک اور تیراک ایرن روئل کے بقول: ’مجھے عارضی پل کی جانب تیرتے ہوئے ہنسی آئی۔ میں سوچ رہا تھا کہ تمام مقابلوں میں ایسا ہو سکتا ہےچاہے وہ اولمپکس ہی کیوں نہ ہوں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ابتدا میں انہوں نے سوچا کہ مقابلہ شروع نہیں ہو گا ’کیونکہ کشتی عملی طوروہاں موجود ہے اور اگلے ہی منٹ میں۔۔۔میرا اندازہ ہے کہ مقابلہ شروع کروانے والے اور جوکوئی بھی عارضی پل پر موجود تھا ان کے درمیان کوئی رابطہ نہیں تھا۔‘

تیراکی، سائیکل ریس اور دوڑ کے مقابلے کروانے والی عالمی تنظیم ورلڈ ٹرائی تھلون نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’مقابلے کےآغاز میں او بی ایس (اولمپک براڈ کاسٹ سروسز) کی کشتی نے کچھ اتھلیٹس کا راستہ روک دیا اور نتیجے کے طور پرغلط آغاز کی وجہ سے ہمیں مقابلہ دوبارہ شروع کروانا پڑا۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل