اولمپک گیمز میں ٹیم کی صورت میں کئی کھیل کھیلے جاتے ہیں لیکن کرکٹ کا کھیل جدید اولمپک گیمز کا حصہ نہیں ہے اور 23 جولائی سے ٹوکیو میں 32 ویں اولمپک گیمز جب شروع ہوں گے تو دنیا کا دوسرا مقبول ترین کھیل اس مقابلے کا ایک بار پھر حصہ نہیں ہوگا۔
بہت کم لوگ یہ بات جانتے ہیں کہ کرکٹ تاریخ میں ایک بار اولمپک کا حصہ بن چکی ہے اور دو ملکوں کی ٹیموں نے اس ایونٹ میں ایک میچ کھیلا تھا۔
1900 کے اولمپک گیمز فرانس کے شہر پیرس میں منعقد ہوئے تھے جس میں دو ممالک ایسے تھے جنھوں نے کرکٹ کا ایک میچ کھیلا اور کرکٹ پہلی دفعہ اولمپک کا حصہ بن گئی۔
میچ کھیلنے والے ممالک برطانیہ اور فرانس تھے، برطانیہ تو کرکٹ کی جنم بھومی ہے لیکن فرانس کا کرکٹ ٹیم بنانا اچنبھے کی بات تھی۔ دراصل فرانس کی کرکٹ ٹیم میں وہ انگریز کھلاڑی شامل تھے جو پیدا تو برطانیہ میں ہوئے تھے لیکن وقت کے ساتھ فرانس منتقل ہوگئے اور وہاں کرکٹ کھیلنے لگے تھے۔
جب اولمپک میں کرکٹ کو شامل کرنے کی بات ہونے لگی تو فرانس کی اولمپک ایسوسی ایشن نے ان انگریز کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم بنا کراولمپک میں شرکت کی تھی۔
برطانیہ کی ٹیم میں اس وقت کے مشہور کھلاڑی سر ڈبلیو جی گریس اور متعدد کھلاڑیوں نے شامل ہونے سے پرہیز کیا تھا کیونکہ ان کے خیال میں اولمپک میں کرکٹ کے کوئی حقیقی مقابلے منعقد نہیں ہونے تھے۔
اس زمانے میں آسٹریلیا کی ٹیم دوسری بڑی ٹیم تھی لیکن وہ بھی اولمپک سے دور رہی جبکہ نیوزی لینڈ ، ویسٹ انڈیز ساؤتھ افریقہ اور برٹش انڈیا میں بھی کرکٹ باقاعدہ کھیلی جارہی تھی لیکن کوئی بھی ملک اولمپکس میں کرکٹ کھیلنے کے لیے سنجیدہ نہیں ہوا ۔
برطانیہ کی ٹیم کی قیادت بیچ کرافٹ نے کی تھی مگر ان کے ریکارڈ میں صرف چند فرسٹ کلاس میچز ہی نظر آتے ہیں بقیہ تمام کھلاڑیوں میں کوئی ٹیسٹ کرکٹر شامل نہیں تھا ۔
ٹیسٹ کرکٹر کیوں نہیں کھیلے؟
برطانیہ میں کرکٹ کا باقاعدہ آغاز 1877 میں ہوچکا تھا اس لیے ان کے قومی ٹیسٹ کرکٹر کھیل سکتے تھے لیکن ان کی عدم شمولیت کی وجہ یہ تھی کہ برطانوی اولمپک کمیٹی آخر وقت تک کرکٹ کے لیے سنجیدہ نہیں تھی اور جب اولمپک شروع ہونے سے چند دن قبل ٹیم کی تشکیل کا مرحلہ درپیش آیا تو ہنگامی طور پر سمرسٹ وانڈرز اور ڈیون کلب کے کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم تشکیل دے دی گئی جو اُن دنوں فرانس کے دورے پر تھے جبکہ فرانس کی ٹیم انگریز مہاجرین پر مشتمل تھی۔
یہ میچ پیرس اولمپک کے سائیکلنگ گراؤنڈ ویلڈروم ونسینسز میں 19 اور 20 اگست کو کھیلا گیا جسے برطانیہ نے 158 رنز سےجیت لیا تھا۔ اس میچ کی حیثیت کا تعین آج تک نہیں ہوسکا ہے اور اسے محض اولمپک کرکٹ میچ کہا جاتا ہے۔
ان مقابلوں کے لیے ابتدائی طور پر بلجیئم اور نیدرلینڈز نے بھی حامی بھری تھی تاہم آخری ساعتوں میں انہوں نے اپنے نام واپس لے لیے تھے۔
اولمپک کا تا حال یہ واحد میچ دو اننگز پر مشتمل تھا جس میں دونوں طرف سے 12 کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اولمپک میں مروجہ قواعد نظر انداز کیے گئے تھے اور ان مقابلوں کے لیے کرکٹ کے سر پرست کلب میری لیبون کلب سے مشورہ نہیں کیا گیا تھا۔
ایتھنز اولمپک میں کرکٹ
1896 میں ایتھنز اولمپک میں بھی کرکٹ کو شامل کرنے کا منصوبہ تھا لیکن ٹیموں کی عدم دستیابی کے باعث موخر کردیا گیا جس نے اگلے اولمپک میں عملی شکل اختیار کر لی۔
کرکٹ اولمپک سے باہر
1900 کے اولمپک کے بعد کرکٹ کو مقابلوں سے باہر کردیا گیا کیونکہ کرکٹ کھیلنے والے ممالک دلچسپی نہیں رکھتے تھے اور اولمپک کی عالمی تنظیم نے بھی دلچسپی نہیں لی کیونکہ کرکٹ کے طویل دورانیے کے میچز نے ہمیشہ اس کا راستہ روکے رکھا ۔
112 سال کے بعد جب لندن میں اولمپک منعقد ہوئے تو پھر یہ بحث شروع ہوئی کہ کرکٹ کو بھی اولمپک کا حصہ ہونا چاہیے۔ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ نے اس دوران مقبولیت حاصل کرکے نقادوں کے اس موقف کی بھی تردید کردی تھی کہ کرکٹ صرف طویل دورانیے کا کھیل ہے۔
گذشتہ دس سال میں کرکٹ کو اولمپک کا حصہ بنانے کے معاملے پر کافی پیش رفت ہوچکی ہے۔ اس سلسلے میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے سابق سی ای او ڈیوڈ رچرڈسن نے پانچ سال قبل کرکٹ کو اولمپک میں شامل کرانے کے لیے کافی تگ ودو کی تھی۔
وہ اس زمانے کو شمولیت کے لیے مناسب وقت سمجھتے تھے کیونکہ کرکٹ اولمپک میں کھیلے جانے والے تمام کھیلوں میں سب سے زیادہ مقبول ہے اور اس کا بہت فائدہ ہوسکتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
2017 میں انگلینڈ اور بھارتی کرکٹ بورڈ نے اس مقصد کے لیے کافی تگ و دو کی اور ایسا لگتا تھا کہ ٹوکیو اولمپک میں کرکٹ کے مقابلے بھی ہوسکیں گے لیکن کورونا کے باعث کوششیں رک گئیں۔
اب خیال کیا جا رہا ہے کہ کرکٹ 2028 میں لاس اینجلس کے اولمپکس کا حصہ بن جائے گی کیونکہ ٹی ٹین کرکٹ مقبول ہونے سے اس کا دورانیہ مزید مختصر ہوگیا ہے جس سے اولمپک کے شیڈول پر اثر نہیں پڑے گا اور میچز باآسانی منعقد ہوسکیں گے۔
اولمپک میں کرکٹ کے لیے ایک اور تجویز انگلش کپتان اوئن مورگن نے دی تھی کہ ابتدائی مقابلے پہلے ہی کر لیے جائیں اور پھر ناک آؤٹ مقابلے اولمپک کے دوران ہوں۔
کرکٹ کی اولمپک میں شمولیت میں سب سی بڑی رکاوٹ رکن ملکوں کی اولمپک کمیٹیوں اور کرکٹ بورڈز کے درمیان خراب تعلقات ہے، بورڈز اولمپک کمیٹی کے پابند نہیں رہنا چاہتے جو اولمپک گیمز کی بنیادی شق ہے۔
کرکٹ کا دلچسپ اور سنسنی خیز کھیل اگر اولمپک کا حصہ بن جاتا ہے تو اس سے کرکٹ اور اولمپک دونوں کو بے حد فائدہ ہوگا لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ کرکٹ بورڈز لچک پیدا کریں اور اولمپک کمیٹیوں کی رکنیت اختیار کریں۔