منچھر جھیل جہاں پانی کی لہروں کی جگہ اب دراڑیں ہیں

گذشتہ چار ماہ سے منچھر جھیل چاروں طرف چھ کلومیٹر تک سوکھ گئی ہے اور جھیل میں پانی کی سطح 18 فٹ سے کم ہوکر چار سے پانچ فٹ کے درمیان رہ گئی ہے، جس کے باعث ماہی گیر فاقہ کشی پر مجبور ہیں۔

سیہون شریف سے 20 کلومیٹر کی مسافت پر قائم ایشیا کی بڑی جھیلوں میں شمار ہونے والی منچھر جھیل ان دنوں بارشیں نہ ہونے اور جھیل میں موجود پانی کے اخراج کی وجہ سے خشک سالی کا شکار ہے، جس کے باعث جھیل سے سینکڑوں ٹن مچھلی پکڑنے والے ماہی گیر فاقہ کشی پر مجبور ہیں۔

منچھر جھیل 233 کلومیٹر رقبے پر مشتمل ہے اور باڑ آنے کی صورت میں یہ 450 کلومیٹرز تک پھیل جاتی ہے، تاہم گذشتہ چار ماہ سے منچھر جھیل چاروں طرف چھ کلومیٹر تک سوکھ گئی ہے اور جھیل میں پانی کی سطح 18 فٹ سے کم ہوکر چار سے پانچ فٹ کے درمیان رہ گئی ہے۔

 اس جھیل میں 45 سے زائد نایاب اقسام کی مچھلیوں کے ساتھ ساتھ نایاب نسل کے پرندے بھی پائے جاتے تھے۔ مقامی مچھیرے مچھلیوں کا شکار کرکے اپنا گزارہ کیا کرتے تھے تاہم حالیہ دنوں میں زہر آلود سوکھی ہوئی جھیل میں کھانے کے لائق کوئی جاندار چیز نہیں بچی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

منچھر جھیل کے سوکھنے کی ایک وجہ لعل باغ کے مقام پر ارڑل ہیڈ برج سے جھیل کے پانی کا دریائے سندھ میں اخراج کرنا بھی بتائی جا رہی ہے۔

'منچھر بچاؤ اتحاد' کے رہنما کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں کھیر تھر پہاڑی سلسلے پر ہونے والی موسلادھار مون سون بارشوں کے باعث نئے گاج، نئے بلی اور گاج ڈیم سمیت دیگر مقامات سے منچھر میں بارش کا پانی پانچ فٹ سے زائد داخل ہوچکا ہے، تاہم منچھر میں جمع ہونے والا بارشوں کا قدرتی میٹھا پانی لعل کے مقام پر قائم ارڑل ہیڈ ٹیل کے ذریعے دریائے سندھ میں خارج کیا جا رہا ہے۔ پانی کے اخراج سے مچھلیوں کی افزائش نہیں ہوتی اور وہ مر جاتی ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ایک طرف سے بارشوں کا پانی منچھر میں آنا شروع ہوا ہے تو دوسری جانب محکمہ انہار وہ پانی نکال رہا ہے۔'

'عام دنوں میں منچھر میں 18 سے 20 فٹ کے درمیان پانی ہوتا ہے، اس وقت منچھر میں ساڑھے نو فٹ پانی موجود ہے اور اس کا بھی اخراج کیا جا رہا ہے۔'

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات