’چاہتا تھا معاملہ خاموشی سے حل ہو جائے مگر اب تھک چکا ہوں‘

میں چاہتا تھا کہ یہ معاملہ خاموشی سے حل ہو جائے اور کسی بھی خاتون کا منفی تاثر نہ ابھرے مگر اب میں یہ سب برادشت کر کر کے تھک چکا ہوں: عثمان مختار

عثمان مختار نے  کہا کہ ایک ساتھی خاتون فن کارہ کی جانب سے انہیں ہراساں اور بلیک میل کرنے کے ساتھ ساتھ ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے (فوٹو :عثمان مختار انسٹا گرام)

پاکستان شوبز انڈسٹری کے اداکار عثمان مختار نے کہا ہے کہ ایک ساتھی آرٹسٹ گذشتہ ڈیڑھ برس سے انہیں ہراسانی کا نشانہ بنا رہی ہیں۔ 

فوٹو اور ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر ’میری کہانی‘ کے نام سے شیئر کی گئی پوسٹ میں عثمان مختار نے ساتھی اداکارہ کا نام ظاہر کیے بغیر لکھا: ’ایک ساتھی خاتون فنکارہ کی جانب سے مجھے ہراساں اور بلیک میل کرنے کے ساتھ ساتھ ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے۔‘

ڈرامہ سیریل ’ثبات‘ میں ڈاکٹر حارث کا  کردار ادا کرنے والے عثمان مختار نے لکھا: ’میں نے ہراسانی سے متعلق وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) میں بھی شکایت کی تھی جس پر ادارے نے خاتون کے خلاف کارروائی کی مگر وہ باز نہیں آئیں۔ انہوں نے میری والدہ اور دوستوں کو بھی تکلیف دہ تبصروں کے ذریعے ہراسانی کا نشانہ بنایا، جس کے باعث میری ذہنی صحت بہت متاثر ہوئی۔‘


ان کا مزید کہنا تھا: ’میں چاہتا تھا کہ یہ معاملہ خاموشی سے حل ہو جائے اور کسی بھی خاتون کا منفی تاثر نہ ابھرے مگر اب میں یہ سب برادشت کر کر کے تھک چکا ہوں۔‘

عثمان مختار نے واقعے کی تفصیل بتاتے ہوئے لکھا کہ ’میں نے 2016 میں ایک خاتون آرٹسٹ کے ساتھ ایک میوزک ویڈیو میں کام کیا۔ شوٹنگ کے دوران اور اس کے بعد بھی میری اور خاتون آرٹسٹ کی آرا کئی معاملات پر بہت مختلف رہی، جس کی وجہ سے کئی بار ہماری بحث بھی ہوئی۔ اس سب کے بعد میں اس پراجیکٹ سے علیحدہ ہو گیا جس کے بعد مذکورہ آرٹسٹ نے مجھے اس ویڈیو کے لیے کیے گئے کام کا کریڈٹ دینے سے بھی انکار کر دیا تاہم مجھے اس سے بھی کوئی مسئلہ نہیں تھا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید لکھا: ’کچھ برس بعد گذشتہ چند سالوں سے مذکورہ خاتون آرٹسٹ سوشل میڈیا پر میرے خلاف پوسٹس ڈال رہی ہیں اور مجھے مسلسل تین برس سے میسجز کر رہی ہیں جن کا میں نے جواب نہیں دیا کیونکہ میرے نزدیک یہ مناسب نہیں تھا۔‘

عثمان مختار کی جانب سے یہ پوسٹ شیئر کیے جانے کے بعد ماہرہ خان اور ارمینہ رانا خان سمیت میڈیا انڈسٹری سے تعلق رکھنے والی دیگر شخصیات نے اداکار سے اظہارِ یکجہتی کیا اور لکھا کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں۔

اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں عثمان مختار نے کہا کہ جب نام لے لیا جاتا ہے تو سوشل میڈیا پر سائبر بلیئنگ کا نشانہ بنایا جاتا ہے، میں خود اس کا شکار رہا ہوں اس لیے نہیں چاہتا کہ کوئی اور اس تکلیف سے گزرے جس سے میں ڈیڑھ سال گزرا ہوں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں ڈیڑھ سال تک اس تکلیف سے گزرا ہوں، میں یہ آن لائن پوسٹ نہیں کرنا چاہتا تھا مگر کافی مرتبہ ایف آئی اے نے بھی انہیں بلایا لیکن وہ نہیں رکیں اور میرے بارے میں خودساختہ کہانیاں بناتی رہیں، جس سے نہ صرف میں اضطراب  کا شکار ہوا بلکہ میری ذاتی زندگی بھی متاثر ہونے لگی۔‘

ڈرامہ سیریل انا کے کردار ’التمش‘ سے شہرت حاصل کرنے والے عثمان مختار کا کہنا تھا: ’میں نے بہت سوچا اور پھر یہ قدم اٹھایا۔‘

اس واقعے میں ایف آئی اے کے کردار سے متعلق انہوں نے کہا کہ ’مذکورہ خاتون کا جو پتہ نادرا کے ریکارڈ میں تھا وہ وہاں نہیں رہتی تھیں، ایف آئی اے کو بہت وقت لگا انہیں تلاش کرنے میں کیونکہ جب دسمبر 2019 میں انہوں نے میرے متعلق بیانات دیے تو میری شکایت پر ایف آئی اے نے ان سے رابطہ کیا جس کے بعد انہوں نے اپنا موبائل آف کر دیا تھا اس لیے ایف آئی اے نہ ہی انہیں فون کے ذریعے ٹریک کر پا رہی تھی نہ ہی گھر کے پتے کے ذریعے۔‘

عثمان کے مطابق: ’خاتون کو ٹریس کرنے میں تقریباً ایک سال لگا جس کے بعد انہیں طلب کیا گیا اور ان کے والد سے بھی رابطہ کیا گیا جس کے بعد انہوں نے ایف آئی اے میں پیش ہو کر باقاعدہ بیان ریکارڈ کروایا، لیکن ایف آئی اے کو بیان دینے کے باوجود وہ نہیں رکیں۔‘

عثمان مختار کی جانب سے یہ تفصیلات شیئر کیے جانے کے بعد مہروز وسیم نامی خاتون نے ایف آئی اے کو جمع کروایا گیا جواب اور مبینہ طور پر عثمان مختار کا ایک وائس نوٹ انسٹاگرام پر شیئر کیا ہے جس کے ساتھ انہوں نے تحریر کیا: ’ایف آئی اے کو جمع کروائے گئے میرے بیان کا عکس یہ ہے، جس کے بعد اداکار نے میرے خلاف مقدمے کی پیروی سے انکار کر دیا تھا۔‘

ایف آئی اے کو دیے گئے جواب میں مہروز وسیم نے تحریر کیا تھا: ’میں نے اپنی میوزک ویڈیو ’آزاد‘ کے لیے عثمان مختار کی بطور ہدایت کار خدمات حاصل کی تھیں۔ کام کے دوران ان کا رویہ انتہائی غیر پیشہ ورانہ اور متکبر تھا اور وہ خود کو اور دیگر خواتین کو موضوعِ گفتگو بنائے رکھتے تھے۔‘

مہروز وسیم نے دیگر تفصیلات کے ساتھ یہ بھی لکھا کہ عثمان مختار کے ہی کہنے پر انہوں نے ویڈیو سے بطور ہدایت کار ان کا نام ہٹایا تھا۔ 

اس کے علاوہ مذکورہ خاتون نے مبینہ طور پر عثمان مختار کا ایک وائس نوٹ بھی انسٹاگرام پر شیئر کیا جس کے ساتھ انہوں نے لکھا: ’کیا یہ (عثمان مختار) پیشہ ورانہ تہذیب رکھنے والے انسان ہیں؟‘ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سوشل