گلگت بلتستان میں سیاحوں کے داخلے پر پابندی لگا دی گئی

دیامر کے داخلی راستے کی پولیس چیک پوسٹوں کو سختی سے اس حکم نامے پہ عمل کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔

دیامر، تتا پانی کے مقام پر شاہراہِ قراقرم کو بڑا نقصان پہنچا ہے(سرتاج خان)

گلگت بلتستان کی انتظامیہ نے سیاحوں کی گلگت بلتستان داخلے پر غیر معینہ مدت کے لیے پابندی عائد کردی ہے۔ اس کی وجہ خراب موسمی صورت حال اور لینڈ سلائیڈنگ بتائی گئی ہے۔

کمشنر دیامر-استور ڈویژن دلدار حمد ملک کی جانب سے جاری ایک نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ ضلع دیامر میں تتا پانی ایریا میں لینڈ سلائیڈنگ کے خدشے کے پیش نظر اورسیاحوں کی قیمتی جانوں کی حفاظت کے پیش نظر سیاحوں کی گلگت بلتستان داخلے پہ غیر معینہ مدت کے لیے پابندی ہے اور دیامر کے داخلی راستے کی پولیس چیک پوسٹیں تھور چیک پوسٹ اور بابوسر چیک پوسٹ کے ذمہ داران کو سختی سے اس حکم نامے پہ عمل کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔

ڈائریکٹر مینٹینس نیشنل ہائی ویز اتھارٹی محبوب زمان نے بتایا کہ سڑک یک طرفہ ٹریفک کے لیے کھول دی گئی ہے جو گذشتہ دنوں لینڈ سلائیڈنگ/سیلاب کی وجہ سے بلاک ہوئی تھی۔ انہوں ‌نے بتایا کہ سڑک کا ایک بڑا حصہ بنیاد سے اکھڑ گیا تھا، جسے دوبارہ بحال کرنے میں کافی محنت کرنی پڑ رہی ہے۔

اسسٹنٹ کمشنر چلاس حسین شاہ نے بتایا کہ گذشتہ رات تتا پانی سمیت تین مقامات پہ لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے شاہراہ قراقرم بند ہوئی متعدد مقامات پر ڈرلنگ کے ذریعے سڑک کھولنا پڑ رہا ہے۔ فی الحال چھوٹی گاڑیوں کے لیے یک طرفہ سڑک کھول دی گئی ہے جبکہ بھاری گاڑیوں کے لیے سڑک کھولنے کا کام ابھی جاری ہے۔

اس سے قبل گلگت بلتستان جانے والے مسافروں کی بڑی تعداد ضلع کوہستان کے مختلف علاقوں اور ضلع مانسہرہ کے مختلف علاقوں میں‌ بابوسر اور داسو کی طرف پھنس کر رہ گئے تھے۔ ایک مسافر عمر حنیف انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انتظامیہ نے شب و روز محنت کرکے چھوٹی گاڑیوں کے لیے سڑک بحال تو کر دی مگر اب سیاحوں کو حسین وادیوں میں جانے نہ دینا، ان کے خوابوں پہ پانی پھیرنے کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ سینکڑوں سیاح اس وقت گلگت بلتستان جانے کے راستے میں ہیں انہیں اچانک سے گلگت بلتستان جانے سے روکنا انصاف نہیں ہے۔

 

بارشوں سے بڑے پیمانے پر نقصان

دریں اثنا شمالی علاقہ جات کے مختلف علاقوں میں طوفانی بارش سے بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے۔

ضلع لوئر کوہستان کی یونین کونسل چھوادرہ کے گاؤں کروبیڑ، سنگا ویلی میں ہفتے کے روز آنے والے سیلابی ریلے نے تباہی مچا دی ہے اور متعدد زرعی اراضیات، پن بجلی گھر، رابطہ پل، سڑک و دیگر املاک کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لوئر کوہستان کے دور افتادہ گاوں کرو بیڑ سے پرویز الٰہی نے بتایا کہ ہفتے کو سہ پہر چار بجے موسلادھار بارش کے بعد سنگاویلی سے سیلابی ریلا کرو بیڑ میں داخل ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے اپنے ساتھ زرعی اراضیات، جنریٹرز اور رابطہ پل بہاتا گیا۔ پرویز الہٰی نے بتایا کہ مقامی لوگوں کا رابطہ لوئر کوہستان کے مرکزی بازار پٹن سے کٹ کر رہ گیا ہے، جس کی وجہ سے علاقے میں اشیائے ضروریہ کے قحط کا امکان ہے اور رابطہ سڑک کی خرابی سے مریضوں کو ہسپتال پہچانے میں دشواریوں کا سامنا ہے۔

انہوں نے بتایا تاحال کوئی امدادی سرگرمیاں شروع نہیں کی گئی ہیں۔ علاوہ ازیں سنگاہجدیر، کیال اور سیمو درہ کی سڑکیں خراب ہو گئی ہیں، اور ان پر بنے چھوٹے پل بہہ گئے ہیں۔

ڈپٹی کمشنر لوئر کوہستان سید سیف الاسلام نے بتایا کہ یونین کونسل چھوا درہ ہجدیر گاؤں  سے آنے والے سیلابی ریلے کا اندازہ ہے جس نے کروبیڑ گاؤں کی املاک کو نقصان پہنچایا ہے، اس ریلے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا البتہ مالی نقصان کی سروے کے لیے ٹیمیں موقعے پہ بھیج دی گئی ہے۔ انہوں نے جنگلات کے کٹائی کے اس تاثر کو رد کیا جس سے سیلابی ریلے آتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جنگلات کی حفاظت کے لیے ہمارے پاس 63 نگہبان ہیں، ہفتہ وار بنیادوں پر ہم چھاپے مارتے ہیں۔ پہاڑی علاقوں میں سیلابی ریلے آتے رہتے ہیں اس ضمن میں ڈسٹرکٹ ڈزاسٹر منیجمنٹ نے پہلے ہی الرٹ جاری کیا تھا۔

کرو بیڑ سے جہان زیب جہان نامی ایک فیس بک صارف نے سیلاب کی ویڈیو شیئر کی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سیلابی ریلا بڑی تیزی سے آ رہا ہے اور اپنے ساتھ لکڑیوں سمیت نالے پہ موجود پل کو بھی بہا کر لے جاتا ہے، اس دوران لوگ اللہ اکبر کی صدائیں لگاتے ہوئے بھاگ رہے ہیں اور لوگوں کو گھروں سے باہر نکلنے کے لیے آواز دے رہے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان