پاکستانی عالم ’صومالی دہشت گرد‘ قرار:’افغان حکومت حواس باختہ‘

مولانا محمود الحسن قاسمی سے  ان کی تصویراور ہلمند میں مارے جانے کے بارے میں جب سوال کیا گیا تو انہوں نے ہنستے ہوئے جواب دیا کہ میڈیا کا دور ہے، کچھ بھی ہوسکتا ہے، لیکن میں اس وقت آپ کے سامنے موجود ہوں۔ 

’جب آپ کا اختیارمخالف پر نہ چلے تو آپ اپنے قریب کمزور طبقے کو مارتے ہیں۔ افغان حکومت کی بھی صورتحال اس وقت ایسی ہی ہے۔‘ (تصویر: مولانا محمود الحسن)

افغان میڈیا میں حالیہ دنوں کے دوران ایک تصویر گردش کرتی رہی کہ یہ شخص جن کا نام محمد بشیر ہے یہ ایک عالمی دہشت گرد ہیں اور ان کا اصل تعلق صومالیہ سے ہے نیز یہ افغانستان کے علاقے ہلمند میں ایک آپریشن کے دوران دیگر اپنے کمانڈروں کے ہمراہ مارے گئے ہیں۔  

اس تصویر کے بارے میں جب تحقیقات کی گئیں تو پتہ چلا کہ یہ شخص تو پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع کوئٹہ میں زندہ سلامت موجود ہیں۔ 

انڈپینڈنٹ اردو نے رابطہ کرکے ان سے ملاقات کی جس پر معلوم ہوا کہ یہ مولانا محمود الحسن قاسمی ہے جو جمعیت علما اسلام نظریاتی کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری کے عہدے پر بھی فائز ہیں۔ 

 ان کی تصویراور ہلمند میں مارے جانے کے بارے میں جب سوال کیا گیا تو انہوں نے ہنستے ہوئے جواب دیا کہ میڈیا کا دور ہے، کچھ بھی ہوسکتا ہے، لیکن میں اس وقت آپ کے سامنے موجود ہوں۔ 

 انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’افغانستان میں اس وقت جنگ کے ساتھ ساتھ میڈیا وار بھی جاری ہے۔ فیک تصاویر کے ذریعے لوگوں کو طالبان کا کمانڈر ظاہر کرنا بھی جنگ کا حصہ ہے۔ لیکن افغان حکومت کے کارندے میڈیا کے ذریعے اس کوشش میں ناکام نظرآتے ہیں۔‘  

 انہوں نے کہا کہ جب افغانستان سے امریکی فوج نے انخلا کا اعلان کیا تو افغان حکومت کو مسئلہ درپیش ہوا کیوں کہ اس کا خیال تھا کہ امریکہ کبھی اسے اکیلے چھوڑ کرنہیں جائے گا۔ 

 مولانا کےبقول ’افغان حکومت اس وقت حواس باختہ ہوچکی ہے اور اپنی کمزوریوں کو مختلف طریقے سے چھپانے کی کوشش کررہی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 انہوں نے ایک مثال دیتے ہوئے کہا کہ ’جب آپ کا اختیارمخالف پر نہ چلے تو آپ اپنے قریب کمزور طبقے کو مارتے ہیں۔ افغان حکومت کی بھی صورتحال اس وقت ایسی ہی ہے۔‘ 

 مولانا محمود کے مطابق ’افغان حکومت اس وقت ناکامی سے دوچار ہے۔ وہ بھارت کی حمایت میں طالبان کی حمایت اور مدد کا الزام پاکستان پر لگارہی ہے۔ ہماری اطلاعات کے مطابق طالبان اس وقت 240 سے زائد اضلاع پر قبضہ کرچکے ہیں۔ فیک تصاویر کے ذریعے وہ پاکستان کے عوام اور مذہبی طبقے کے خلاف پروپیگنڈا کررہے ہیں جس میں وہ ناکامی سے دوچار ہیں۔‘ 

 ’ہماری میڈیا سے گزارش ہے کہ وہ کسی کی طرف داری نہ کریں بلکہ حقائق کو سامنے لائیں۔ اس طرح کی کوششوں سے علما بدنام نہیں ہوں گے نہ ہی وہ حق گوئی سے پیچھے ہٹیں گے۔ اس کو ہم مسترد کرتے ہیں۔‘ 

بعد ازاں اس تصویر کے حوالے سے شمشاد ٹی وی کے نام سے بنے ایک فیس بک پیج پر بھی خبر شائع ہوئی کہ یہ ایک فیک تصویر ہے اور یہ شخص کوئٹہ بلوچستان کے رہائشی ہیں نیز ان کا صومالیہ کے محمد بشیر نامی دہشت گرد سےکوئی تعلق نہیں ہے۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان