امریکی افواج کے ساتھ کام کرنے والوں کا افغانستان سے انخلا شروع

امریکیوں کے ساتھ کام کرنے والوں کو ملک سے لے جانے کے لیے پہلی پرواز 221 افغانوں کو لیے امریکہ پہنچ گئی، صدر جو بائیڈن نے انہیں امریکہ میں خوش آمدید کہا۔

افغانستان سے امریکی فورسز کے ساتھ کام کرنے والے افغان شہریوں کو امریکہ لانے والی پہلی پرواز جمعے کو امریکہ پہنچی جس میں بچوں سمیت دو سو سے زائد افغان افراد سوار تھے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹیڈ پریس کے مطابق صدر جو بائیڈن نے کہا انہیں ان افراد کو ملک میں خوش آمدید کہنے پر فخر ہے۔  

افغانستان سے امریکی فوج کا انخلا جاری ہے جس کے بعد طالبان نے بڑے پپمانے پر ملک کے کئی اضلاع پر قبضہ کر لیا ہے۔ ان حالات میں امریکی افواج کے ساتھ مترجم کا کام کرنے اور دیگر خدمات سرانجام کرنے والے افغان شہریوں، جنہیں طالبان سے خطرہ ہے، کو ملک سے لے جانے کے لیے پروازوں کا آغاز اس بات کا عندیہ ہے کہ امریکہ کو ملک سے جانے کے بعد غیر مستحکم صورت حال کا خدشہ ہے۔

اے پی کی جانب سے حاصل کیے جانے والے امریکی حکومت کے اندرونی سرکاری دستاویز کے مطابق مترجمین اور امریکی فوج اور شہریوں کے ساتھ کام کرنے والے افغان افراد کے ساتھ ان کے خاندان بھی امریکہ لائے جا رہے ہیں۔ پہلی ایسی پرواز میں ایک خاص ویزا پروگرام کے تحت 221 افراد سوار تھے، جن میں 77 بچے شامل تھے۔

فلائیٹ اویئر ٹریکنگ سروس کے مطابق آدھی رات کے بعد فلائٹ ڈولیس، ورجینیا میں اتری جو واشنگٹن ڈی سی کے باہر ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

صدر بائیڈن نے کہا کہ جمعے کی پرواز ’ایک اہم قدم ہے اور ہم گذشتہ 20 سالوں میں افغانستان میں امریکی فوجیوں اور سفارت کاروں کے ساتھ شانہ بشانہ کام کرنے والے ہزاروں افغان شہریوں کے ساتھ کیے گئے وعدوں کو پورا کر رہے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ وہ تمام امریکی سابق فوجیوں، سفارت کاروں اور دیگر شہریوں کا خیر مقدم کرنا چاہیں گے جنہوں نے افغان شہریوں کے لیے آواز اٹھائی۔

ایک بیان میں انہوں نے کہا: ’سب سے زیادہ میں ان بہادر افغان شہریوں کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا کہ وہ امریکہ کے ساتھ کھڑے رہے، اور آج میں انہیں فخر سے کہتا ہوں کہ آپ کا اپنے گھر میں خوش آمدید۔‘

بائیڈن انتظامیہ نے افغان مترجمین کو افغانستان سے نکالنے کے پروگرام کو آپریشن ایلائز ریفیوج کا نام دیا ہے۔

اس اقدام کو دونوں ڈیموکریٹ اور ری پبلکن پارٹیوں کی حمایت حاصل ہے، کیوں حامیوں کے مطابق طالبان ماضی میں امریکیوں کے ساتھ کام کرنے والے افغان شہریوں کو نشانہ بنا چکے ہیں۔

کانگریس نے جمعرات کو ایک قانون بھی منظور کیا جس سے افغان ویزا پروگرام کے لیے مزید 50 کروڑ ڈالر کی فنڈنگ ملے گی اور آٹھ ہزار مزید ویزوں کے اجرا کی اجازت ہوگی۔

اس خاص ویزا پراگرام کے تحت 2008 سے اب تک امریکہ میں 70 ہزار افراد کو سیٹل کیا گیا ہے۔ نئے آنے والے افغان خاندان بھی انہیں میں شامل ہو جائیں گے۔

اس پروگرام کو چلانی والی ٹریسی جیکب سن کے مطابق جمعے کو آنے والے افغان شہریوں کے کرونا (کورونا) وائرس کے ٹیسٹ کیے گیے اور ان کی رضامندی سے ویکسین لگائی گئی۔

وہ ساتھ دن تک فورٹ لی بیس پر ایک ہوٹل میں رہیں گے جہاں ان کے میڈیکل ٹیسٹ کیے جائیں گے اور باقی آخری مراحل پورے ہوں گے۔

اس کے بعد انہیں ملک کے دیگر حصوں میں رہائش کے لیے بھیج دیا جائے گا۔  

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا