سیب جتنے وزن کے ساتھ پیدا ہونے والی بچی صحت یاب

نو جون 2020 کو پیدا ہونے والی کویک یو زوان سنگاپور کے نیشنل یونیورسٹی ہسپتال میں گذشتہ 13 ماہ سے زیر علاج تھی۔

کویک یو زوان کا بقا کا سفر آسان نہیں تھا۔ انہیں علاج کے لیے 13 ماہ تک ہسپتال میں رہنا پڑا(فوٹو: پکسابے)

قبل از وقت پیدا ہونے والی دنیا کی سب سے چھوٹی بچی کو، جس کا وزن پیدائش کے وقت تقریباً ایک سیب کے برابر تھا، بالآخر ایک سال سے زائد عرصے کے بعد صحت مند ہونے کے بعد ہسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا۔

سٹریٹ ٹائمز کے مطابق نو جون 2020 کو سنگاپور کے نیشنل یونیورسٹی ہسپتال (این یو ایچ) میں پیدائش کے وقت  کویک یو زوان کا وزن صرف 212 گرام تھا اور ان کا قد صرف 24 سینٹی میٹر تھا۔ وہ حمل کے چھٹے مہینے میں پیدا ہوئی تھیں اور ان کا وزن ڈاکٹروں کی توقع سے بھی کم تھا۔

خیال کیا جاتا ہے کہ وہ زندہ رہنے والی دنیا کی سب سے کم وزن کی حامل بچی ہیں۔ ان سے قبل یہ ریکارڈ امریکہ میں ایک بچی کے پاس تھا، جس کا وزن 2018 میں پیدائش کے وقت 245 گرام تھا۔

تاہم کویک یو زوان کا بقا کا سفر آسان نہیں تھا۔ انہیں علاج کے لیے 13 ماہ تک ہسپتال میں رہنا پڑا اور سانس لینے کے لیے وینٹی لیٹر پر انحصار کرنا پڑا کیونکہ ان کے اعضا مکمل طور پر کام نہیں کر رہے تھے، لیکن جب انہیں ڈسچارج کیا گیا تو ان کا وزن 6.3 کلوگرام تھا۔

این یو ایچ میں نوزائیدہ بچوں کی دیکھ بھال کے شعبے میں کام کرنے والی نرس ژانگ سوہے نے سٹریٹ ٹائمز کو بتایا: ’اپنے کیریئر کے 22 سالوں میں، میں نے اتنا چھوٹا نوزائیدہ بچہ نہیں دیکھا۔ میں بچی کو دیکھ کر چونک گئی اور میں نے اپنے ہی شعبے کے پروفیسر سے پوچھا کہ کیا وہ اس پر یقین کرسکتے ہیں؟‘

ہسپتال میں 13 ماہ کے قیام نے یو زوان کو  این ایچ یو میں سب سے طویل عرصے تک رہنے والا بچہ بھی بنا دیا ہے۔

یو زوان کی والدہ وونگ می لنگ نے انہیں ’پری ایکلیمپسیا‘ کی وجہ سے ایک ایمرجنسی سی سیکشن کے ذریعے تین ماہ قبل جنم دیا تھا۔ پری ایکلیمپسیا نامی کنڈیشن میں بچے کی زندگی کو خطرہ لاحق ہوتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے سٹریٹ ٹائمز کو بتایا: ’مجھے اتنی جلدی جنم دینے کی توقع نہیں تھی اور ہم بہت غمزدہ تھے کہ یو زوان اتنی چھوٹی پیدا ہوئی۔‘

وونگ می لنگ نے مزید بتایا: ’لیکن میری حالت کی وجہ سے، ہمارے پاس کوئی انتخاب نہیں تھا۔ ہم صرف امید کر سکتے ہیں کہ اس کی نشوونما ہوتی رہے گی (اور وہ صحت مند ہوگی)۔‘

انہوں نے مزید بتایا: ’وہ اتنی چھوٹی تھی کہ ادویات کا حساب بھی اعشاریہ پوائنٹس سے کرنا پڑا۔‘

سنگاپور کے نیشنل یونیورسٹی ہسپتال کے مطابق بچی کے ’زندہ رہنے کے امکانات محدود تھے،‘ جہاں وہ پیدا ہوئی تھی۔

ہسپتال نے ایک بیان میں کہا: ’مشکلات، پیدائش کے وقت صحت کی پیچیدگیوں کے ساتھ، بچی نے اپنے ارد گرد کے لوگوں کو اپنی استقامت اور نشوونما کے ذریعے متاثر کیا، جس کی وجہ سے وہ ایک غیر معمولی ’کوویڈ 19‘ بچی بن گئی ہیں، یعنی بحران کے دور میں بھی امید کی ایک کرن۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا