سعودی خاتون تیراک جو ڈائیونگ کو مہم جوئی سمجھتی ہیں

سعودی تیراک فرح قاری چار سالوں کے دوران جدہ شہر کے ساحل پر بحیرہ احمر کے اطراف 500 سے زائد مرتبہ تحقیقاتی ڈائیونگ کر چکی ہیں۔

فرح قاری  تجسس کی وجہ سے دن رات 500 ڈائیونگ ٹرپس کر چکی ہیں (انڈپینڈنٹ عریبہ)

 

سعودی تیراک فرح قاری گذشتہ چار سالوں کے دوران ملک کے مغربی شہر جدہ کے ساحل پر بحیرہ احمر کے اطراف 500 سے زائد مرتبہ تحقیقاتی ڈائیونگ کر چکی ہیں۔

فرح نے انڈپینڈنٹ عریبہ کو اپنے تجربات کے بارے میں بتایا کہ ’سکوبا ڈائیونگ زبردست مہم جوئی ہے جو کوئی بھی کر سکتا ہے۔ اس میں کھیل، شوق اور عملی پیشہ ورانہ مہارت شامل ہے کیونکہ ڈائیونگ کی دنیا ایک جادوئی تحقیق کو ظاہر کرتی ہے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ایک سمندر سے دوسرے سمندر میں غوطہ خوری مختلف ہوتی ہے کیونکہ ہر ایک کی اپنی خصوصیت ہوتی ہے۔ مختلف قسم کے جاندار، مرجان کی چٹانیں، غار وغیرہ۔‘

سعودی عرب اور مصر کا مقام بحیرہ احمر میں سب سے ممتاز سمجھا جاتا ہے۔

وہ بتاتی ہیں کہ لوگ سمندر کی گہرائی میں غوطہ خوری کرتے ہوئے ایک لطف اندوز بصری مہم جوئی کا تجربہ کر سکتے ہیں۔

’سمندر میں ڈائیونگ کا تجربہ تفریح ​​اور دلچسپ دونوں ہیں۔ یہ ایک ایسی چیز ہے جو چیلنج اور سسپنس دونوں کو یکجا کرتی ہے۔‘

فرح قاری سکوبا ڈائیونگ بھی کرتی ہیں جو کہ ڈائیونگ کی مقبول ترین قسم ہے۔ سکوبا ڈائیونگ کے دوران غوطہ خور خصوصی آلات کا استعمال کرتے ہوئے پانی کے اندر سانس لے سکتا ہے جس کے لیے اسے مخصوص آلات کی ضرورت ہوتی ہے۔

حیرت انگیز دنیا

فرح کے لیے ڈائیونگ کی طرف آنا ایک اتفاق سے زیادہ نہیں تھا۔ وہ سمندر پر پکنک کے لیے گئیں تو وہاں دوسرے غوطہ خوروں کو مختلف آلات کے ساتھ ڈائیونگ ٹرپ کے لیے تیار دیکھ کر شوق پیدا ہوا۔

’خوف کے باوجود میں نے کہا کہ یہ کرنا ضروری ہے اور مجھے اپنی زندگی سے خوف کو نکالنا ہے۔‘

فرح نے اسے کھیل کے طور پر باضابطہ اپنانے کے بارے میں نہیں سوچا۔

’میں نے ایک خصوصی ٹرینر کی نگرانی میں غوطہ لگایا۔ سمندر کی گہرائی میں داخل ہونے سے خوف ختم ہونا شروع ہوا اور آہستہ آہستہ میں بحر احمر کے اردگرد کے گہرے مقام تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئی جو 131 فٹ تک ہے۔

’خوف ختم ہو گیا اور میری مزید تلاش کی خواہش بڑھ گئی۔ میں سمندر کے اندر کے قدرتی نظارے دیکھ کر حیران رہ گئی اور میں نے خود کو ایک ایسی دنیا میں چلتے ہوئے پایا جو جمالیات سے بھری ہوئی تھی۔

’میں نے مرجان کی چٹانیں دیکھیں، رنگ برنگی مچھلیاں اور عجیب رنگ گویا آپ پھولوں کے باغ میں ہیں۔ میں کہہ سکتی ہوں کہ میں پراسرار باغ میں تھی۔‘

فرح قاری نے محسوس کیا کہ کوئی چیز انہیں دوبارہ اس دنیا میں آنے کی طرف راغب کر رہی تھی جو اسے سمندر کی گہرائیوں سے جوڑ دے گی۔

’میرے والد نے مجھے بغیر کسی پابندی کے ایسا جاری رکھنے کی ترغیب دی اور 2017 میں میں نے اوپن واٹر ڈائیور کا لائسنس حاصل کیا، پھر ایک ایڈوانس ڈائیور کا لائسنس حاصل کیا۔‘

دن رات ڈائیونگ

انہوں نے 20 سے 30 سال کی عمر کے درمیان تقریباً 40 مرد و خواتین کو سکوبا تربیت دی۔ وہ جدہ کے ساحلوں پر نیٹلز سینٹر فار ڈائیورز کی نگرانی میں تربیت دیتی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فرح نے دن اور رات میں ڈائیونگ کے درمیان بڑے فرق کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ دونوں جہاں بالکل ایک جیسے نہیں۔

’سٹار فش، تباہ جہازوں کے آثار قدیمہ۔ یہ ایک عجیب و غریب دنیا ہے جس نے میرے معمولات کو بدل دیا۔‘

فرح اب تک دن میں 400 اور رات میں تقریباً 100 مرتبہ ڈبکیاں لگا چکی ہیں۔ ’میں کئی طریقوں سے ڈائیونگ سے نمٹتی ہوں۔ ایتھلیٹک سطح پر میں نے اپنے جسم کو مضبوط کیا ہے لیکن ذاتی سطح پر اس نے مجھے بہت زیادہ صبر اور ہمت دی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں خاص طور پر خواتین کو اور عام طور پر ہر ایک کو تجربے کی دعوت دیتی ہوں۔

’سمندر رازوں کی دنیا ہے اور سطح سے کبھی کچھ معلوم نہیں ہو سکتا۔ ڈائیونگ کے ذریعے میں نے گہرائیوں سے کہانیاں دیکھی ہیں اور مستقبل میں میں آسٹریلیا، انڈونیشیا، بہاماس، ہوائی اور سعودی عرب کے دیگر ساحلوں پر غوطہ خوری کی خواہش رکھتی ہوں۔‘

یہ مضمون اس سے قبل انڈپینڈنٹ عربیہ پر شائع ہوچکا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی فٹنس