صوبہ پنجاب: ’15 ہزار دیں کسی بھی ویکسین کا سرٹیفکیٹ لے لیں‘

انڈپینڈنٹ اردو کو تحقیق کے بعد معلوم ہوا ہے کہ ویکسی نیشن سینٹرز سے ہی عملہ شہریوں کو ان کی مطلوبہ ویکسین کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کی پیش کش کرتا ہے۔

لاہور میں موبائل ویکسی نیشن ہیلتھ یونٹ کے باہر عوام کرونا سے بچاؤ کی ویکسین لگوا رہے ہیں (اے ایف پی)

صوبہ پنجاب میں کرونا سے بچاؤ کی ویکسین لگوائے بغیر پیسوں کے عوض نادرا کا سرٹیفکیٹ جاری کروانے کا انکشاف ہوا ہے جس میں متعلقہ عملہ ملوث ہے۔

مختلف ممالک میں داخلہ کے لیے مختلف ویکسین سرٹیفکیٹ مانگے جانے کی وجہ سے یہ کام شروع ہوا ہے۔

پنجاب میں ویکسی نیشن سینٹرز سے ایک ویکسین لگوانے کے بعد کسی دوسری کا سرٹیفکیٹ جاری ہونے کا بھی انکشاف ہواہے۔

انڈپینڈنٹ اردو کو تحقیق کے بعد معلوم ہوا ہے کہ ویکسی نیشن سینٹرز سے ہی عملہ شہریوں کو ان کی مطلوبہ ویکسین کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کی پیش کش کرتا ہے۔

محکمہ صحت پنجاب نے صوبے بھر کے ضلعی ہیلتھ افسران کو جاری کیے جانے والے خط میں خود تسلیم کیا ہے کہ ویکسین لگوائے بغیر ہی نادرا کے سرٹیفکیٹ جاری ہو رہے ہیں جو کہ نظام میں خاموں کے باعث ممکن ہوئے ہیں۔ لہذا ویکسین لگوائے بغیر سرٹیفکیٹ کےاجرا کو روکنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔

دوسری جانب نادرا کے مطابق انہیں جو بھی ڈیٹا موصول ہوتا ہے اس کے مطابق سرٹیفکیٹ کا جاری کر دیا جاتا ہے۔ ویکسین لگانا اور اسے یقینی بنانا این سی او سی یا صوبائی محکمہ صحت کی ذمہ داری ہے۔

ویکسین لگوائے بغیر سرٹیفکیٹ کیسے جاری ہوتا ہے؟

کرونا کی وبا کے بعد جب مختلف کمپنیز نے ویکسین تیار کر کے مارکیٹ میں فراہم کیں تو دنیا کے کئی ممالک نے اپنی سرحدی حدود میں داخلے کو مختلف کمپنیز کی ویکسینز کے ساتھ مشروط کر دیا۔

جن پاکستانیوں نے چین، یورپ، امریکہ، کینیڈا، روس یا مشرق وسطی کے ممالک میں سفر کرنا ہوتاہے انہیں ان کی شرط کے مطابق ویکسین کا سرٹیفکیٹ چاہیے ہوتا ہے۔ کئی ممالک نے فائزر، سائینو ویک یا سائینو فارم جبکہ بعض نے ایسٹرازینیکا اور موڈرنا ویکسین کی شرط رکھی ہے۔

محکمہ صحت پنجاب کے عملے نے اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہزاروں ایسےافراد کو سرٹیفکیٹ جاری کیے جنہوں نے پہلے ایک کمپنی کی ویکسین لگوائی لیکن وہ جس ملک میں جانا چاہتے تھے وہاں کے لیے کسی دوسری کمپنی کی ویکسین لازمی تھی تو انہوں نے پیسے دے کر اسی کمپنی کا سرٹیفکیٹ حاصل کر لیا۔

لاہور کے سینئر صحافی اعظم چودھری نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ ویکسین لگوانے کے لیے ایک سینٹر پر گئے تو انہیں سائینو فارم ویکسین لگا دی گئی انہوں نے پوچھا کہ ’اس ویکسین کا سرٹیفکیٹ تو دبئی جانے کے لیے قابل قبول نہیں مجھے دبئی جانا ہے تو موڈرنا یا فائزر ویکسین نہیں لگ سکتی؟‘

اعظم چودھری کے بقول وہاں ایک ملازم نے کہا کہ ’کوئی مسئلہ نہیں 15 ہزار دیں اپنی مرضی کی ویکسین کا سرٹیفکیٹ حاصل کریں، یہ نمبر لکھیں انہیں کال کریں آپ کو جس ویکسین کا بھی سرٹیفکیٹ چاہیے ہوگا مل جائے گا۔‘

انہوں نےجب اس نمبر پر کال کی تو ان سے موڈرنا یا فائزر ویکسین سرٹیفکیٹ بنانے کے 15 ہزار روپے مانگے گئے۔

اعظم چوہدری نے بتایا کہ ان کا دبئی جانے کا پلان موخر ہوگیا ہے لیکن اس نمبر سے بار بار کال آتی رہی کہ آپ آئے نہیں تو اعظم نے کہا کہ پیسے زیادہ ہیں تو جواب آیا ’آپ آئیں 10 ہزار تک ہوجائیں گے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

صحافی اعظم چوہدری نے بتایا کہ ان سے ایک دوست نے رائے لی کہ وہ دبئی جانا چاہتے ہیں لیکن انہیں سائینو فارم ویکسین لگی ہے موڈرنا یا فائزر کا سرٹیفکیٹ چاہیے تو اعظم چودھری نے اس دوست کو اس نمبر پر رابطہ کرنے کو کہا جو ان کے پاس پہلے سے موجود تھا۔ ان کے بقول ان کے دوست کو سائینو فارم لگنے کے باوجود فائزر کاسرٹیفکیٹ بناکر دیدیا گیا۔

لاہور کے سینیئر صحافی نے بتایا کہ اسی طرح ہزاروں شہری ایسے ہی جن کو خدشہ تھا کہ ویکسین کے سائیڈ افیکٹس ہوسکتے ہیں انہوں نے بھی بغیرویکسین لگوائے بغیر سرٹیفکیٹ حاصل کر لیے ہیں۔

ویکسین لگوائے بغیر سرٹیفکیٹ کا اجرا روکنے کے اقدامات

سیکرٹری محکمہ صحت پنجاب کی جانب سے ضلعی افسران کے نام جاری لیٹر میں کہا گیا ہے کہ بعض افراد ویکسی نیشن سینٹرز کے کاونٹر سے رجسٹریشن کروانے کے بعد ہی گھروں کو لوٹ جاتے ہیں رجسٹریشن کے بعد ایسے لوگوں کا ڈیٹا ’نیشنل ایمونائزیشن سسٹم‘ کے پورٹل پر اپ لوڈ ہو جاتاہے اس کے باوجود ویکسین لگوائے بغیر سرٹیفکیٹ جاری ہورہے ہیں۔

جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ویکسی نیشن کے نظام میں خامیاں ہیں جنہیں دور کرنے کے لیے نظام کو بہترکرنے کی ضرورت ہے۔

محکمہ پرائمری اینڈ سکینڈری ہیتلھ کئیر نے اس حوالے سے ایس اوپیز جاری کی ہیں جن کے مطابق ویکسی نیشن کے لیےآنے والے شہریوں کو رجسٹریشن اور انجکشن لگوانے کے بعد ایک کارڈ ملے گا۔

ویکسین لگانے والا ملازم ویکسی نیٹرز سٹیمپ کیا ہوا کارڈ شہری کو جاری کرے گا۔ ویکسین لگوانے کے بعد شہری اپنا کارڈ دکھائے اور رجسٹریشن فارم عملے کو واپس کرے گا۔

لہذا تمام ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹیز کو ویکسین لگوائے بغیر سرٹیفکیٹ بننے کےعمل پر چیک اینڈ بیلنس رکھنے کی ہدایت دی جاتی ہے۔

دوسری جانب نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا)کے ترجمان فائق احمد نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہاکہ نادرا ڈیٹا کی بنیاد پر ویکسین لگوانے کا سرٹیفکیٹ جاری کرتا ہے اب کسی کو ویکسین لگی ہے یا نہیں اس کوچیک کرنا این سی او سی یا محکمہ صحت کے ذمہ داروں کا کام ہے۔

سرٹیفکیٹ کے اجرا کا جو نظام وضع کیا گیا ہےاس کے مطابق درخواست دینے والے کو ہم صرف سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے پابند ہیں لہذا ویکسین لگوانے یا کسی بھی کمپنی کی ویکسین لگنے سے متعلق تصدیقی عمل محکمہ صحت کے ویکسینیشن سینٹرز سے ہوتا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی صحت