سعودی مصور جو بارہ برس بعد مصوری کی طرف واپس آئے

سلیمان الامیرنے کہا: ’میں دو اہم مقاصد کے لیے پینٹنگ کرتا ہوں۔ پہلا تعلیمی بنیادوں پر ایک فن کی بحالی اور دوسرا مقصد یہ ہے کہ یہ علم نئی اور ابھرتی ہوئی نسل میں منتقل کیا جا سکے۔‘

  سلمان کے مطابق ان کی طبیعت میں    مصوری کا رجحان شروع سے تھا(تصویر: سلمان الامیر/ العریبیہ اردو)

سعودی عرب کے مصور سلمان الامیر نے 12 سال تک مصوری کی مشق چھوڑے رکھی لیکن اس کے بعد باقاعدہ طور پر فائن آرٹس کا ایک سکول جوائن کیا اور دوبارہ سے اسے سیکھا۔

سلمان پیشے کے لحاظ سے انٹیریئر ڈیزائنر ہیں جہاں ایک نئے آئیڈیے کو سوچ کر اسے عدم سے وجود میں لانا ہوتا ہے، تو پھر سلمان الامیر نے حقیقت پسندی پر مبنی سادہ تصویروں کی مشق کس لیے شروع کی؟

سلمان کے مطابق ان کی طبیعت میں یہ رجحان شروع سے تھا۔ ان کی خواہش تھی کہ وہ بھی ایک روز دوسروں کی طرح ایک ماہر آرٹسٹ بن جائیں۔ انہوں نے سکول ک دور سے ہی ڈرائنگ شروع کردی تھی اور ’تاثراتی حقیقت پسندی‘ میں آگے بڑھنا ان کا مقصد تھا۔ پیشہ ورانہ تعلیم اور مصروفیات کے باعث ان کے اس شوق میں وقفہ آیا، تاہم 12 سال بعد انہوں نے دوبارہ آرٹ کی تعلیم حاصل کرنے کا فیصلہ کیا۔

پہلی فرصت میں انہوں نے ڈرائنگ کے بنیادی اصول سیکھے۔ یہ اصول چیزوں کی ساختی تعمیر میں درستی اور رنگوں، روشنیوں یا سائے کے ذریعے بنائی جانے والی پینٹنگز کے لیے ضروری تھے۔

فائن آرٹسٹ سلمان الامیرنے العربیہ ڈاٹ نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اپنے فن پاروں میں غیر ضروری تفصیلات سے گریز کرتے ہوئے روشنی اور سائے کے اثرات کو پینٹنگ میں تبدیل کرتے ہیں۔

ان کے اس آرٹ نے انہیں مروجہ کلاسیکی آرٹ سے الگ اور ممتاز بنا دیا۔

سلمان الامیر نے مزید کہا کہ ’عمر کے اس حصے میں پہنچ جانے کے بعد میں نے آرٹس میں پورٹریٹ پینٹنگ کو پسند کیا اور اس کے بعد آرام کرنے کا فیصلہ کیا۔ میں نے ایسے فن پاروں پر کام کیا جن کے مضامین کے لیے بڑے تخیل کی ضرورت نہیں۔‘

’اس کے لیے میں نے فن تعمیر اور انٹیریئر ڈیزائن کی مشق سے فائدہ اٹھایا۔ اس میدان میں عموماً تخیل کی ضرورت ہوتی ہے، کسی چیز کے عدم سے وجود میں لانے کا خیال ہوتا ہے۔ یہ سب میں 25 برس سے کر رہا تھا، مگر میرے پاس اب تخیل کی توانائی بہت کم ہے۔ تصویر کشی یا اپنے نقطہ نظر سے زندہ ماڈل بنانے کے لیے اس تخیل کی ضرورت نہیں۔ مضامین میری آنکھوں کے سامنے تیار ہیں۔ جس چیز کی مجھے ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ اس موضوع پر غور کروں اور ان کو اس سادہ میڈیم پر ڈھالنے کی کوشش کروں۔‘

آرٹسٹ سلیمان الامیرنے مزید بتایا: ’میں دو اہم مقاصد کے لیے پینٹنگ کرتا ہوں۔ پہلا تعلیمی بنیادوں پر ایک فن کی بحالی اور دوسرا مقصد یہ ہے کہ یہ علم نئی اور ابھرتی ہوئی نسل میں منتقل کیا جا سکے۔‘

’نئی نسل کو فنون لطیفہ کی تاریخ اور ثقافت کے پہلوؤں سے روشناس کرنے کی ضرورت ہے۔ آرٹ کے تنقیدی نظریات کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ فن کے فلسفے سے آگہی پیدا کرنا بھی ضروری ہے تاکہ وہ تخلیقی اور گہرے موضوعات کا بوجھ بھی اٹھا سکے۔‘

اپنی گفتگو میں مصور الامیر نے اس بات کی تصدیق کی کہ انہیں فن تعمیر اور فائن آرٹ میں انضمام کا جنون ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا: ’میں فن تعمیر میں اپنی مہارت کے برعکس اس خواب کو حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہوں، جس میں یہ دونوں فنون ایک ہوجائیں۔ خاص طور پر فنکارانہ ، ادبی اور تعمیراتی تخلیقی صلاحیتوں کے درمیان فرق کی عدم موجودگی میں مشترکات ہیں۔ آلات کے اعتبار سے دونوں میں کئی قدریں مشترک ہیں۔ پہلا یہ کہ تخلیق کو ہرطرح کی قید سے آزاد ہونا چاہیے۔ آرٹ اور ذات پر تنقید تخلیقی عمل کا آخری مرحلہ ہونا چاہیے۔ ہر تخلیقی خیال کے لیے ذہنی توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ وہیں سے ہم چیزوں کو وضاحت کے ساتھ دیکھ سکتے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فن