عالمی نمبر ایک ٹینس سٹار نوواک جوکووچ اپنا 21 واں گرینڈ سلیم جیتنے سے صرف ایک میچ کی دوری پر ہیں کیوں کہ سربین کھلاڑی نے پانچ سیٹ کے کانٹے دار سیمی فائنل میں جرمنی کے الیگزینڈر زویریو کو ہرا کر یو ایس اوپن کے فائنل میں جگہ بنا لی ہے۔
جوکووچ نے عالمی نمبر چار اور ٹوکیو اولمپک چیمپیئن زویریو کو 4-6 ، 6-2 ، 6-4 ، 4-6 ، 6-2 سے ہرا کر فائنل میں رسائی حاصل کی جہاں ان کا مقابلہ روسی سیکنڈ سیڈ ڈینیئل مدویدیف سے ہوگا۔
میچ کے بعد گفتگو کرتے ہوئے جوکووچ نے کہا: ’میں جانتا ہوں کہ ہر کوئی تاریخ کے بارے میں بات کرنا چاہتا ہے لیکن میں صرف ان چیزوں کو کرنے کی کوشش کر رہا ہوں جو میں جانتا ہوں کہ میرے کام آ سکتی ہیں۔‘
جوکووچ اتوار کو ہونے والے فائنل میں 1969 میں راڈ لیور کے بعد اپنا پہلا کیلنڈر سلیم مکمل کرنے کی کوشش کریں گے۔
سربیا کے 34 سالہ ٹینس سٹار اپنا چوتھا یو ایس اوپن ٹائٹل اور کیریئر کے 21 ویں گرینڈ سلیم جیت کر راجر فیڈرر اور رافیل نڈال پر برتری حاصل کر لیں گے۔
فیڈرر اور نڈال دونوں ہی زخمی ہونے کی وجہ سے اس ٹورنامنٹ سے غیر حاضر ہیں۔
جوکووچ کا کہنا ہے کہ وہ یہ اعزاز حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔’میں بحالی پر توجہ دے رہا ہوں۔ میں تعین کے عمل پر گامزن ہوں اور اپنی توانائی بحال کر رہا ہوں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
34 سالہ جوکووچ اگر اتوار کا فائنل جیت جاتے ہیں تو وہ 1970 میں کین روز وال کے بعد یہ ٹائٹل جیتنے والے سب سے زیادہ عمر والے کھلاڑی ہوں گے۔
جوکووچ نے کہا: ’میں جانتا ہوں کہ میری کیا قابلیت ہے۔ میں اسے قائم رکھ رہا ہوں۔ میں نے اپنے کھیل کو کامل بنانے کے لیے کئی سالوں سے کام کیا ہے تاکہ میرے کھیل میں کوئی خامی نہ رہے۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’ہر کھلاڑی کی اپنے کھیل میں کچھ کمزوریاں ہوتی ہیں۔ ہمیشہ کچھ نہ کچھ آپ بہتر کر سکتے ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ میں اس طرح کھیل مکمل کروں جیسا کہ میں ممکنہ طور پر کر سکتا ہوں۔‘
جوکووچ نے ورزش اور جسمانی استعداد پر زور دیا ہے تاکہ وہ اپنے کھیل کو فروغ دے سکیں اور فٹنس قائم رکھ سکیں۔
انہوں نے کہا: ’کورٹ میں اترنے سے پہلے میں اپنی فٹنس اور جسمانی صلاحیتوں کے ہر پہلو پر یکساں توجہ دیتا ہوں، یہ طاقت، لچک، چستی اور رفتار پر مبنی ہے۔‘