چینی مرد ٹینس میں خواتین کھلاڑیوں سے پیچھے کیوں؟

لاکھوں خواتین کے لیے مثالی شخصیت بن کر سامنے آنے والی ٹینس سپر سٹار لی نا نے ملک کے مردوں کو تحریک دینے والے ایک رول ماڈل کھلاڑی کی اشد ضرورت پر زور دیا ہے۔

2

اگرچہ لی  نا   2014 میں آسڑیلیا اوپن میں دوسرا گرینڈ سلَیم ٹائٹل اپنے نام کرنے کے بعد اس کھیل سے ریٹائر ہو گئی تھیں، تاہم وہ اب بھی چین میں خواتین کھلاڑیوں کے لیے مشعلِ راہ ہیں (فائل تصویر: اے ایف پی)

چین کی ٹینس سپر سٹار لی نا کا کہنا ہے کہ ملک کے مردوں کو ٹینس کی تحریک دینے والے ایک رول ماڈل کھلاڑی کی اشد ضرورت ہے۔

لی اُس وقت چین میں لاکھوں خواتین کے لیے مثالی شخصیت بن کر سامنے آئی تھیں جب انہوں نے 2011 میں فرنچ اوپن چیمپیئن شپ جیت کر گرینڈ سلَیم ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔ وہ سنگل گرینڈ سلَیم ٹائٹل جتنے والی پہلی ایشیائی کھلاڑی ہیں۔

اگرچہ لی 2014 میں آسڑیلیا اوپن میں دوسرا گرینڈ سلَیم ٹائٹل اپنے نام کرنے کے بعد اس کھیل سے ریٹائر ہو گئی تھیں، تاہم وہ اب بھی چین میں خواتین کھلاڑیوں کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔

عالمی رینکنگ میں اس وقت چار چینی خواتین کھلاڑی ٹاپ ففٹی میں موجود ہیں، جس کے برعکس مرد کھلاڑی اس فہرست میں کہیں پیچھے ہیں۔ چین کے ٹاپ مرد کھلاڑی بائی یان اس وقت اے ٹی پی ٹور رینکنگ میں 222 ویں نمبر پر ہیں۔

لی نے رواں ہفتے اپنے آبائی شہر میں منعقد ہونے والے ڈبلیو ٹی اے ٹور کے ’ووہان اوپن‘ کی افتتاحی تقریب کے موقع پر صحافیوں کو بتایا: ’میں مردوں کی جانب سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ دیکھنا چاہتی ہوں۔ یہ زبردست ہوگا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’مجھے لگتا ہے کہ مردوں کو ایک رول ماڈل کھلاڑی کی ضرورت ہے جو آگے بڑھے اور سب کو دکھا سکے کہ میں یہ جیت سکتا ہوں اور وہ دوسرے نوجوان کھلاڑیوں کو بھی اعتماد دے سکے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جب اُن سے یہ پوچھا گیا کہ کیا وہ رول ماڈل ان کا مردانہ ورژن ہوسکتا ہے تو انہوں نے مسکراتے ہوئے جواب دیا: ’جی ہاں، بالکل۔‘

چینی کھلاڑی وانگ چیانگ رواں ماہ نیویارک میں ہونے والے یو ایس اوپن کے کوارٹر فائنل تک پہنچ گئی تھیں۔ 2013 میں لی کے بعد وہ دوسری چینی کھلاڑی بن گئی ہیں جنہوں نے یو ایس اوپن کے کوارٹر فائنل تک رسائی حاصل کی تھی۔

27 سالہ چیانگ اس پیش رفت کے بعد عالمی رینکنگ میں 12 ویں نمبر پر پہنچ گئی ہیں۔

لی نے اس بارے میں کہا: ’میرے خیال میں یہ بہت اچھی بات ہے۔ اب وہ ٹاپ ٹین کے بہت قریب ہیں۔ میں انہیں اس مقام پر دیکھنے کے لیے منتظر ہوں۔‘

لی کا کہنا تھا کہ ’ڈبلیو ٹی اے فائنلز اگلے دس سال شینزین میں ہوں گے اور یہ چینی کھلاڑیوں کے لیے اچھا موقع ثابت ہو سکتا ہے۔‘

لی 32 سال کی عمر میں ٹینس سے ریٹائر ہوئیں اور اب ان کے دو بچے ہیں لیکن وہ بچوں کی پیدائش کے بعد سرینا ولیمز اور وکٹوریہ کی طرح ٹینس میں واپسی کا ارادہ نہیں رکھتیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹینس