گوادر میں چینی شہریوں پر خود کش حملہ کرنے والا ایران سے آیا: سی ٹی ڈی

تفتیش کے دوران ان دہشت گردوں نے گوادر میں ہونے والے اس خود کش حملے کی سہولت کاری کا اعتراف کیا جس میں چار بچے جان سے گئے تھے۔

(تصویر بشکریہ ڈیویلپنگ پاکستان /فیس بک)

ترجمان سی ٹی ڈی بلوچستان کا کہنا ہے کہ گوادر میں چینی شہریوں پر خود کش حملہ کرنے والا حملہ آور ایران سے پاکستان آیا تھا۔

سی ٹی ڈی کی پریس ریلیز کے مطابق سی ٹی ڈی اور قانون نافذ کرنے والے حساس ادارے نے تربت شہر کے علاقے میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کرتے ہوئے تین دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ گرفتار ہونے والے افراد سے ہینڈ گرنیڈز اور دھماکہ خیز مواد بھی برامد ہوا ہے۔

سی ٹی ڈی کے مطابق 21 ستمبر کو سی ٹی ڈی بلوچستان کو باوثوق ذرائع سے اطلاع ملی تھی کہ بلوچ لبریشن آرمی سے تعلق رکھنے والا دہشت گرد تربت بازار کے علاقے میں موجود ہے۔

سی ٹی ڈی پریس ریلیز کے مطابق مذکورہ شخص عوام الناس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سمیت سرکاری تنصیبات کو نشانہ بنانا چاہتا تھا جس کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ریڈ کرتے ہوئے شعیب نامی دہشت گرد کو گرفتار کر لیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گرفتار ہونے والے شخص کا تعلق گوادر سے تھا۔ جس کے بعد ایک اور ریڈ میں دو مزید افراد کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔ گرفتار ہونے والے ان افراد سے بھی دھماکہ خیز مواد برامد کیا گیا ہے۔

تفتیش کے دوران ان دہشت گردوں نے گوادر میں ہونے والے اس خود کش حملے کی سہولت کاری کا اعتراف کیا جس میں چار بچے جان سے گئے تھے۔

 اس حملے میں ایک چینی شہری بھی زخمی ہوا تھا۔

سی ٹی ڈی کے مطابق عارف نامی ملزم کا کہنا ہے کہ اس کے بھائی احمد نے خود کش حملہ آور کو ایران کے علاقے رامن سے پاکستان منتقل کیا تھا۔ خود کش حملہ آور کو 10 اور 11 اگست کی رات کو اپنی پاکستان آمد کے بعد عارف نے کسٹمز وئیر ہاؤس کے قریب ایک رہنے کی جگہ فراہم کی تھی۔

عارف کے مطابق شیران چاہ بہار کا رہائشی رسول بخش اس حملے کا ماسٹر مائنڈ تھا۔ ملزم نے یہ بھی انکشاف کیا کہ سال 2019 میں گوادر کے پی سی ہوٹل پر ہونے والے حملے میں ملوث چار دہشت گردوں کو بھی ان کے والد نے منتقل کیا تھا۔

عرب نیوز کے مطابق ڈی آئی جی سی ٹی ڈی بلوچستان نے بھی ان تفصیلات کی تصدیق کی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا