گوادر میں لوڈ شیڈنگ: ’بجلی کے بغیر سی پیک کیسے کامیاب ہو گا؟‘

یہ احتجاج نیشنل پارٹی کی کال پر کیا گیا اور گوادر میں شٹرڈاؤن ہڑتال بھی کی گئی ہے جس کے باعث شہر کےتمام بازار اور مارکیٹیں بند رہیں۔

مکران ڈویژن میں بجلی کے بحران نے احتجاج کا دائرہ گوادر تک بڑھا دیا ہے اور تربت کے بعد گوادر شہر میں بھی شہریوں نے احتجاج کرتے ہوئے شاہراہوں کو بند کرکے ٹریفک معطل کردی۔

یہ احتجاج نیشنل پارٹی کی کال پر کیا گیا اور گوادر میں شٹرڈاؤن ہڑتال بھی کی گئی ہے جس کے باعث شہر کےتمام بازار اور مارکیٹیں بند رہیں۔ 

اس کے علاوہ مظاہرین نے گوادر پورٹ جانے والی سڑک بھی بند کر دی جس کے باعث کئی سرکاری افسران اپنے دفاتر نہ پہنچ سکے۔

 یاد رہے کہ گوادر سمیت مکران ڈویژن کو بجلی ایران سے فراہم کی جاتی ہے، جو پہلے بلاتعطل مل رہی تھی لیکن اس وقت گوادر کو صرف چھ گھنٹے بجلی دی جارہی ہے۔ جب کہ تربت اور دیگر علاقوں میں 16 سے 18 گھنٹے لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے۔ 

گوادر کے رہائشی اور نیشنل پارٹی کے رہنما ناگمان بلوچ کا کہنا ہے کہ ’بجلی کا مسئلہ آگر ایران سے ہے تو گوادر پورٹ میں 20 میگاواٹ، پسنی میں 25 میگا واٹ کے جنریٹر اور پنجگور میں بھی 20 میگاواٹ کے جنریٹر موجود ہیں۔ ان کو کیوں استعمال نہیں کیا جا رہا؟‘

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ایک طرف ڈی سی گوادر نے کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے پندرہ روزہ لاک ڈاؤن لگادیا ہے تاکہ کوئی بھی گھر سے باہر نہ نکلے لیکن دوسری جانب لوگوں کو نہ بجلی مل رہی نہ پانی مل رہا ہے۔‘

ناگمان بلوچ کے مطابق ’ایک طرف کہا جاتا ہے کہ گوادر سی پیک کا مرکز ہے یہ سنگا پور بنے گا۔ لیکن دوسری جانب حکومت ابھی تک بجلی کی فراہمی یقینی نہیں بنا سکی ہے۔ یہ کس قسم کی ترقی ہے؟‘

بجلی کے تعطل کے حوالے سے کیسکو حکام کا کہنا ہے کہ انہیں ایران سے بجلی کم مل رہی ہے۔ جس کی وجہ سے انہیں لوڈ شیڈنگ کرنا پڑ رہی ہے۔

ترجمان کیسکو کے مطابق: ایران سے مکران کو 132 کے وی بجلی جیکی گور مند ٹرانسمیشن لائن سے فراہم کی جاتی ہے۔

ترجمان کے مطابق ایران نے دن کے اوقات میں بجلی کے کوٹہ میں دس میگاواٹ کمی کردی ہے جس کی وجہ سے اضافی لوڈ شیڈنگ کرنا پڑتی ہے۔ 

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ’رات کو 80 سے 100 میگاواٹ ہوجاتی ہے جس سے سپلائی معمول پر آجاتی ہے۔ اس لیے رات کے اوقات میں اضافی لوڈ شیڈنگ نہیں کی جاتی۔‘

کیسکو ترجمان نے مزید کہا کہ ’جمعرات کے روز سے ایران سے بجلی کی فراہمی میں بہتری آنے کے بعد اضافی لوڈ شیڈنگ ختم کردی گئی ہے۔‘

 ترجمان نے اُمید ظاہرکی کہ مکران ڈویژن میں بہت جلد بجلی مکمل طورپر بحال ہو جائے گی جس کے بعد صورتحال معمول پر آجائے گی۔

کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی کی طرف سے جاری بیان کے مطابق مکران ڈویژن کو ہمسایہ ملک ایران سے بجلی فراہم کی جارہی ہے جوکہ قومی برقی نظام (نیشنل گرڈسسٹم) سے منسلک نہیں ہے۔ ایران سے بجلی کی فراہمی میں تعطل پیش آنے سے مکران ڈویژن کے تینوں اضلاع تربت، گوادر اور پنجگور کاعلاقہ زیادہ متاثر رہتا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کی اہمیت کو مزید اُجاگر کرنے کیلئے ساحلی علاقوں کو قومی گرڈ سسٹم سے منسلک کرنے کیلئےایک جامع منصوبہ بنایا ہے۔ قومی اقتصادی کونسل کمیٹی سے منظوری کے بعد اس منصوبہ پر باقاعدہ طور پر کام شروع ہو چکا ہے۔

ادھر آل پارٹیز کیچ کے رہنماؤں نے تربت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایس سی کیسکو کو فوری تبدیل کرکے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا جائے۔

پریس کانفرنس میں مطالبہ کیا گیا کہ سیاسی رہنماؤں اور معتبرین کے خلاف مقدمہ واپس لیا جائے بصورت دیگر جیل بھرو تحریک چلائی جائے گی۔ 

واضح رہے کہ گزشتہ روز تربت میں لوڈ شیڈنگ میں اضافے کے باعث شہریوں نے ڈی سی آفس کا گھیراؤ کرکے احتجاج کیا تھا اور مظاہرین نے ایک سرکاری گاڑی پر پتھراؤ کرکے اسے نقصان پہنچایا تھا۔ 

خیال رہے ڈپٹی کمشنر کیچ نے گزشتہ روز مظاہرین کو ایس ای کیسکو مکران سرکل کے خلاف صوبائی حکومت کولیٹر لکھنے اور انہیں ٹرانسفر کرکے بجلی لوڈشیڈنگ شیڈول کے مطابق کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ 

تاہم اس یقین دہانی کے باوجود تربت کے رہائشی اسد بلوچ کا کہنا ہے کہ اب بھی 16 سے 18 گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ مکران گرم ترین علاقوں میں ایک سے ہے۔ یہاں اس موسم میں درجہ حرارت 40 سے 48 ڈگری سینٹی تک چلی جاتا ہے۔

اسد کے بقول: بجلی کی بندش نے ہمارے علاقے میں معمولات زندگی کو درہم برہم کردیا ہے۔ یہی وجہ کہ ہماری خواتین ، بچے اور بوڑھے سب سراپا احتجاج ہیں۔ 

دوسری جانب مکران میں بجلی کے بحران پر وزیراعلیٰ بلوچستان نے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کو ایک خط لکھا ہے۔ 

اپنے خط میں وزیر اعلی بلوچستان کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بجلی کی عدم دستیابی سے ترقیاتی منصوبے بالخصوص سی پیک کے تحت چلنے والے منصوبے بری طرح متاثرہورہے ہیں جو کہ نیک شگون نہیں ہے۔

انہوں نے خط میں لکھا ہے کہ 2017 کی مردم شماری کے مطابق ضلع کیچ، گوادر، پنجگور کی آبادی 4 لاکھ سے زائد ہے۔ علاقے کو کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) ایران سے ایک معاہدے کے تحت آنے والی 100 میگاواٹ بجلی 132 کے وی لائن کے ذریعے فراہم کرتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خط کے مطابق ان تینوں اضلاع میں سالانہ چھ فیصد کے حساب سے بجلی کی طلب میں اضافہ ہورہا ہے۔ جس کے لیے پورے ڈویژن کو 150میگاواٹ بجلی کی ضرورت ہے۔

جام کمال لکھتے ہیں کہ نامعلوم وجوہات کی بنا پر رواں سال موسم گرما میں ایران کی جانب سے کئی دنوں تک بجلی کی فراہمی معطل رہی ہے اور صرف 10 میگاواٹ بجلی فراہم کی جارہی ہے۔ جس کی وجہ سے 50 ڈگری سینٹی گریڈ کی شدید گرمی میں مکران ڈویژن میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ جاری ہے۔

جام کمال نے وزیراعظم عمران خان سے سفارش کی ہے کہ وزارت توانائی پاور ڈویژن ایرانی حکام کےساتھ بجلی کا مسئلہ اٹھائے۔ اس کے علاوہ صوبے کے اس اہم خطے کو نیشنل گرڈ سے منسلک کرنے کے طریقہ کار واضع کیا جائے۔

علاقے میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے ناگمان بلوچ کا کہنا ہے کہ ’سی پیک بجلی کے بغیر کس طرح کامیاب ہوگا؟ حکومت کیوں اس مسئلے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی ہے۔ بجلی کے علاوہ گوادر میں پانی کا بحران بھی سنگین ہورہا ہے۔’

ان کا کہنا ہے کہ ’جب سے گوادرمیں احتجاج ہورہا ہے۔ آج ہم نے آواز بلند کی تو بجلی کی فراہمی بہتر ہوگئی ہے۔ اس سے ہم کیا نتیجہ اخذ کریں کہ لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ کس کا پیدا کردہ ہے؟‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان