پاکستان کی صدارت کے دوران سلامتی کونسل میں کیا کیا ہوگا؟

اس ماہ اسرائیل اور غزہ میں صورت حال کے پیش نظر اس موضوع پر اضافی اجلاس بھی بلائے جا سکتے ہیں۔

6 مئی 2025 کو نیویارک میں ہونے والے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے اجلاس کے بعد پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار میڈیا کو بیفنگ دیتے ہوئے (اقوام متحدہ میں پاکستان کا مستقل مشن/ ایکس)

پاکستان نے جولائی کے لیے اقوام متحدہ کی سب سے اہم کونسل سلامتی کونسل کی صدارت سنبھال لی ہے۔

پاکستان اس ماہ دو اہم ایونٹس کا انعقاد کرے گا۔ پہلی اعلیٰ سطح کی بحث ہوگی جس کا موضوع ’بین الاقوامی امن و سلامتی کو کثیرالجہتیوں اور تنازعات کے پرامن حل کے ذریعے فروغ دینا‘ ہے جو کہ ’بین الاقوامی امن و سلامتی کے قیام‘ کے ایجنڈا آئٹم کے تحت ہوگی۔

توقع ہے کہ پاکستانی نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار اس اجلاس کی صدارت کریں گے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش متوقع بریفنگ دیں گے۔ پاکستان اس اجلاس کے نتیجے میں ایک قرارداد کی منظوری کا ارادہ رکھتا ہے۔

یہ مباحثہ اور بریفنگ بالترتیب 22 اور 24 جولائی کو ہوں گے جن کی صدارت پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کریں گے۔

دوسری اہم تقریب ’اقوام متحدہ اور علاقائی و ذیلی علاقائی تنظیموں کے درمیان تعاون برائے بین الاقوامی امن و سلامتی کے قیام‘ کے ایجنڈا آئٹم کے تحت ہوگی، جس میں خاص طور پر تنظیم تعاون اسلامی (OIC) پر توجہ دی جائے گی۔ اس اجلاس کی صدارت بھی وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار سے متوقع ہے۔

او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طہ اور اقوام متحدہ کے سیکرٹریٹ کے ایک اہلکار بریفنگ دیں گے۔ اس اجلاس کے ممکنہ نتیجے کے طور پر ایک بیان جاری کیا جا سکتا ہے۔

23 جولائی کو اسحاق ڈار فلسطینی مسئلے پر کونسل کے سہ ماہی مباحثے کی میزبانی کریں گے۔ سلامتی کونسل جولائی میں ’مشرق وسطی کی صورت حال، بشمول فلسطینی مسئلہ‘ پر بحث کرے گی۔ مشرق وسطیٰ امن عمل کے خصوصی کوآرڈینیٹر سگرید کاگ ممکنہ طور پر بریفنگ دیں گی۔ ایک سول سوسائٹی کا نمائندہ بھی بریفنگ دے سکتا ہے۔

اسرائیل اور غزہ میں صورت حال کے پیش نظر اس موضوع پر اضافی اجلاس بھی بلائے جا سکتے ہیں۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل سفیر عاصم افتخار نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا ہے کہ آج سے 31 جولائی تک کونسل کے سربراہ کی حیثیت سے پاکستان متعدد دیگر اجلاسوں کی صدارت بھی کرے گا۔ ان میں:

9 جولائی کو سلامتی کونسل کے ارکان ہیٹی اور یمن کی صورت حال پر بات چیت کریں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

10 جولائی کو وسطی ایشیا کے لیے اقوام متحدہ کے علاقائی مرکز برائے تدبیری سفارت کاری اور سوڈان کی صورت حال پر عالمی فوجداری عدالت کے فیصلے سے متعلق بریفنگ دی جائے گی۔

14 جولائی کو ہیٹی اور یمن سے متعلق قراردادیں منظوری کے لیے پیش کی جائیں گی۔

17 جولائی کو لبنان سے متعلق سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 پر عمل درآمد کی صورت حال پر بات چیت ہو گی۔

18 جولائی کو کولمبیا اور 28 جولائی کو شام کی صورت حال زیر بحث آئے گی۔

29 جولائی کو بین الاقوامی امن و سلامتی کو قائم رکھنے کے بارے میں کھلا مباحثہ ہو گا۔ اس موقع پر اقوام متحدہ کے شعبہ امن کاری (ڈی پی او) اور شعبہ قیام امن و سیاسی امور (ڈی پی پی اے) کے زیراہتمام امن کارروائیوں کا جائزہ لیا جائے گا۔

ایران پر قرارداد

عاصم افتخار نے بتایا کہ انڈیا اور پاکستان کے مابین تنازع بھی ایجنڈے کا حصہ ہے اور یوکرین سمیت دنیا بھر میں پیدا ہونے والے نئے مسائل کے حوالے سے بات چیت کو کسی بھی وقت کونسل کے ایجنڈے میں شامل کیا جا سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، روس اور چین کی جانب سے ایران کے معاملے پر تجویز کردہ قرارداد کے مسودے کا جائزہ بھی لیا جا رہا ہے، اگرچہ اس پر تاحال اتفاق رائے نہیں ہوا اور ارکان میں اس مسئلے پر اختلافات ہیں۔ لیکن تینوں ممالک کو امید ہے کہ کونسل قرارداد کے ایسے متن پر اتفاق کر لے گی جس میں اسرائیل اور ایران کے مابین جنگ بندی کا خیرمقدم کیا جائے گا اور اس کی رسمی توثیق کی جائے گی۔

چوتھی صدارت

پندرہ رکنی سلامتی کونسل میں شامل ہر ملک حروف تہجی کے اعتبار سے ایک ماہ کے لیے اس کی صدارت کرتا ہے۔ کونسل پانچ مستقل اور دس غیرمستقل ارکان پر مشتمل ہے۔ مستقل رکن امریکہ، روس، چین، برطانیہ اور فرانس کو اس کے کسی فیصلے یا قرارداد کو ویٹو کرنے کا حق حاصل ہے۔ غیرمستقل ارکان کا انتخاب علاقائی بنیادوں پر دو سال کے لیے ہوتا ہے۔

پاکستان آٹھویں مرتبہ سلامتی کونسل کا غیرمستقل رکن اور چوتھی مرتبہ اس کا صدر منتخب ہوا ہے۔ قبل ازیں اس نے 2013، 2004 اور 2002 میں یہ ذمہ داری انجام دی تھی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان