’جن نکالتے ہوئے‘ پیر نے لڑکی کو آگ سے جھلسا دیا

تفتیشی افسر کے مطابق جھلس جانے والی لڑکی کے بھائی نے ایف آئی آر میں اپنے رشتے داروں کے نام تو لکھوا دیے لیکن اب وہ انہیں بچانے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ وہ سب قریبی عزیز ہیں، پولیس تاحال پانچوں ملزمان کی تلاش میں ہے۔

پیر معصوم امام نے اپنے بیان میں بتایا کہ  انہوں نے ماہ نور کو دھونی دینے کے لیے برتن میں آگ لگائی جو بھڑک اٹھی اور ماہ نور جل گئیں۔(تصویر: تھانہ عبدالستار پور )

ضلع وہاڑی کے علاقے ٹبہ سلطان پور میں جن نکالنے کی کوشش میں خاتون کو آگ لگانے والے پیر پولیس حراست میں لے لیے گئے۔  

عدالت نے چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر پیر کو جیل بھیج دیا۔ جب کہ خاتون ماہ نور کو علاج کے لیے نشتر ہسپتال داخل کر دیا گیا۔ اس واقعے کا نوٹس آئی جی پنجاب اور وزیر اعلیٰ پنجاب نے لیتے ہوئے ڈی پی وہاڑی اور آر پی او ملتان سے رپورٹ طلب کر لی۔

ٹبہ سلطان میں 24 ستمبر کی شام پیش آنے والے اس واقعے کی ایف آئی آر دفعہ تھانہ عبدالستار پور میں درج کی گئی۔ ایف آئی آر ماہ نور کے بھائی کی مدعیت میں درج کی گئی۔ ایف آئی آر کے مطابق عدنان کی بہن ماہ نور جن کی عمر 19 سے 20 سال ہے، ان کا ’ذہنی توازن درست نہیں‘ ہے۔ انہیں دم کروانے کے لیے ’محمد اقبال، محمد رضوان، محمد اشرف، منور، حاجی لیاقت، پیر معصوم امام کو اپنے ساتھ لے کر ہمارے گھر آئے۔ اور ایک برتن میں اجوائن، دھتورہ اور رایا ڈال کر انہیں دھواں دینے لگے۔‘

عدنان کا کہنا ہے کہ اسی دوران وہ گھر سے کچھ کام کے سلسلے میں تھوڑی دیر کے لیے باہر نکلے ۔ جب وہ گھر واپس آئے تو ان کی بہن کا چہرہ، سینہ اور کمر جلے ہوئے تھے۔ عدنان نے یہ سب دیکھ کر شور مچایا تو محلے کے کچھ لوگ بھی وہاں پہنچ گئے اور پیر معصوم امام کو پکڑ لیا جب کہ باقی پانچ لوگ وہاں سے فرار ہو گئے۔

عدنان کا کہنا ہے کہ پیر معصوم امام نے ان کی بہن کو محمد اقبال، منور، حاجی  لیاقت، محمد اشرف، اور محمد رضوان کے کہنے پر جلایا لہٰذا ان سب کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔

اس کیس کے تفتیشی افسر اسسٹنٹ سب انسپکٹر محمد رفیق نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پیر معصوم امام کے علاوہ پانچ افراد جن کا نام ایف آئی آر میں درج ہے وہ متاثرہ خاتون کے رشتے دار ہیں۔

’ماہ نور پانچ چھ برس سے ذہنی طور پر بیمار ہیں اور ان کے خیال میں ان پر جن کا سایہ تھا اسی لیے وہ پیر معصوم امام کو ساتھ لے کر عدنان کے گھر آئے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ پیر معصوم امام نے اپنے بیان میں بتایا کہ ان پانچوں کے کہنے پر انہوں نے ماہ نور کو دھونی دینے کے لیے برتن میں آگ لگائی جو بھڑک اٹھی اور ماہ نور جل گئیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تفتیشی افسر کا کہنا ہے کہ پیر معصوم امام علاقے میں کچھ عرصے سے دم درود کا کام کرتے ہیں لیکن ایسا واقعہ پہلی بار پیش آیا ہے۔ ان کے مطابق معصوم کو گرفتار کر لیا گیا ہے لیکن عدنان کے باقی رشتے دار اس وقت مفرور ہیں اور ایف آئی آر میں ان کو بھی دفعہ 109 کے تحت نامزد کیا گیا ہے۔ کیونکہ اگر وہ پیر کو ایسا عمل کرنے کے لیے نہ اکساتے تو آگ نہ لگتی۔

ان کا کہنا تھا کہ عدنان نے ایف آئی آر میں اپنے رشتے داروں کا نام تو لکھوا دیا ہے لیکن وہ انہیں بچانے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ وہ سب ان کے قریبی رشتے دار ہیں، لیکن پولیس ان پانچوں کی تلاش کر رہی ہے۔ جب کہ عدالت کے حکم کے مطابق پیر معصوم امام کو چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا ہے۔ رفیق کا کہنا ہے کہ پولیس اپنی قانونی کارروائی پوری کرے گی اور ملزمان کو قانون کے مطابق سزا ملے گی۔

انڈپینڈنٹ اردو نے اس کیس کے مدعی اور ماہ نور کے بھائی عدنان سے متعدد بار رابطے کی کوشش کی انہیں فون پر پیغام بھی بھیجے لیکن انہوں نے اس بارے میں کوئی بات نہیں کی۔

اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب راؤ سردار علی خان نے آر پی او ملتان سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ وزیر اعلٰی پنجاب نے بھی اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ہدیات جاری کیں کہ اس واقعے کے ذمہ دار جعلی پیر کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے اور متاثرہ خاتون کو علاج معالجے کی بہترین سہولیات فراہم کی جائیں۔ وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے بھی اس واقعے کی رپورٹ آر پی او ملتان سے طلب کر لی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان