’جہاز میں ہر لمحہ بیگ دیکھتی کہ کہیں پرندہ مر نہ جائے‘

سلمیٰ نے بتایا کہ انہوں نے کابل سے انخلا کے دوران کابل سے پیرس جانے کا فیصلہ کیا لیکن ان کو فکر اپنی پالے ہوئے پرندے ’مینا‘ کی تھی اور وہ اس کو گھر میں اکیلا نہیں چھوڑنا چاہتی تھیں۔

یہ کہانی ہے’جوجی‘ نامی پرندے کی ہے جس کو کابل سے ایک لڑکی سلمی (فرضی نام) اپنے ساتھ جہاز میں پیرس لے جانا چاہتی تھیں لیکن وہ اس کوشش میں کامیاب نہ ہو سکیں۔

سلمی کا کہنا ہے کہ ’میں اس کو اکیلے گھر میں نہیں چھوڑ سکتی تھی کیونکہ اس کو میں نے بچے کی طرح پالا اور بڑا کیا تھا۔ میں نے سوچا کہ اگر وہ اکیلے گھر میں مرگیا تو میں کبھی بھی اپنے آپ کو معاف نہیں کرسکوں گی اس لیے میں نے اس کو اپنے ساتھ جہاز میں لے جانے کا فیصلہ کیا لیکن دبئی ایئرپورٹ پر مجھے روک دیا گیا کہ آپ اسے نہیں لے جا سکتیں۔‘

سلمٰی افغانستان میں آرٹس اینڈ فلم کے شعبے سے وابستہ تھیں لیکن افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد انھوں نے کابل سے نکلنے کا فیصلہ کیا تھا۔

سلمیٰ نے بتایا کہ انہوں نے کابل سے انخلا کے دوران کابل سے پیرس جانے کا فیصلہ کیا لیکن ان کو فکر اپنی پالے ہوئے پرندے ’مینا‘ کی تھی اور وہ اس کو گھر میں اکیلا نہیں چھوڑنا چاہتی تھیں۔

سلمیٰ نے بتایا: ’میں نے یہ پرندہ اس وقت خریدا تھا جب اس کی عمر دو مہینے تھی۔ میں نے اس کا نام جوجی رکھ دیا تھا اور اس وقت یہ ٹھیک طرح سے خوراک بھی نہیں کھا سکتا تھا تو میں اس کو ہاتھ سے اس کی چونچ میں خوراک دیتی تھی اور یہی وجہ ہے کہ وہ مجھے ایک ماں کی طرح پیار کرتا تھا۔‘

سلمیٰ نے بتایا کہ اب وہ پرندہ دو سال کا ہوگیا تھا اورمیرے ساتھ وہ اتنا پیار کرتا تھا کہ جب بھی میں گھر میں نہیں ہوتی تھی تو وہ پریشان رہتا تھا اور کچھ کھاتا بھی نہیں تھا۔‘

’میں اس سے باتیں بھی کرتی تھی اور اس نے اپنا نام بولنا بھی سیکھ لیا تھا (مینا) کو اگر باقاعدہ تربیت دی جائے تو انسانوں کی طرح باتیں کرنا سیکھ سکتا ہے۔‘

دبئی ایئر پورٹ پر پرندے کے ساتھ کیا ہوا؟

سلمیٰ اس میں تو کامیاب ہوگئی کہ وہ پرندے کو کابل سے نکال کر دبئی پہنچا دے لیکن دبئی ایئر پورٹ پر اس کو روک دیا گیا۔

سلمیٰ نے بتایا کہ ’میں نے پرندے کو اپنے ہینڈ بیگ میں رکھ دیا تھا اور ہر لمحے اس کو چیک کرتی تھی کہ وہ سانس لے رہا ہے یا نہیں لیکن دبئی ایئرپورٹ پر حکام نے مجھے بتایا کہ وہ پرندے کو اپنے ساتھ پیرس نہیں لے جا سکتیں کیونکہ پرندے کو لے جانے کے لیے وہاں ایک قانون ہے۔‘

سلمیٰ نے بتایا: ’میں رو رہی تھی اور اور حکام کو منتیں کر رہی تھی کہ جوجی کو میرے ساتھ جانے دیں لیکن وہ نہیں مان رہے تھے۔ اسی دوران ایئر پورٹ پر ایک شخص آگیا اور مجھ سے کہا کہ اگر میں چاہوں تو وہ پرندے کو اپنے گھر لے جاسکتے ہیں اور اس کا خوب خیال رکھیں گے۔‘

سلمیٰ کو بعد میں معلوم ہوا کہ جس شخص کو انہوں نے پرندہ دیا تھا وہ دبئی میں فرانسیسی سفارتخانے میں کام کرتے تھے لیکن انہوں نے ان سے رابطہ نمبر اور نہ ہی نام پوچھا تھا۔

اس پرندے کی کہانی گذشتہ روز فرانسیسی سفیر زاویئر شیتل نے ٹوئٹر پر شیئر کی۔

سفیر نے ٹویٹر پر لکھا ہے کہ افغانستان سے لوگوں کے انخلا کے دوران ایک لڑکی الدافرا ایئربیس پر آگئی اور وہ اپنے ساتھ کابل سے ایک پرندہ لانے کی وجہ سے پریشان تھی لیکن ایئر پورٹ حکام پرندے کو صفائی کی وجوہات کے بنا پر پیرس نہیں جانے دے رہے تھے۔

سفیر نے لکھا: ’وہ لڑکی رو رہی تھی۔ میں اس کے پاس گیا اور اس سے وعدہ کیا کہ میں اس پرندے کو اپنے گھر لے جاؤں گا اور اس کو کھلاؤں گا اور لڑکی کسی بھی وقت میرے گھر پرندے سے ملنے آسکتی ہے۔ میں اس لڑکی کی خوشی کو کبھی نہیں بھول سکتا۔‘

سفیر نے ٹوئٹر پر مزید لکھا ہے کہ وہ جوجی کو گھر لے کر جا رہے تھے کہ وہ باکس سے نکل کر گاڑی میں ہنگامہ کرنے لگا اور وہ گاڑی کی سیٹ کے نیچے چھپ گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سفیر کے مطابق: ’میں نے کوشش کی کہ ’جوجی‘ کو سیٹ سے باہر نکال سکوں لیکن جب میں نے کوشش کی تو اس نے مجھے آنکھیں دکھائیں کہ اگر وہ (پرندہ) کابل ایئر پورٹ سے نکلنے میں کامیاب ہوا ہے تو آپ کیا چیز ہو (سفیر نے ٹویٹ کے ساتھ ویڈیو شیئر کی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جب سفیر ان کو ہاتھ لگاتا ہے تو وہ ری ایکشن میں ان کو کاٹنے کی کوشش کرتا ہے)۔‘

فرانسیسی فیر نے لکھا ہے ،’ میں نے پرندے کے لیے ایک پنجرہ خریدا، ان کو کھلایا اور ان کو باہر کھلی فضا میں لے کر گیا تاکہ وہ دوسرے پرندوں کو دیکھ سکے۔ انھوں نے اب ایک کبوتر سہیلی بھی بنائی ہے جو ہر روز ان کے پاس آتی ہے ۔ تاہم رات میں انھوں نے عجیب و غریب آوازیں شروع کی اور وہ زبان ایسی تھی کہ ہمیں اس کی سمجھ نہیں تھی۔‘

فرانسیسی سفیر نے اب پرندے کو فرینچ زبان سکھانا شروع کر دی ہے اور شروعات فرانسیسی لفظ ’بونجو‘(ہیلو) سے کی ہے۔

فرانسیسی سفیر نے لکھا ہے کہ مسئلہ یہ ہے کہ جوجی کو مرد پسند نہیں ہیں کیونکہ وہ مجھے گھورتا ہے اور مجھ پر غصہ نکالتا ہے لیکن خواتین سے پیار کرتا ہے۔

سلمیٰ نے بتایا کہ ان کو بعد میں پتہ چلا کہ ایئر پورٹ پر موجود شخص فرانسیسی سفیر ہیں اور ان کا پتہ مجھے توئٹر پر چلا جب انھوں نے پرندے کی کہانی شیئر کی۔

انھوں نے بتایا: ’بعد میں سفیر کے ساتھ میرا رابطہ ہوگیا اور انہوں نے مجھے بتایا کہ جوجی بالکل ٹھیک ہے۔ میں اس دن کا انتظار کر رہی ہوں کہ میں جوجی سے دوبارہ ملوں اور اس سے باتیں کر سکوں۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین