’نازیبا ویڈیوز وائرل کرکے بلیک میل‘ کرنے والی خاتون گرفتار

ایف آئی اے کے مطابق بلال شبیر اور عائشہ کی شکایت پر موبائل ڈیٹا کی مدد سے ملزمہ کو لوکیٹ کرکے انہیں گرفتار کیا گیا۔

ایف آئی اے کو تحقیقات میں معلوم ہوا ہے کہ  خاتون نے  ایک سرکاری افسر کے جی میل، سنیپ چیٹ، ہاٹ میل، سکائپ اور انسٹاگرام کے اکاؤنٹس ہیک کیے تھے(تصویر: پکسابے) 

مختلف خواتین کی نازیبا ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر جاری کرنے کے الزام میں ایک خاتون ہیکر کو وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ نے ان کے گھر نواب ٹاؤن رائے ونڈ روڈ لاہور سے گرفتار کرلیا ہے۔

ایف آئی اے کو تحقیقات میں معلوم ہوا ہے کہ حنا محمود نے بلال شبیر نامی ایک سرکاری افسر کے جی میل، سنیپ چیٹ، ہاٹ میل، سکائپ اور انسٹاگرام کے اکاؤنٹس ہیک کیے تھے اور ان اکاؤنٹس سے عائشہ اور حفظہ نامی خواتین کی قابل اعتراض تصاویر اور ویڈیوز شیئر کی تھیں جبکہ وٹس ایپ کے دو نمبرز کے ذریعے بھی خواتین کی ویڈیوز کو وائرل کیا گیا تھا۔

ایف آئی اے حکام کا کہنا تھا کہ اپنی شناخت چھپانے کے لیے خاتون نے وی پی این کا سہارا بھی لیا تاکہ انہیں ٹریس نہ کیا جاسکے۔

ایف آئی اے کے مطابق بلال شبیر اور عائشہ کی شکایت پر موبائل ڈیٹا کی مدد سے ملزمہ کو لوکیٹ کرکے انہیں گرفتار کیا گیا۔

ملزمہ حنا محمود سے برآمد ہونے والے موبائل میں متعدد قابل اعتراض ویڈیوز اور تصاویر کے ساتھ ساتھ واٹس ایپ نمبرز بھی موجود ہیں۔

حنا محمود کے موبائل پر ویڈیوز وائرل کرنے کے لئے بلال شبیر کی مختلف آئی ڈیز استعمال ہورہی تھیں۔

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کے سائبر کرائم ونگ کو چند روز قبل دو شکایات موصول ہوئی تھیں۔ ایک شکایت ایک سرکاری افسربلال شبیر کی جانب سے موصول ہوئی تھی کہ ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس جس میں ان کی جی میل، انسٹا گرام، سکائپ اور سنیپ چیٹ کو متعدد بار ہیک کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور ان اکاؤنٹس سے ان کے ذاتی تصاویر اور دیگر مواد چوری کیا گیا ہے۔

اسی قسم کی شکایت عائشہ نامی خاتون نے بھی درج کروائی تھی کہ ان کی ذاتی تصاویر کو فیک اکاؤنٹس کے ذریعے پھیلا کر انہیں ہراساں کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایف آئی اے نے ان شکایات پر تحقیقات شروع کیں تو معلوم ہوا کہ حنا محمود نامی خاتون کچھ عرصے سے سرکاری و غیر سرکاری افسران جن میں صوبائی اور وفاقی اداروں کے مرد و خواتین افسران بھی شامل ہیں، کو بلیک میل کر رہی تھیں۔

حنا نے ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو ہیک کیا اور ان کی ذاتی تصاویر حاصل کیں اور ان تصاویر کو ان کے رشتے داروں، دوستوں وغیرہ کو بھیج کر انہیں بلیک میل کیا۔

بلیک میل ہونے والے لوگوں میں سے کچھ ایک دوسرے کو پہلے سے جانتے تھے کیونکہ حنا نے جب ایک افسر کا فون ہیک کیا تو ان کی کانٹیکٹ لسٹ میں موجود تین خواتین کو جو سرکاری افسران بھی ہیں، بلیک میل کرنا شروع کیا تھا۔

سائبر کرائم ونگ لاہور کے ڈائریکٹر بابر بخت قریشی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں شکایات موصول ہوئی تھیں اور قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی گئی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ’خاتون کے موبائل فون کا فرانزک ہوگیا ہے اور اس میں سے بہت سا قابل اعتراض مواد ملا ہے۔ اب قانون کے مطابق کارروائی کو آگے بڑھایا جائے گا۔‘

بابر بخت نے مزید بتایا کہ اس وقت خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان