785 بھارتی ویب سائٹس پاکستان مخالف فیک نیوز پھیلارہی ہیں:فواد

فیک نیوز کے بارے میں میڈیا کے اندر مباحثہ ضروری ہے۔ ایک ذمہ دار میڈیا ہی آزاد میڈیا ہوگا، میڈیا اگر ذمہ دار نہیں تو آزاد بھی نہیں: وزیر اطلاعات۔

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے 15 اکتوبر، 2021 کو عرب نیوز کے تحت ہونے والی ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ میڈیا میں فیک نیوز کا بحران ٹیکنالوجی کی وجہ سے ہے(بشکریہ اے پی پی )

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے فیک نیوز کو آج کے میڈیا کا سب سے بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت میں 785 ویب سائٹس پاکستان کے خلاف فیک نیوز پھیلا رہی ہیں۔

انہوں نے جمعے کو عرب نیوز کے زیر اہتمام تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خبر پھیلانے کے ذرائع زیادہ ہونے سے فیک نیوز کا مسئلہ شروع ہوا۔

’پہلے ادوار میں خبر کا ملنا مشکل تھا۔ اب سچی اور جھوٹی خبر میں فرق کرنا مشکل ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’فیک نیوز کے بارے میں میڈیا کے اندر مباحثہ ضروری ہے۔ خبر دینے والوں کی صحیح تربیت ہونی چاہیے۔ ایک ذمہ دار میڈیا ہی آزاد میڈیا ہوگا، میڈیا اگر ذمہ دار نہیں تو آزاد نہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ میڈیا میں فیک نیوز کا بحران ٹیکنالوجی کی وجہ سے ہے۔ ’جس طریقے سے ٹیکنالوجی بڑھی، فیک نیوز کے حوالے سے اہمیت کو سمجھنے کی ضرورت میں بھی اضافہ ہوا۔‘

اے پی پی کی ایک رپورٹ کے مطابق فواد چوہدری نے کہا کہ حال میں پنڈورا لیکس کا معاملہ سامنے آیا تو سوشل میڈیا پر پی ٹی وی کے بینر سے ایک فیک نیوز جاری ہوئی جس میں ایک سیاست دان کے صاحبزادے کی آف شور کمپنیوں کا ذکر کیا گیا۔

’یہ خبر پرائیویٹ میڈیا نے بغیر تصدیق کے چلا دی جو تیزی سے ہر جگہ پہنچی۔‘

انہوں نے بتایا کہ امریکی صدر براک اوباما نے 2013 میں کہا تھا کہ جدید دور میں حکومتوں کو سب سے بڑا چیلنج فلو آف انفارمیشن کا ہے کیونکہ اسے پارٹیوں، حکومتوں اور ممالک کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بھارت نے غیر سیاسی واقعات کو سیاست کے لیے استعمال کیا، بھارت نے 785 ویب سائٹس کے ذریعے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کیا اور غلط خبریں چلائیں۔

’یہ ویب سائٹس بھارت کی سرکاری نیوز ایجنسی اے این آئی اور بھارت کے بڑے چینلز کے ساتھ لنک تھی، ان کا کام صرف پاکستان کے بارے میں فیک نیوز جنریٹ کرنا تھا اور اب بھی ایسا ہی کیا جا رہا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں نور مقدم کیس اور لاہور میں مینار پاکستان واقعے کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں تھا لیکن ایک بھارتی ویب سائٹ نے صرف یہ بتانے کے لیے کہ پاکستان میں خواتین کتنی غیر محفوظ ہیں، اس پر 175 ویڈیوز تیار کیں۔

’ان واقعات پر لاکھوں ٹویٹس ہوئے، سوشل میڈیا پر خبریں پھیلیں، کچھ ہمسایہ ممالک کے انٹیلی جنس نیٹ ورک سے انہیں سپورٹ ملی، ہمارا اپنا میڈیا بھی اس میں شامل ہو گیا۔‘

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ 1996 میں بھارت میں اجیت دوول نے کشمیر کی جہدوجہد کو انتہا پسندی سے جوڑنے کی کوشش کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’انہوں نے ایک جعلی واقعہ تشکیل دیا جس میں کچھ غیر ملکی سیاحوں کو اغوا کیا گیا اور اس کا الزام کشمیری حریت پسندوں پر لگا دیا گیا، اس کے بعد ایک مہم شروع کی گئی جس میں کشمیر کی آزادی کی تحریک کو اسلامی دہشت گرد تنظیموں سے جوڑا گیا۔‘

انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر کچھ قوانین بنانے کی ضرورت ہے جن میں اظہار رائے کی آزادی کے ساتھ ساتھ ذمہ داری کا عنصر بھی شامل ہونا چاہیے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نےکہا کہ امریکہ اور برطانیہ سمیت یورپی یونین نے آن لائن سکیورٹی رولز متعارف  کرائے ہیں، امریکا  کے اندر نئی قانون سازی ہوئی ہے، ہمیں اس جانب آگے بڑھنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ عرب نیوز نے اس اہم موضوع کا انتخاب کیا جس پر وہ اس کے شکر گزار ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان