پاکستان اور سعودی عرب کا دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط کرنے پراتفاق

وزیر اعظم عمران خان نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات میں اس اہمیت کو اجاگر کیا کہ پاکستان کے مملکت کے ساتھ سٹریٹجک تعلقات ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان اور سعودی ولی عہد کے درمیان ملاقات میں کاربن کے اخراج میں کمی اور ماحولیاتی تحفظ کی خاطر کی جانے والی کوششوں کا جائزہ لیا گیا (اے ایف پی فائل فوٹو)

پاکستان اور سعودی عرب کی اعلیٰ قیادت نے پیر کو دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا ہے۔

آج پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے ریاض میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی۔

اے پی پی کے مطابق ملاقات میں وزیر اعظم عمران خان نے سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے گہرے برادرانہ تعلقات کا اعادہ کیا اور اس اہمیت کو اجاگر کیا کہ پاکستان کے مملکت کے ساتھ سٹریٹجک تعلقات ہیں۔

انہوں نے ’ہر اہم موڑ پر پاکستان کے ساتھ ثابت قدمی پر سعودی عرب کا شکریہ ادا کیا۔‘

افغانستان میں تازہ ترین پیش رفت پر وزیراعظم نے افغان عوام کی تکالیف کو کم کرنے میں مدد کے لیے بین الاقوامی برادری کی فعال اور تعمیری شمولیت کی اہمیت پر زور دیا۔

انہوں نے افغانستان میں بگڑتی ہوئی انسانی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا اور امید ظاہر کی کہ عالمی برادری افغانستان میں انسانی بحران اور معاشی تباہی کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے گی۔

دونوں رہنماؤں نے ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے کوششوں کو قریب سے مربوط کرنے پر اتفاق کیا۔

سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق وزیر اعظم عمران خان اور سعودی ولی عہد کے درمیان ملاقات میں کاربن کے اخراج میں کمی اور ماحولیاتی تحفظ کی خاطر کی جانے والی کوششوں کا جائزہ لیا گیا۔

اس موقعے پر سعودی عرب کے وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان، وزیر مملکت و رکن کابینہ شہزادہ ترکی بن محمد بن فہد بن عبدالعزیز، وزیر داخلہ شہزادہ عبدالعزیز بن سعود بن نایف بن عبدالعزیز اور وزیر نیشنل گارڈز شہزادہ عبداللہ بن بندر بن عبدالعزیز بھی موجود تھے۔

پاکستان کی طرف سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر خزانہ شوکت ترین اور سیکریٹری خارجہ سہیل محمود شریک ہوئے۔

اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے امریکہ کے سابق وزیر خارجہ اور خصوصی صدارتی نمائندہ برائے ماحولیات جان کیری سے بھی ملاقات کی۔

ملاقات میں وزیر اعظم عمران خان نے زور دیا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرات سے نمٹنے کے لیے خصوصی اقدامات کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے پاکستان اور امریکہ کو باہمی تجربات سے استفادہ کرنا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ آئی ڈی ایف سی کے ذریعے موسمیاتی تبدیلی کے شعبے میں سرمایہ کاری کو فروغ دے۔

عمران خان کے مطابق: ’پرامن اور مستحکم افغانستان پاکستان اور خطے کے مفاد میں ہے۔ عالمی برادری افغانستان میں امن و سلامتی کے فروغ اور انسانی بحران اور اقتصادی بدحالی سے بچنے کے لیے کردار ادا کرے۔‘

جان کیری نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان دیرینہ تعلقات ہیں جنہیں باہمی ہم آہنگی کے شعبوں بشمول آب و ہوا اور ماحولیات میں مزید مضبوط بنایا جانا چاہیے۔

انہوں نے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی طرف سے کیے جانے والے مختلف اقدامات کو سراہا۔

یہ ملاقاتیں ریاض میں گرین مشرق وسطی سربراہ کانفرنس کے موقعے پر ہوئی ہیں۔

سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کانفرنس کے افتتاح پر ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے 39 ارب ریال کے دو منصوبوں کا اعلان کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کے لیے شرکا علاقائی روڈ میپ تشکیل دیں گے اور 39 ارب ریال (10.39  بلین ڈالرز) کے ان منصوبوں میں 15 فیصد سعودی عرب خرچ کرے گا۔

’ہم اس اجلاس میں آج جمع ہوئے ہیں تاکہ ماحولیات کے تحفظ، ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے تعاون اور مل کر کوششیں کی جائیں اور خطے میں کاربن کے اخراج کو دس فیصد سے زائد کم کرنے کے لیے روڈ میم تشکیل دیا جائے۔‘

انہوں نے خطے میں 50 بلین درخت لگانے کے منصوبے کا بھی اعلان کیا۔

وزیراعظم عمران خان نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کو سنجیدہ نہ لیا گیا تو نتائج خطرناک ہو سکتے ہیں۔

’دنیا کے دس فیصد ممالک 80 فیصد عالمی آلودگی کے ذمہ دار ہیں جن میں ’بدقسمتی‘ سے پاکستان بھی شامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پچھلے دس سالوں میں موسمیاتی تغیر کے 152 واقعات پیش آئے جن میں شدید سیلاب شامل ہیں، جس کے باعث تین ارب 80 کروڑ ڈالر کا معاشی نقصان برداشت کرنا پڑا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس سے قبل پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی سکیورٹی کو جب کبھی خطرہ ہوا تو پاکستان سب سے پہلے اس کے ساتھ کھڑا ہوگا۔

پاکستان سعودی عرب انوسٹمنٹ فورم سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ’ہم سعودی عرب کے ساتھ خصوصی تقلقات چاہتے ہیں۔‘

’اگر کبھی سعودی عرب کی سکیورٹی کو کوئی خطرہ ہوا، تو مجھے نہیں معلوم اس وقت دنیا کیا کرے گی مگر میں یقین دلاتا ہوں کہ پاکستان اس کے ساتھ کھڑا ہوگا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات عوامی تعلقات ہیں جس کی ایک وجہ تو مکہ اور مدینہ میں مقدس مقامات ہیں جب کہ دوسری وجہ یہ ہے کہ سعودی عرب ہر مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔

خطاب کے دوران پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے خطے میں پاکستان کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ ایک طرف افغانستان ہے جس کے راستے ہم وسطی ایشیا کی مارکیٹ تک جا سکتے ہیں جبکہ دنیا کی بڑی معیشت چین کے ساتھ تو ہمارے تعلقات اچھے ہیں ہی۔‘

’پاکستان کی سٹریٹیجک لوکیشن بہت اہم ہے جہاں دو سب سے بڑی مارکیٹس پڑوس میں ہیں۔‘

اس دوران انہوں نے بھارت کے ساتھ تعلقات پر دوسرے انداز سے بات کی اور کہا کہ ’اگر کسی طرح ہمارے تعلقات بھارت کے ساتھ بہتر ہو جائیں، مجھے معلوم ہے کہ کل کرکٹ میچ میں پاکستان سے بدترین شکست کے بعد یہ تعلقات کی بہتری کی بات کرنے کا صحیح وقت نہیں ہے۔‘

 

’مگر میں تصور کر رہا ہوں کہ اگر کسی طرح ہم ایسا کر لیتے ہیں، ہمارے درمیان ایک ہی مسئلہ ہے جو کشمیر کا مسئلہ ہے اور بطور مہذب قومیں ہم اس مسئلے کو حل کر سکتے ہیں کیونکہ یہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے۔‘

واضح رہے کہ رواں برس وزیراعظم عمران خان کا یہ سعودی عرب کا دوسرا دورہ ہے۔ مئی میں بھی انہوں سعودی عرب کا دورہ کیا تھا اور متعدد معاہدوں پر دستخط بھی کیے تھے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا