بنوں: خاتون مانیٹرنگ آفیسر سمیت محکمہ جنگلات کے چار ملازمین اغوا

خیبر پختونخوا میں ضلع بنوں کی پولیس کا کہنا ہے کہ محکمہ جنگلات کے ایک خاتون سمیت چار ملازمین گذشتہ روز اغوا ہو گئے تھے جن کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق محکمہ جنگلات کے ’لاپتہ‘ ملازمین کی تلاش کے لیے آپریشن شروع کر دیا گیا ہے (اے ایف پی/ فائل)

خیبر پختونخوا میں ضلع بنوں کی پولیس کا کہنا ہے کہ محکمہ جنگلات کے ایک خاتون سمیت چار ملازمین گذشتہ روز اغوا ہو گئے تھے جن کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق یہ ملازمین ضلع بنوں کے وزیر سب ڈویژن کے علاقے محمد خیل پہاڑی پر شجر کاری مہم کے سلسلے میں جا رہے تھے۔

ضلعی پولیس سربراہ کے دفتر کے ایک اہلکار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا ہے کہ چاروں ملازمین جن میں ایک خاتون بھی شامل ہے، شجر کاری مہم کے سلسلے میں جا رہے تھے کہ راستے میں لاپتہ ہوگئے۔

تاہم ایف آئی آر کے مطابق ان ملازمین کو اغوا کیا گیا ہے۔

اس سے قبل اہلکار نے بتایا  تھا ’ہمیں پیر کی شام محکمہ جنگلات کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ ان کے ملازمین لاپتہ ہیں اور گذشتہ روز سے ہی پولیس نے سرچ آپریشن شروع کر رکھا ہے۔‘

’تاحال یہ معلوم نہیں کہ ملازمین کو کس نے اغوا کیا ہے۔‘

علاقے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’یہ علاقہ پہلے نیم قبائلی علاقہ یعنی فرنٹیئر ریجن کہلاتا تھا لیکن اب قبائلی اضلاع کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے بعد، ضلع بنوں کے ساتھ ضم ہوا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے محکمہ جنگلات نے آج (منگل) پولیس سے مراسلہ بھی شیئر کیا ہے جس میں ملازمین کے نام اور تفصیلات درج ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسری جانب محکمہ جنگلات کے اہلکار محمد ناصر خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان ملازمین میں خاتون مانٹرنگ آفیسر تھیں، ایک ملازم رینجر آفیسر تھا، ایک فاریسٹ گارڈ  اور ایک ان میں ڈرائیور تھا جو مانٹرنگ کے سلسلے میں اس علاقے میں جا رہے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ واپسی پر یہ ملازمین لاپتہ ہو گئے اور ان کی سرکاری گاڑی روڈ کے بائیں جانب یعنی اووڑ ٹیک سائڈ پر کھڑی ہے جبکہ روڈ میں جس جگہ پر یہ گاڑی کھڑی ملی وہاں پر درختوں کی ٹہنیاں بھی رکھی ہیں جس سے شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ گاڑٰی کو روکنے یا سپیڈ کم کرنے کے لیے یہ ٹہنیاں رکھی گئی ہوں گی۔

’گاڑی کی ڈرائیور سائڈ کی کھڑکی کھلی تھی جبکہ خاتون آفیسر آگے والی نشست پر بیٹھی تھیں اور باقی ملازمین پچھلی سیٹ پر تھے۔ گاڑی روڈ پر کھڑی ہے لیکن روڈ سے کچے سائڈ پر اتر گئی ہے۔‘

ان سے جب پوچھا گیا کہ کیا یہ ملازمین روٹین سے جاتے تھے، تو اس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ان علاقوں میں ہم نے شجر کاری کی ہے اور یہ ملازمین روزانہ کی بنیاد پر آتے جاتے تھے اور اس سے پہلے ایسا کوئی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا ہے۔

ناصر کے مطابق مرد ملازمین کا تعلق ضلع بنوں سے جبکہ خاتون کا تعلق ضلع کرک سے ہے جو بنوں محکمہ جنگلات کے ملازمین ہیں۔

ان سے جب پوچھا گیا کہ ایسا تو نہیں کہ ملازمین کسی حادثے کا شکار ہوگئے ہوں، تو اس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ بظاہر تو ایسا نہیں لگ رہا کیونکہ ان کی گاڑی روڈ پر کھڑی ہے تاہم مکمل وثوق سے پولیس تحقیقات کے بعد ہی بتا سکتے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان