افغانستان: صوبے ننگرہار کی مسجد میں دھماکہ، تین افراد ہلاک 15زخمی

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حکام نے بتایا ہے کہ یہ دھماکہ ضلع سپن غر میں ایک مسجد میں ہوا ہے جس میں کئی افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔

طالبان جنگجو دو نومبر 2021 کو سردار محمد داؤد ملٹری ہسپتال پر ہونے والے حملے کے بعد چوکس کھڑے ہیں (تصویر: اے ایف پی فائل)

افغانستان میں طالبان حکام نے صوبہ ننگرہار کی ایک مسجد میں نماز جمعہ کے دوران ہونے والے دھماکے میں تین افراد کی ہلاکت اور 15 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔

افغانستان کا مشرقی صوبہ ننگرہار داعش کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حکام نے بتایا ہے کہ یہ دھماکہ ضلع سپن غر میں ایک مسجد میں ہوا ہے جس میں کئی افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔

صوبہ ننگرہار کے مقامی ہسپتال کے حکام نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ ’اب تک تین افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔‘

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس دھماکے میں ابھی تک 12 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

مقامی شہری اٹل شنواری کے مطابق یہ دھماکہ دوپہر ڈیڑھ بجے ہوا تھا۔ ان کے مطابق بظاہر یہ دھماکہ مسجد کے اندر ہوا ہے۔

اٹل شنواری کے مطابق زخمی ہونے والوں میں مسجد کے امام بھی شامل ہیں جب کہ ایک اور مقامی شہری کا کہنا تھا کہ دھماکے میں 15 افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں سے تین شدید زخمی ہیں۔

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق صوبہ ننگرہار کی حکومت کے ترجمان قاری حنیف کا کہنا ہے کہ ’بظاہر یہ بم مسجد کے اندر نصب کیا گیا تھا۔‘

طالبان کے ایک عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر مسجد کے اندر ہونے والے اس بم دھماکے کی تصدیق کی ہے تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔

تاحال کسی نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ حالیہ ہفتوں میں افغانستان کے مختلف شہروں میں کئی مساجد کو دھماکوں کا نشانہ بنایا جا چکا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

روئٹرز کے مطابق آج دھماکے کا نشانہ بننے والی مسجد کا تعلق اہل سنت مسلمانوں سے ہے جب کہ اس سے قبل ہونے والے دھماکوں میں اہل تشیع مسلمانوں کی مساجد کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ 

یاد رہے اس سے قبل آٹھ اکتوبر کو قندوز اور 15 اکتوبر کو قندھار شہر کی مساجد میں دھماکے ہوئے تھے۔ ان حملوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔

دھماکے کے بعد افغان وزارت داخلہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ مجرموں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا۔ 

حال ہی میں اپنی پریس کانفرنس میں افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا بھی کہنا تھا کہ ’داعش افغانستان میں ہمارے کنٹرول میں ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا