برطانیہ: ہسپتال کے باہر کار میں دھماکے سے ایک شخص ہلاک

دھماکے کو ابھی تک دہشت گردی کا واقعہ قرار نہیں دیا گیا لیکن انسداد دہشت گردی فورس کے افسران اس واقعے کی تحقیقات کریں گے: پولیس۔

واقعے کی نوعیت کا تعین کرنے کے لیے کام جاری ہے: پولیس(تصویر لیور پول سٹی کونسل )

برطانوی پولیس نے تصدیق کی ہے کہ اتوار کو لیورپول ویمنز ہسپتال کے باہر کار دھماکے میں ایک شخص ہلاک اور دوسرا شدید زخمی ہو گیا۔

اتوار کی صبح 10.59 بجے این ایچ ایس سائٹ پر ایک گاڑی میں دھماکے کی اطلاع پر ہنگامی خدمات کو بلایا گیا تھا۔

مرسی سائیڈ پولیس نے پہلے کہا تھا کہ یہ ایک ٹیکسی کار تھی۔

پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ اس دھماکے کو ابھی تک دہشت گردی کا واقعہ قرار نہیں دیا گیا لیکن انسداد دہشت گردی فورس کے افسران ’بطور احتیاط‘ اس واقعے کی تحقیقات کریں گے۔

چیف کانسٹیبل سرینا کینیڈی نے ہسپتال کے باہر بریفنگ دیتے ہوئے کہا:’اب تک ہمارا خیال ہے کہ کار ایک ٹیکسی تھی جو دھماکہ ہونے سے کچھ دیر قبل ہسپتال کی طرف بڑھی تھی۔

’واقعے کی نوعیت کا تعین کرنے کے لیے ابھی کام جاری ہے۔ اور کسی بھی بارے میں تصدیق کے لیے کچھ وقت لگ سکتا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’ہم کھلے ذہن کے ساتھ دیکھ رہے ہیں کہ دھماکہ کس وجہ سے ہوا اور اس تناظر میں احتیاط کی بنا پر کاؤنٹر ٹیررازم پولیس، مرسی سائیڈ پولیس کے تعاون سے تحقیقات کی قیادت کر رہی ہے۔‘

اس سے قبل ہسپتال کی کار پارکنگ میں آگ لگنے والی گاڑی کی تصاویر پہلے سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی تھیں۔

ٹوئٹر پر تصاویر پوسٹ کرنے والے لوگوں میں سے ایک نے دعویٰ کیا کہ ان کے دوست نے، جو ہسپتال میں ملازم ہیں، انہیں یہ بھیجی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پولیس کی طرف سے تازہ ترین اپ ڈیٹ دینے سے پہلے بم ڈسپوزل یونٹ اور مسلح افسران کو جائے وقوع پر آتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔

اس کے علاوہ ایک ایمبولینس، ایک فرانزک ٹیم اور فائر اینڈ ریسکیو سروس کو بھی وہاں دیکھا گیا۔

پولیس نے زیر علاج زخمی شخص کے بارے میں بتایا کہ وہ ایک مرد ہے جس کی حالت خطرے سے باہر ہے لیکن ابھی تک کسی کا نام اور عمر ظاہر نہیں کی گئی۔

کاؤنٹر ٹیررازم پولسنگ نارتھ ویسٹ، جو کہ تحقیقات کی سربراہی کر رہی ہے نے ایک بیان میں کہا: ’ہم اس کے معاملے میں حالات کا تعین کرنے کی کوشش کرنے کے لیے تیز رفتاری سے کام کر رہے ہیں اور مناسب وقت پر اپ ڈیٹ کریں گے۔‘

ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ آیا حادثے کے وقت اور اس کے یادگاری دن پر ہونے کے درمیان کوئی تعلق ہے۔ اس کی مناسبت سے ایک منٹ کی خاموشی عام طور پر صبح 11 بجے اختیار کی جاتی ہے۔

ہوم سکریٹری پریتی پٹیل نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ انہیں ’خوفناک واقعے کے بارے میں باقاعدگی سے اپ ڈیٹ کیا جا رہا ہے‘ اور پولیس ’جو ہوا اس کا پتہ لگانے کے لئے سخت محنت کر رہی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ٹھیک ہے کہ انہیں ایسا کرنے کے لیے وقت اور جگہ دی گئی ہے۔‘

مرسی سائیڈ فائر اینڈ ریسکیو سروس کے چیف فائر آفیسر فل گیریگن نے کہا کہ کار میں آگ ’مکمل طور پر لگی‘ ہوئی تھی جب ان کے دو ٹرک صبح 11 بجے کے فوراً بعد وہاں پہنچے۔

انہوں نے جائے وقوعہ پر نامہ نگاروں کو بتایا: ’آپریشنل عملے نے آگ کو تیزی سے بجھا دیا لیکن جیسا کہ پولیس چیف کانسٹیبل نے دہرایا ایک ہلاکت ہوئی ہے۔‘

انہوں نے بتایا ’آگ لگنے سے پہلے ایک شخص گاڑی کو وہاں چھوڑ کر چلا گیا تھا۔‘

لیورپول ویمنز ہسپتال نے اس وقت کہا تھا کہ آنے جانے کی اجازت پر ’اگلی اطلاع تک‘ پابندی ہے اور مریضوں کو ’جہاں ممکن ہو‘ دوسرے اسپتالوں کی طرف موڑ دیا جائے گا۔

ہسپتال کے ایک ترجمان نے کہا کہ عملہ ’اگلے 24 سے 48 گھنٹوں تک مریضوں کی سرگرمیوں‘ کا بھی جائزہ لے گا، اور خبردار کیا کہ لوگوں کو ’ہسپتال میں کسی بھی منصوبہ بند تقرری یا دیگر حاضری کے بارے میں اپ ڈیٹس کے لیے رابطہ کیے جانے کا انتظار کرنا چاہیے۔‘

ترجمان نے مزید کہا کہ ’ہمارے عملے کو مرسی سائیڈ پولیس کی نگرانی میں ہسپتال سے نکلنے اور داخل ہونے کی اجازت دی جا رہی ہے، ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ اس سے متاثرہ ہر شخص کو مناسب مدد حاصل ہو۔‘

نارتھ ویسٹ ایمبولینس سروس نے کہا جو کہ دھماکے سے نمٹنے کی خدمات کے لیے بنائی گئی تھی: ’ہمارے خیالات تمام متاثرین کے ساتھ ہیں۔‘

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ