پاکستان ورلڈ کپ 2019 جیتا ہے یا نہیں لیکن اس نے اس کی فیورٹ ٹیم کو زبردست مقابلے میں ٹھکانے ضرور لگا دیا ہے۔ ٹاس جیت کر پہلے بولنگ کا فیصلہ کرنے والی میزبان ٹیم کو شاید اپنی بلے بازی کا گھمنڈ تھا جسے گرین شرٹس نے چور چور کر دیا۔
انگلینڈ کی جانب سے پہلے بیٹنگ کی دعوت ملی تو پاکستانی بلے بازوں نے اس کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور ابتدا سے ہی جارحانہ کھیل پیش کیا۔ پاکستان کے اوپنروں امام الحق اور فخر زمان نے عمدہ آغاز فراہم کیا جس کے بعد بابر اعظم نے نصف سنچری سکور کی۔ آل راؤنڈر کھلاڑی محمد حفیظ کی جارحانہ اننگز اور سرفراز احمد کی قائدانہ اننگ اور شاندار نصف سنچری کی بدولت پاکستان نے مقررہ 50 اوورز میں 8 وکٹوں کے مقصان پر 348 رنز اسکور کیے۔
349 رنز کے بڑے ہدف کے تعاقب میں انگلش ٹیم ابتدا ہی میں مشکلات کا شکار دکھائی دی لیکن چار وکٹیں گرنے کے بعد انگلینڈ کے بلے بازوں روٹ اور بٹلر نے اچھا کھیل پیش کیا اور دونوں بلے بازوں نے سنچریاں سکور کیں لیکن ان کی سنچریاں رائیگاں گئیں اور ان کی ٹیم کو شکست سے دو چار ہونا پڑا۔
ویسٹ انڈیز کے خلاف بدترین شکست کا سامنا کرنے کے بعد پاکستان ٹیم دباؤ کا شکار تھی۔ سب سے زیادہ تنقید کا سامنا کپتان سرفراز احمد اور محمد حفیظ کو کرنا پڑا۔ ویسٹ انڈیز سے شکست کے بعد پاکستانی شائقین کرکٹ نے جہاں سرفراز کو آڑے ہاتھوں لیا وہیں سابق کرکٹروں نے بھی سرفراز کی کپتانی پر سوال اٹھائے۔ پاکستان کے سابق سٹار فاسٹ باؤلر شعیب اختر نے بھی ویسٹ انڈیز سے شکست کے بعد سرفراز احمد کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور انہیں ان فٹ قرار دیا تھا۔ کھلاڑی تو اچھے ہیں لیکن ان کا کپتانی کا جادو بول نہیں رہا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مگر میزبان انگلینڈ کے خلاف اہم میچ میں کپتان نے دلیرانہ فیصلہ کیا اور شعیب ملک سے پہلے بیٹنگ کرنے آئے۔ سرفراز احمد نے اوپر کے نمبر پر اچھا کھیل پیش کیا اور ناقدین کو اپنی کارکردگی سے جواب دیا۔
محمد حفیظ کو بھی اپنی مونچھوں کے انداز پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ ایونٹ سے پہلے محمد حفیظ نے جب اپنی مونچھوں کے نئے اسٹائل کی تصویریں پوسٹ کیں تو بہت سے صارفین نے ویسٹ انڈیز سے شکست کے بعد پاکستانی شائقین کرکٹ نے اپنے تیروں کا رخ ان کی جانب کر دیا اور کہا کہ مونچھوں سے میچ نہیں جیتے جاتے۔
محمد حفیظ نے انگلینڈ کے خلاف میچ میں جارحانہ انداز میں کھیلتے ہوئے 84 رنز بنائے، اور جب مورگن کی اہم ترین وکٹ حاصل کی تو انہوں نے اپنی مونچھوں کو تاؤ دیا، شاید وہ اپنے ناقدین کو جواب دے رہے تھے۔ بہترین آل راؤنڈ کارکردگی پر محمد حفیظ کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا تاہم جیت کے بعد کسی کو اس کی پروا نہیں رہی کہ انہیں اپنی سنچری مکمل کرنی چاہیے تھی۔
محمد عامر نے انگلینڈ کے خلاف دو وکٹیں حاصل کیں اور یوں وہ اب تک پانچ وکٹیں حاصل کر کے ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والے بولر ہیں۔ میچ میں وہاب ریاض نے تین وکٹیں حاصل کیں اور بہترین فیلڈنگ کا بھی مظاہرہ کیا جو پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے خوش آئند بات ہے۔
ویسٹ انڈیز سے بدترین شکست کے بعد جہاں پاکستان کرکٹ ٹیم کی خراب کارکردگی پر انگلیاں اٹھائی جا رہی تھیں تب انگلش کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان مائیکل وان نے پیشگوئی کی تھی کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کچھ بھی کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور ورلڈ کپ بھی جیت سکتی ہے۔ پاکستان نے ایونٹ کی پہلی کامیابی حاصل کر کے دیگر ٹیموں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔