اسرائیلی وزیراعظم یو اے ای میں :’ایران، فلسطین پر بات نہیں ہوئی‘

امریکی خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان بات چیت کے دوران تجارت اور ماحولیات جیسے شعبوں پر گفتگو ہوئی لیکن ایران یا فلسطین میں سے کسی کا براہ راست ذکر نہیں ہوا۔

اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیت نے متحدہ عرب امارات کے پہلے سرکاری دورے کے دوران پیر کو ابوظہبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زید النہیان سے ملاقات کی ہے۔

گذشتہ سال دونوں ممالک کے درمیان سرکاری سطح پر تعلقات کے قیام کے بعد کسی بھی سینیئر اسرائیلی رہنما کا یہ پہلا دورہ ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق رواں ہفتے خلیج عرب فیڈریشن میں نفتالی بینیت کا دورہ عالمی طاقتوں اور علاقائی حریف ایران کے درمیان جوہری پروگرام پر مذاکرات کے پس منظر میں ہوا۔

ایران نے ویانا میں بات چیت کے دوران مذاکرات کاروں کے خلاف سخت رویہ اختیار کیا اور جوہری پروگرام میں تیزی لاتے ہوئے پابندیوں میں نرمی کا مطالبہ کیا جس کو اسرائیل نے تشویش کی نظر سے دیکھا ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے بتایا کہ وزیر اعظم نے پیر کو ابوظہبی کے ولی عہد اور امارات کے حقیقی حکمران شیخ محمد بن زید النہیان سے ملاقات کی۔

دفتر کے مطابق یہ ملاقات رہنماؤں کے درمیان دو گھنٹے سے زیادہ کے ون آن ون مذاکرات کے بعد ختم ہوئی۔

اے پی کے مطابق مذاکرات میں تجارت اور ماحولیات جیسے شعبوں پر توجہ مرکوز کی گئی لیکن اس میں ایران یا فلسطینیوں میں سے کسی کا براہ راست ذکر نہیں کیا گیا۔

اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق فریقین نے باہمی مفادات کو بڑھانے اور خطے میں استحکام، سلامتی اور ترقی میں طرفہ تعاون اور مشترکہ اقدامات کو فروغ دینے کی خواہش پر گفتگو کی۔

اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے گذشتہ سال تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے ’ابراہم معاہدے‘ پر دستخط کیے تھے۔

دونوں ملک طویل عرصے سے ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں خدشات کا اظہار کرتے رہے ہیں۔

اے پی کے مطابق ایران کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پر امن مقاصد کے لیے ہے جبکہ اسرائیل کا ماننا ہے کہ وہ ایران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔

نفتالی بینیت نے چھ ماہ قبل بن یامین نتن یاہو کی مخالفت میں متحد آٹھ جماعتوں کے اتحاد کے سربراہ کے طور پر وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالا تھا۔

اتوار کو علاقائی سفارت کاری کے سلسلے میں متحدہ عرب امارات پہنچنے والے اسرائیلی وزیر اعظم نے اترنے کے بعد کہا کہ وہ ’ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کو مضبوط بنانے کے منتظر ہیں۔‘

اے ایف پی کے مطابق بینیت کا یہ دورہ ایسے وقت پر ہو رہا ہے جب اسرائیل ویانا میں بین الاقوامی جوہری مذاکرات کے خلاف سفارتی دباؤ ڈال رہا ہے جس سے ایران پر پابندیوں میں نرمی آ سکتی ہے۔

ان کے ترجمان کے مطابق اتوار کو دیر سے پہنچنے والے بینیت نے کہا کہ ان کا دورہ مشرق وسطیٰ کے لیے ایک ’نئی حقیقت‘ کی عکاسی کرتا ہے۔

انہوں نے متحدہ عرب امارات کی سرکاری ڈبلیو اے ایم خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ ’میری رائے میں یہ خطہ نئی حقیقت دیکھ رہا ہے اور ہم اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کو یقینی بنانے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔‘

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بینت نے تہران پر ’جوہری بلیک میلنگ‘ کا الزام عائد کرتے ہوئے مذاکرات روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ وہ پابندیوں کے دوران حاصل ہونے والی کسی بھی آمدنی کو اسرائیل کو نقصان پہنچانے والے فوجی اسلحہ خانے کو تقویت دینے کے لیے استعمال کرے گا۔

جمعرات کو عالمی طاقتوں نے ویانا میں ایران کے ساتھ ملاقاتیں شروع کی ہیں جن کا مقصد 2015 میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جوہری معاہدے سے علیحدگی کے بعد ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے کے معاہدے کی بحالی تھا۔

مذاکرات سے قبل متحدہ عرب امارات کے قومی سلامتی کے مشیر نے تہران میں ایران کے صدر ابراہیم رئیسی سے بھی ملاقات کی جو ایک سینیئر اماراتی عہدے دار کا منفرد دورہ ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم اپنے دورے کے دوران متحدہ عرب امارات کے ٹیکنالوجی اور ثقافت کے وزرا سے بھی ملاقات کریں گے اور تجارت کو فروغ دینے کے لئے ’مستقبل کے لامحدود موقعوں‘ کی بات ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ’متحدہ عرب امارات کی طرح اسرائیل بھی تجارت کا علاقائی مرکز ہے۔ ہمارا تعاون نہ صرف ہمارے لیے بلکہ مزید ممالک کے لیے بھی بے مثال معاشی مواقع فراہم کرتا ہے۔‘

متحدہ عرب امارات گذشتہ سال مصر اور اردن کے بعد اسرائیل کے ساتھ مکمل سفارتی تعلقات قائم کرنے والا تیسرا عرب ملک بن گیا تھا اور اس کے بعد بحرین اور مراکش نے بھی اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کیے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سوڈان نے ابراہم معاہدے کے تحت اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے پر اتفاق کیا لیکن ابھی تک یہ تعلقات معمول پر نہیں آئے۔

ان معاہدوں پر نفتالی بینت کے پیشرو بن یامین نیتن یاہو نے بات چیت کی تھی۔

ایران کا دعویٰ ہے کہ وہ صرف سویلین جوہری صلاحیت تیار کرنا چاہتا ہے لیکن مغربی طاقتوں کا کہنا ہے کہ اس کا افزودہ یورینیم کا ذخیرہ طے شدہ مقدار سے کہیں زیادہ ہے اور اسے جوہری ہتھیار تیار کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

اتوار کو دنیا کے امیر ترین ممالک کے جی سیون گروپنگ نے خبردار کیا تھا کہ ایران کے ساتھ معاہدے کی تجدید کے لیے وقت ختم ہو رہا ہے۔

جی سیون کے میزبان ملک برطانیہ سے تعلق رکھنے والی سیکریٹری خارجہ لز ٹرس کا کہنا ہے کہ ویانا مذاکرات ایران کا ’سنجیدہ قرارداد کے ساتھ مذاکرات کی میز پر آنے کا آخری موقع‘ تھا۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا