سعودی عرب: فن کی بین الاقوامی نمائش ’فیلنگ دا سٹونز‘

درعیہ میں یہ نمائش 20،000 مربع میٹر رقبے پر مشتمل تخلیقی مرکز میں منعقد  کی جا رہی ہے جو درعیہ کے ضلع جاکس میں واقع ہے۔ سعودی وزارت ثقافت نےویژن 2030 کے سٹریٹجک فریم ورک کے ایک حصے کے طور پر اس Biennale کا آغاز کیا ہے۔

چینی نژاد فنکارہ  ہین مینگوئن کا تخلیق کردہ فن پارہ - دا پِلر آف تھری مررز (تصویر: درعیہ بینالے فاؤنڈیشن)

سعودی عرب میں ریاض کے  قریبی قصبے درعيہ میں شروع ہونے والی نمائش ’درعیہ بینالے فاؤنڈیشن‘ نے پیر کو سعودی عرب میں ہونے والی اس پہلی نمائش کے تھیم کا اعلان کیا ہے۔

فیلنگ دا سٹونز (Feeling the Stones) نامی یہ تھیم اسی کی دہائی میں متعارف ہونے والے ایک سلوگن سے مشتق ہے جس کی مکمل شکل یہ تھی۔ ’Crossing the river by feeling the stones‘

 پتھروں کو محسوس کر کے دریا  عبور کرنے کا یہ نعرہ 1980 کی دہائی میں ایک استعارے کے طور پر سامنے آیا تھا جس کا مطلب یہ تھا کہ ہر قدم دھیان سے رکھنا۔ یہ ایسا وقت تھا جب دنیا کئی سماجی اور معاشی تبدیلیوں سے گزر رہی تھی۔

پہلی بار منعقد ہونے والا یہ ایونٹ سعودی عرب کے تیزی سے وسیع ہوتے ثقافتی منظر نامے اور تخلیقی برادریوں کے درمیان رابطے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرے گا۔

یو سی سی اے سینٹر فار کنٹیمپریری آرٹ چائنا کے ڈائریکٹر اور چیف ایگزیکٹو فلپ تیناری کی سربراہی میں بین الاقوامی کیوریٹرز کی ایک ٹیم کی جانب سے تیار کردہ بینالے فن پاروں کی نمائش چھ سیکشنز میں ہو گی۔

اس دوران تقریباً 70 سعودی اور بین الاقوامی فنکاروں کے فن پاروں کی نمائش اور جدید آرٹ کے بارے میں مکالمے پیش کیے جائیں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

درعیہ میں یہ نمائش 20،000 مربع میٹر رقبے پر مشتمل تخلیقی مرکز میں منعقد  کی جا رہی ہے جو درعیہ کے ضلع جاکس میں واقع ہے۔

سعودی وزارت ثقافت نےویژن 2030 کے سٹریٹجک فریم ورک کے ایک حصے کے طور پر اس Biennale کا آغاز کیا ہے۔

درعیہ بینالے فاؤنڈیشن کی سی ای او آیہ البکری نے کہا کہ ڈی بی ایف سعودی فن اور بین الاقوامی ثقافتی برادری کے درمیان ایک پل کا کردار ادا کر رہا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا