پاکستانی نژاد امریکی خاتون وجیہہ سواتی کو سابق شوہر نے قتل کیا: پولیس

ایس ایچ او مورگاہ پولیس سٹیشن کے مطابق راولپنڈی پولیس کی ایک ٹیم ڈیرہ اسماعیل خان روانہ کر دی گئی ہے، جو لاش راولپنڈی لے کر آئے گی۔

تھانہ مورگاہ میں درج ایف آئی آر کے مطابق وجیہہ فاروق سواتی پاکستان میں جائیداد کے مسائل کے حل کے لیے اپنے بھانجے کے ہمراہ 16 اکتوبر کو اسلام آباد پہنچیں تھیں (اے ایف پی/ فائل فوٹو)

راولپنڈی پولیس کا کہنا ہے کہ گذشتہ ماہ اسلام آباد کے جڑواں شہر سے لاپتہ ہونے والی پاکستانی نژاد امریکی خاتون وجیہہ فاروق سواتی کو ان کے سابق شوہر نے مبینہ طور پر قتل کیا ہے۔

تھانہ مورگاہ راولپنڈی کے ایس ایچ او چوہدری محمد عدیل نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’وجیہہ سواتی کے سابق شوہر رضوان حبیب نے امریکی خاتون کے قتل کا اعتراف کر لیا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ قاتل نے اپنی سابقہ بیوی کی لاش ڈیرہ اسماعیل خان میں مبینہ طور پر دفن کر دی تھی، اور اس مقام کی نشاندہی ہو چکی ہے۔

ایس ایچ او مورگاہ پولیس سٹیشن کے مطابق راولپنڈی پولیس کی ایک ٹیم ڈیرہ اسماعیل خان روانہ کر دی گئی ہے، جو لاش راولپنڈی لے کر آئے گی۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ وجیہہ رضوان کو اسی سال مارچ میں بھی اغوا کیا گیا تھا، جس کا مقدمہ ان کے سابق شوہر اور قتل کا اعتراف کرنے والے رضوان حبیب نے درج کروایا تھا۔

تاہم اب ایس ایچ او مورگاہ کے مطابق رضوان حبیب کو چار روز قبل گرفتار کیا گیا تھا اور تفتیش کے دوران انہوں نے اپنی سابقہ بیوی کو قتل کرنے کا اعتراف کر لیا۔

واضح رہے کہ پاکستانی نژاد امریکی شہری 47 سالہ وجہیہ فاروق سواتی کو رواں سال اکتوبر میں امریکہ سے پاکستان پہنچتے ہی راولپنڈی سے اغوا کر لیا گیا تھا، جس کا مقدمہ ان کے امریکہ میں مقیم بیٹے نے مورگاہ تھانے میں ایک خاتون وکیل کے ذریعے درج کروایا تھا۔

پولیس ذرائع کے مطابق 29 سالہ رضوان حبیب کے ساتھ وجیہہ سواتی کی دوسری شادی تھی، جبکہ ان کے پہلے شوہر ایک مشہور کارڈیالوجسٹ تھے، جن کا کچھ عرصہ قبل قتل ہو گیا تھا۔

تھانہ مورگاہ میں درج ایف آئی آر کے مطابق وجیہہ فاروق سواتی پاکستان میں جائیداد کے مسائل کے حل کے لیے اپنے بھانجے کے ہمراہ 16 اکتوبر کو اسلام آباد پہنچیں تھیں۔

ایف آئی آر میں بتایا گیا ہے کہ ’اسلام آباد پہنچنے پر رضوان حبیب اپنی سابقہ بیوی وجیہہ فاروق سواتی اور ان کے بھانجے کو راولپنڈی کے ایک گھر میں لے گئے اور انہیں بے ہوشی کی دوا دی۔‘

’بھانجے کو ہوش آیا تو اس کی خالہ وہاں موجود نہیں تھیں، جبکہ ان کے شور مچانے پر نوکروں نے اسے خاموش کروا کر ایک کمرے میں بند کر دیا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایف آئی آر میں مزید لکھا گیا ہے کہ بعد ازاں وہ لڑکا کسی طرح اس گھر سے فرار ہونے میں کامیاب ہوا اور 22 اکتوبر کو اپنی خالہ کے بغیر اسلام آباد انٹر نیشنل ائیر پورٹ سے پہلے سے بک فلائیٹ کے ذریعے امریکہ روانہ ہو گیا۔

پولیس ایف آئی آر میں شک کا اظہار کیا گیا تھا کہ ’امریکی خاتون وجیہہ فاروق سواتی کو ان کے سابق شوہر رضوان حبیب نے غیر قانونی حراست میں رکھا ہوا ہے، اور انہیں جسمانی اور جنسی تشدد کا نشانہ بنا رہا ہو گا۔‘

مقدمہ دائر ہونے کے بعد مورگاہ پولیس نے دو افراد کو حراست میں لیا تھا، جبکہ وجیہہ فاروق سواتی کی لاہور میں موجود ایک سہیلی سے بھی پوچھ گچھ کی گئی تھی۔

مقدمے کے ایک ملزم قمر علی شاہ نے راولپنڈی کی مقامی عدالت سے عبوری ضمانت بھی حاصل کی تھی، جبکہ وجیہہ فاروق سواتی کے بیٹے نے لاہور ہائی کورٹ میں اپنی والدہ کے اغوا سے متعلق ہیبئیس کارپس کی درخواست بھی دائر کی تھی۔

راولپنڈی بینچ نے امریکی خاتون وجیہہ فاروق کو بازیاب نہ کرنے پر راولپنڈی پولیس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے، سٹی پولیس آفیسر (سی پی او) کو ہدایت کی تھی کہ وہ ذاتی طور پر پیش ہو کر عدالت کو اس ہائی پروفائل کیس میں پیش رفت سے آگاہ کریں۔

دوسری جانب چند روز قبل اسلام آباد میں امریکہ سفارت خانے کے بعض اہلکاروں نے بھی سی پی او راولپنڈی ساجد کیانی سے ملاقات کر کے امریکی شہری وجیہہ فاروق سواتی کے اغوا سے متعلق معلومات حاصل کی تھیں۔

تھانہ مورگاہ میں وجیہہ فاروق سواتی کے حالیہ اغوا سے متعلق دائر ایف آئی آر میں ان کے بیٹے نے الزام لگایا کہ رضوان حبیب جائیداد کے تنازع پر ان کی والدہ کو قتل کرنے کی دھمکیاں دے چکے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان