سیالکوٹ کے واقعے میں اغوا اور زیادتی ثابت نہیں ہو سکے: پولیس

ڈی پی او سیالکوٹ کامیڈیا کو جاری بیان میں کہنا ہےکہ خاتون کو کسی نے اغوا کیا اور نہ ہی زیادتی ثابت ہوئی، شوہر نے من گھڑت کہانی بنا کرمقدمہ درج کرایا۔

گذشتہ سال لاہور میں جنسی زیادتی کے واقعے کے خلاف احتجاجی مظاہرے میں لی گئی تصویر (اے ایف پی/ فائل)

سیالکوٹ پولیس کا کہنا ہے کہ 14 ستمبر کو درج کیے جانے والے مبینہ زیادتی اور اغوا کے مقدمے میں زیادتی اور اغوا دونوں ہی ثابت نہیں ہو سکے۔

ڈی پی او سیالکوٹ کامیڈیا کو جاری بیان میں کہنا ہےکہ خاتون کو کسی نے اغوا کیا اور نہ ہی زیادتی ثابت ہوئی، شوہر نے من گھڑت کہانی بنا کرمقدمہ درج کرایا۔

ڈی پی او کے مطابق لوگوں کو بلیک میل کرنے کیلئے منصوبہ بندی کی تھی اور تفتیش کے بعد خاتون نے عدالت میں بھی اعتراف جرم کرلیا۔

پولیس کا کہنا ہےکہ میاں بیوی کے خلاف قانون کے مطابق دفعہ 182 کے تحت قانونی کارروائی کی جائے گی۔

واضح رہے کہ سیالکوٹ میں 14 ستمبر کو خاتون کا مبینہ اغوا اور اجتماعی زیادتی کا کیس رپورٹ ہوا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ پیٹرول پمپ کے باہر شوہر کے انتظار میں کھڑی خاتون کو اغوا کے بعد مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

ابتدائی طور پر پولیس کے مطابق متاثرہ خاتون کا طبی معائنہ کرایا گیا ہے جس سے بظاہر ایسا لگ رہا تھا کہ خاتون کو تشدد اور زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا تاہم پولیس کا کہنا تھا کہ فرانزک رپورٹ کے کے بعد ہی صورتحال واضح ہو سکے گی۔

خاتون کے شوہر محمد زوہیب کا کہنا تھا کہ ان کی اہلیہ کو ’پانچ افراد نے زبردستی گاڑی میں ڈالا کر ساتھ لے گئے اور زیادتی نشانہ بنانے کے بعد انہیں ایک چوک میں پھینک کر فرار ہوگئے۔‘

سیالکوٹ کے علاقے نواں پنڈ کے رہائشی محمد زوہیب کے مطابق ان کی ایک ماہ قبل ہی شادی ہوئی تھی۔

وہ بتاتے ہیں کہ ’پیر کی شام آٹھ بجے وہ اپنی بیوی کو لے کر رشتہ داروں کے گھر جا رہے تھے کہ راستے میں ان کی موٹر سائیکل کا پیٹرول ختم ہو گیا، تو انہوں نے اپنی بیوی کو روڈ کے ایک کنارے پر کھڑا کیا اور خود پیٹرول ڈلوانے چلے گئے۔‘

’دیکھتے ہی دیکھتے ایک گاڑی میں کچھ لوگ آئے اور ان کی بیوی کو اغوا کر کے لے گئے۔ ‘

محمد زوہیب کے مطابق کہ انہیں لگا کہ شاید گاڑی میں ان کی بیوی کے جاننے والے ہیں اور وہ انہیں گھر چھوڑ دیں گے لیکن جب وہ گھر پہنچے تو ان کی بیوی موجود نہیں تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ کچھ دیر بعد اطلاع ملی کی ان کی بیوی کو گاڑی سوار قریبی چوک میں پھینک کر فرار ہوگئے ہیں اور لوگوں نے انہیں ہسپتال پہنچا دیا ہے۔

’ہسپتال پہنچا تو بیوی زخمی اور نڈھال پڑی تھی اور انہیں طبی امداد دی جا رہی تھی۔‘

زوہیب کے مطابق ہوش آنے پر ان کی بیوی نے بتایا کہ انہیں اغوا کرنے والے ان کے علاقے کے رہائشی تھے جن میں سے تین کے نام وہ جانتی ہیں جبکہ دو کو نہیں جانتیں۔

متاثرہ خاتون نے پولیس کو دیے اپنے بیان میں بتایا تھا کہ مبینہ اغوا کاروں نے ’انہیں گاڑی میں بیٹھا کر تشدد کا نشانہ بنایا اور انہیں زبردستی شراب پلائی، پھر نامعلوم مقام پر لے گئے جہاں انہوں نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔‘

پولیس کارروائی

تھانہ صدر سیالکوٹ کے تفتیشی افسر یٰسین سرفراز نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مبینہ زیادتی کے اس واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس نے انکوائری شروع کر دی اور خاتون کے شوہر محمد زوہیب کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں تاہم تاحال کوئی گرفتاری نہیں ہوسکی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یٰسین کے بقول ابتدائی طبی معائنے میں تشدد اور زیادتی کی نشاندہی ہو رہی ہے تاہم مزید کارروائی کے لیے نمونے فرانزک لیب لاہور بھجوا دیے گئے ہیں۔

زیادتی ہراسانی کے واقعات کی بڑھتی شکایتیں

ویسے تو ملک بھر میں خواتین سے زیادتی اور ہراسانی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن لاہور پولیس نے گذشتہ ایک ماہ کے دوران چھ سو سے زائد زیادتی اور ہراسانی کے مقدمات درج کیے ہیں۔

ڈی آئی جی انویسٹیگیشن شارق خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ خواتین سے زیادتی اور ہراسانی کے واقعات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اسی لیے پولیس نے بھی اس معاملہ کو روکنے کے لیے خصوصی اقدامات کیے ہیں۔

پہلے تو کال موصول ہوتے ہی فوری امدادی ٹیم کی روانگی دوسرا ملزمان کے خلاف فوری کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔

شارق خان نے کہا کہ مینار پاکستان واقعے اور موٹر وے زیادتی کیس کی مثال سامنے ہے، پولیس نے ترجیحی بنیادوں پر ان جیسے کیسز کے ملزمان پکڑے اور ان کے خلاف عدالت سے کارروائی کو یقینی بنایا گیا۔

تاہم پولیس ریکارڈ کے مطابق گزشتہ ماہ چار سو سے زائد ہراسانی کی درخواستوں پر مقدمے درج ہوئے جن میں سے تفتیش کے بعد سو سے زائد مقدمے خارج کر کے جھوٹے مقدمے درج کرانے والوں کے خلاف کارروائی کی گئی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان