خیبر پختونخوا راست فنانس سکیم سے نوجوانوں کو کیا فائدہ ہوگا؟

خیبر پختونخوا حکومت نے سٹیٹ بینک آف پاکستان کے تعاون سے ’راست فنانسنگ سکیم‘ اور ’راست ورکنگ کیپیٹل فنانسنگ سکیم‘ کے لیے صوبائی ترجمان کے مطابق دو ارب سے زائد روپے کی فنڈ کی منظوری دی ہے جس سےصوبے میں چھوٹے صنعت کار مستفید ہوں گے۔

14 جولائی 2021 کو لی گئی اس تصویر میں پشاور کارخانو , ستارہ مارکیٹ میں ایک دکاندار اپنی دکان سجا رہے ہیں (فائل تصویر: اے ایف پی)

خیبر پختونخوا حکومت نے سٹیٹ بنک آف پاکستان کے تعاون سے ’راست فنانسنگ سکیم ‘اور ’راست ورکنگ کیپیٹل فنانسنگ سکیم‘ کے لیے صوبائی ترجمان کے مطابق دو ارب روپے سے زیادہ کے فنڈز کی منظوری دی ہے جس سے صوبے میں چھوٹے صنعت کار مستفید ہوں گے۔

اس سکیم کے لیے دو ارب روپے سے زائد کی منظوری صوبائی کابینہ نے جمعرات کو دی ہے۔ اسی سکیم کے حوالے سے سرکاری دستاویزات (جن کی کاپی انڈپیندنٹ اردو کے پاس موجود ہے) میں لکھا ہے کہ اس سکیم کے تحت چھوٹی صنعتوں کو کم ’بینک چارجز‘ پر قرضے دیے جائیں گے جس سے ان کا کاروبار بہتر ہوگا اور موجود ہ کاروبار کو وسعت بھی ملے گی۔

 دستاویزات کے مطابق اس سکیم میں سٹیٹ بینک آف پاکستان سٹیک ہولڈر ہوگا اور چھوٹی صنعتوں کے لیے یہ رقم سالانہ بنیادوں پر جاری کی جائے گی جو 2026 تک جاری رہے گا اور ان سے وصولی 2030 تک ہوگی۔

 دستاویزات کے مطابق ہر چھوٹی صنعت کو کم از کم 10 لاکھ اور زیادہ سے زیادہ دو کروڑ روپے دیے جائیں گے۔ ’بینک چارجز‘ کے حوالے سے دستاویزات میں لکھا ہے کہ پہلے سال یہ چارجز  صفر ہوں گے جب کہ اس کے بعد ان قرضوں پر سالانہ چھ فیصد ’بینک چارجز‘ لاگو ہوں گے۔

صوبائی حکومت ایک ارب روپے سے زائد میں دو سکیمز پیش کرے گی۔ ایک سکیم ’ماڈرنائزیشن فناسنگ سکیم ‘ اور دوسری ’راست ورکنگ کیپیٹل فنانسنگ سکیم‘ کے نام سے ہوگی جس میں صوبائی حکومت کی طرف سے چھ فیصد تک شرح سود لاگو ہوگی۔

 یہ سکیمز کیا ہیں؟

یہ دونوں منصوبے بینک دولت پاکستان کے ہیں لیکن صوبائی حکومت  کا انڈسٹریز ڈپارٹمنٹ اس میں سٹیک ہولڈر ہے۔ انڈسٹریز ڈپارٹمنٹ کے اکنامک ایڈوائزر حشمت علی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ صوبائی حکومت ان قرضوں  کے بینک چارجز پر چھوٹی صنعتوں کو سبسڈی دیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ اس میں ایک سکیم چھوٹی صنعتوں کی مشینری کے حوالے سے ہے اور اس سکیم کے تحت ان چھوٹی صنعتوں کو قرضے دیے جائیں گے جن کے پاس وسائل تو ہیں لیکن مشینری نہیں ہے۔

حشمت علی نے بتایا ’مشینری دینے کی سکیم میں سٹیٹ بینک چھ ارب روپے دے گا۔ موجودہ حالت میں شرح سود 17 فیصد ہے لیکن اس سکیم پر بینک چارجز چھ فیصد لاگو ہوں گے۔ واپسی کے دوران پہلے سال کوئی بینک چارجز نہیں ہوں گے جب کہ باقی سالوں میں ان چھ فیصد میں چار فیصد خیبر پختونخوا حکومت جب کہ دو فیصد صنعت کار دیں گے۔‘

 حشمت علی نے بتایا کہ دوسری سکیم چھوٹی صنعتوں کو خام مال وغیرہ کے لیے قرضے دینے کے حوالے سے ہے جس کے لیے بھی چھ ارب روپے سٹیٹ بینک دے گا اور اس پر بھی صوبائی حکومت واپسی کے دوران صنعتوں کو ’بینک چارجز‘ کی مد میں چار فیصد سبسڈی دے گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حشمت علی سے جب پوچھا گیا کہ ان سکیمز سے نوجوانوں کو کیا فائدہ ہوگا تو جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’ان سکیمز سے  ابتدائی طور پر 2400 چھوٹی صنعتیں مستفید ہوں گی اور ساتھ میں نوجوانوں کی طرف سے شروع کردہ سٹارٹ اپس بھی اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ نوجوانوں کی جانب سے چھوٹے کاروبار تو شروع کیے جاتے ہیں لیکن ان کے پاس فنڈنگ کا مسئلہ ہوتا ہے تو وہ ان دونوں سکمیز سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

پشار چیمر آف سما ل  ٹریڈرز اینڈ انڈسٹریز کے بورڈ ممبر عدنان عادل نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ چھوٹی صنعتوں کو ہمیشہ فنڈز کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے اور یہ سکیمز ان صنعتوں کے لیے بہت کار آمد ثابت ہوں گی۔

عدنا ن نے بتایا ’ابھی تک تو دونوں سکیمز کی مکمل تفصیل سامنے نہیں آئی ہے لیکن یہ ضرور ہے کہ چھوٹی صنعتوں کو اگر کم شرح سود پر قرضے دیے جاتے ہیں تو یہ ان کے لیے بہت مفید ہوگا تاکہ وہ اپنے کاروبار کو وسعت دے سکیں۔‘

حشمت علی نے بتایا کہ یہ قرضے خیبر بینک کے ذریعے اسلامی بینکاری کے تحت دیے جائیں گے اور قرضوں کی واپسی پر چھوٹی صنعتیں صرف بینک چارجز ادا کریں گی اور اس کو ہم سود نہیں کہہ سکتے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان