عوام لٹیروں کو پروٹوکول دینا بند کر دیں، عمران

عمران خان نے پاکستان کی گذشتہ ایک دہائی میں ابتر معاشی صورتحال کی وجوہات جاننے کے لیے اعلیٰ اختیاراتی کمیشن تشکیل دینے کا اعلان کر دیا۔

وزیر اعظم عمران خان وفاقی بجٹ  تجاویز کی منظوری دیتے ہوئے۔ (پی آئی ڈی)

وزیر اعظم عمران خان نے بدھ کو عوام سے کہا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ سرکاری پیسہ لوٹنے والوں کی ستائش بند کی جائے۔

منگل کو قوم سے تفصیلی خطاب کے بعد وزیر اعظم  نے ایک مرتبہ پھر سوشل میڈیا کے ذریعے عوام کو مخاطب کیا ہے۔ سیاسی مبصرین بھی حیران ہیں کہ وزیر اعظم نے ایک ہفتے میں تین مرتبہ ( دو بار ٹی وی پر اور ایک ٹوئٹر کے ذریعے) عوام کے لیے خصوصی پیغامات دیے۔

آج ایک ٹوئٹ میں عمران خان نے کہا کہ عوام ایسے ’لٹیروں‘ کو مسترد کر دیں جنہوں نے قوم کو نقصان پہنچایا اور اب ’جمہوریت‘ کی آڑ میں پناہ ڈھونڈ رہے ہیں۔

’انہیں کسی قسم کا پروٹوکول نہیں ملنا چاہیے۔ ایسا کہاں ہوتا ہے کہ عوامی پیسہ لوٹنے والوں کے ساتھ خصوصی برتاؤ کیا جائے؟ وقت آ گیا ہے کہ ان سے مجرموں کی طرح پیش آیا جائے‘۔
 

ادھر پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وزیر اعظم کے ’نصف شب قوم سے خطاب کو ان کی افراتفری‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں شک ہے کہ ان کی حکومت بجٹ منظور کروانے میں کامیاب نہیں ہوسکے گی۔

’دباؤ سے کام نہیں چلے گا۔ کوئی بھی ذی شعور ٹیکس بڑھانے، افراط زر اور بےروزگاری کے لیے ووٹ نہیں دے سکتا۔‘

گذشتہ رات عمران خان نے قوم سے ٹی وی خطاب میں پاکستان کی گذشتہ ایک دہائی میں ابتر معاشی صورتحال کی وجوہات جاننے کے لیے اعلیٰ اختیاراتی کمیشن تشکیل دینے کا اعلان کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ان کی نگرانی میں کمیشن وفاقی تحقیقاتی ادارے، انٹیلی جنس بیورو، آئی ایس آئی، ایف بی آر اور سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کے نمائندوں پر مشتمل ہوگا۔

وزیر اعظم کی تقریر کا اکثر وقت حزب اختلاف کی پالیسیوں پر تنقید اور ملک کو اس نہج تک پہنچانے کی ذمہ داری ڈالنے میں صرف ہوا۔

انہوں نے اپنے سیاسی مخالفین کے کسی دباؤ یا بلیک میلنگ میں آئے بغیر احتساب کے عمل کو آگے بڑھانے کا بھی عزم ظاہر کیا۔

عمران خان نے کہا کہ ان کی حکومت نے مختلف ملکوں کے ساتھ معاہدے طے کرنے کے بعد بیرون ملک سے حاصل معلومات کی بنیاد پر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے دس ارب ڈالرز کے کھاتوں کا پتہ لگایا ہے۔

انہوں نے اعادہ کیا کہ وہ بدعنوان اور لوٹ مار کرنے والوں سے این آر او نہیں کریں گے کیونکہ گذشتہ دو این آر اوز میں ملک کو بھاری نقصان ہوچکا ہے، جس کے نتائج ابھی تک بھگت رہے ہیں۔

انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ حزب اختلاف کی جماعتوں نے پارلیمنٹ میں احتجاج کیا اور انہیں بات نہیں کرنے دی۔ ’قومی احتساب بیورو اور عدلیہ آزاد ہیں اور کوئی بھی ان اداروں پر دباؤ نہیں ڈال سکتا ہے۔‘

انہوں نے کہا قوم کو ان کے دور حکومت میں پاکستان میں تبدیلی نظر آئے گی۔ ’میری حکومت ریاست مدینہ کے اصولوں کی پیروی کے لیے پرعزم ہے اور یہ ریاست ایک دن میں قائم نہیں ہوئی تھی بلکہ اسے ایک فلاحی ریاست بننے کے لیے ایک عمل سے گزارا گیا۔‘

وزیر اعظم نے کہا کہ جب انہوں نے اقتدار سنبھالا تو حسابات جاریہ کا خسارہ تقریباً ساڑھے انیس ارب ڈالرز اور ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا اور روپے کی قدر میں کمی پوری معیشت کو بحران کی جانب دھکیل سکتی تھی تاہم اب ملکی معیشت مستحکم ہوگئی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مالیاتی بجٹ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے معاشرے کے نادار طبقے کی مدد کرنے کی کوشش کی۔ ’حکومت نے اخراجات میں کمی کے ذریعے 50 ارب روپے کی بچت کی جبکہ کابینہ ارکان نے اپنی تنخواہوں میں 10 فیصد کٹوتی کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔‘

عمران نے کہا کہ وہ ٹیکس وصولی کے لیے ایف بی آر چیئرمین کے ساتھ مل کر کام کریں گے اور اس مقصد کے حصول کے لیے تمام رکاوٹیں دور کرکے ٹیکس وصولی کا عمل آسان بنایا جائے گا۔ حکومت کاروبار کرنے میں آسانی بنا رہی ہے اور صنعتوں کی اعانت کر رہی ہے۔

وزیراعظم نے قوم سے ٹیکس ادا کرنے اور ٹیکس ایمنسٹی سکیم سے استفادہ کرنے کی اپیل کی۔

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت