فیس بک کا سپر کمپیوٹر جو 20 گنا زیادہ تیزی سے ڈیٹا پروسیس کرے گا

میٹا کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی ڈیٹا پروسیسنگ کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے دنیا کے سب سے طاقت ور سپر کمپیوٹرز میں سے ایک کو لانچ کر رہی ہے۔

فیس بک نے ابھی تک اپنے سپر کمپیوٹر کے مقام کی تصدیق نہیں کی اورکہا ہے کہ  یہ معلومات خفیہ ہیں (اےا یف پی)

رازداری اور غلط معلومات پر مسلسل تنازعات کی شکار فیس بک کی بانی کمپنی میٹا نے پیر کو اعلان کیا کہ وہ اپنی ڈیٹا پروسیسنگ کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے دنیا کے سب سے طاقت ور سپر کمپیوٹرز میں سے ایک کو لانچ کر رہی ہے۔

امریکی ٹیکنالوجی کمپنی نے کہا کہ کئی مشینوں پر مشتمل سپر کمپیوٹر اپنی موجودہ صلاحیت سے 20 گنا زیادہ تیزی سے تصاویر اور ویڈیوز کو پروسیس کر سکے گا۔

کمپنی کے دو مصنوعی ذہانت کے محققین نے اپنے بلاگ پوسٹ میں بتایا کہ ہزاروں پروسیسرز سے بنائے گئے اس سپر کمپیوٹر کو ٹیکسٹ، امیجز اور ویڈیو کا ایک ساتھ تجزیہ کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا اور اس سے نئے اگمینٹڈ رئیلٹی ٹولز تیار کیے جائیں گے وغیرہ وغیرہ۔

کمپنی کے محققین ایک ایسا مصنوعی ذہانت کا سسٹم بنانا چاہتے ہیں جو دیگر چیزوں کے ساتھ ساتھ کئی مختلف زبانوں میں بولنے والے لوگوں کو ایک دوسرے کو حقیقی وقت میں سمجھنے کی اجازت دے سکے۔

میٹا نے کہا کہ یہ مشین، جسے آے آئی  ریسرچ سپر کلسٹر (آر سی ایس) کے نام سے جانا جاتا ہے، پہلے ہی پانچ تیز ترین سپر کمپیوٹرز میں شامل ہے اور اگلے چند مہینوں میں مکمل طور پر تعمیر ہونے پر یہ دنیا کی تیز ترین مصنوعی ذہانت کی مشین بن جائے گی۔

خیال رہے کہ صارفین کے ڈیٹا کو ایک خاص طریقے سے پروسیس اور استعمال کرنے پر فیس بک اور گوگل جیسے پلیٹ فارمز کو طویل عرصے سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دونوں فرموں کو فی الحال یورپی یونین میں قانونی مقدمات کا سامنا ہے جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ یورپ سے امریکہ کو ڈیٹا کی منتقلی غیر قانونی ہے۔

فیس بک نے اپنے الگورتھم کے منفی اثرات کے بارے میں بار بار معافی مانگی ہے۔ پیر کو بلاگ نے اس بات پر زور دیا گیا کہ نقصان دہ مواد کو ختم کرنا اس کے مصنوعی ذہانت کے نظام کے لیے ٹیسٹ کیس ہو گا۔

فیس بک نے ابھی تک اپنے سپر کمپیوٹر کے مقام کی تصدیق نہیں کی اور اے ایف پی کو بتایا کہ یہ معلومات خفیہ ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی