’ادی تالپور’ کا نو روزہ ریمانڈ

فریال تالپور پاکستان پیپلز پارٹی خواتین کی صدر، سابق صدر آصف علی زرداری کی ہمشیرہ اور قومی اسمبلی کی منتخب رکن ہیں۔ وہ بےنظیر بھٹو اور آصف علی زرداری کے بچوں کی قانونی نگران بھی ہیں۔

فریال تالپور اِس وقت پبلک اکاؤنٹس کمیٹیی اور اسٹینڈنگ کمیٹی برائے توانائی کی ممبرہیں۔ اس ہی کے ساتھ اسٹینڈنگ کمیٹی برائے ہوم کی چئیر پرسن کے فرائض بھی انجام دیتی ہیں (اے ایف پی)۔ 

جعلی اکاؤنٹس کیس میں نیب نے سابق صدر آصف زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور کو گرفتار کرلیا ہے۔ اسلام آباد ایف ایٹ میں زرداری ہاؤس کے سامنے واقعے ان کی رہائش گاہ کو سب جیل قرار دے دیا گیا ہے۔ نیب اعلامیے کے مطابق فریال تالپور تاحکم ثانی اپنے گھر میں نظربند رہیں گی۔ ان کی رہائش گاہ پر نیب کی خواتین اہلکار اور ایک درجن سے زائد لیڈی پولیس بھی تعینات کر دی گئی ہیں۔

گذشتہ روز چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں فریال تالپور کی گرفتاری کے وارنٹ پر دستخط کئے جس کے بعد انہیں اسلام آباد سے گرفتار کیا گیا اور ہفتے کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے انہیں نو روز کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا ہے۔ 

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ ‏آصف علی زرداری اور فریال تالپور کو سیاسی مقاصد کے لئے گرفتار کیا گیا۔

‏گرفتاری کے کچھ دیر بعد پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے سب جیل میں فریال تالپور سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ‏خواتین پر کیسز بنانے والے بزدل لوگ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری اور فریال تالپور کو سیاسی مقاصد کے لئے گرفتار کیا گیا۔ بلاول بھٹو نے کہا: ‏نئے پاکستان اور آمروں کے پاکستان میں کوئی فرق نہیں۔ آج جنرل مشرف کی طرح عمران خان نے بھی عدلیہ پرحملہ کیا ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ جمہوری حکومت اپنی آئینی مدت مکمل کرے۔

دوسری جانب وفاقی وزیر مراد سعید نے ‏بلاول بھٹو زرداری کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فریال تالپور کو کسی سیاسی مقدمے میں نہیں بلکہ جعلی بینک اکاوَنٹس کیس میں گرفتار کیا گیا ہے جو نوازشریف کے دورحکومت میں مقدمات بنائے گئے۔ مراد سعید نے مزید کہا کہ ‏حادثاتی چیئرمین دھمکیاں بعد میں دیں پہلے اپنے بڑوں کی لوٹ مار کا جواب دیں۔

دی انڈیپنڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے سینیئر صحافی اور اینکر پرسن مرتضی سولنگی کا کہنا تھا کہ: ’نیب کی طرف سے حزب اختلاف کے رہنماؤں کی گرفتاریاں، حکومتی اراکین کو کھلی چھوٹ اور پھر حکومت کی طرف سے ان گرفتاریوں پر شادیانے بجانے نے احتسابی عمل کی ساکھ کا جنازہ نکال دیا ہے۔‘

ریڈیو پاکستان کے سابق ڈی جی مرتضی سولنگی کا مزید کہنا تھا کہ: ’حکومت شدید معاشی بحران اور تباہ کن بجٹ سے عوامی توجہ ہٹانے کے لئے سیاسی کارکنوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور صحافیوں پر مزید دباؤ ڈالے گی تاکہ ممکنہ احتجاج کو احتساب کی ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا جا سکے۔‘
فریال تالپور کی گرفتاری کے خلاف پیپلز پارٹی کے کارکنان کی جانب سے بھی مختلف اضلاع میں احتجاج کیا جا رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فریال تالپور پاکستان پیپلز پارٹی خواتین کی صدر، سابق صدر آصف علی زرداری کی ہمشیرہ اور قومی اسمبلی کی رکن ہیں۔ فریال تالپور 9 سال تک ضلع نواب شاہ کی ناظمہ رہیں۔ وہ بے نظیر بھٹو اور آصف علی زرداری کے بچوں کی قانونی نگران بھی ہیں۔

فریال تالپور اِس وقت پبلک اکاؤنٹس کمیٹیی اور اسٹینڈنگ کمیٹی برائے توانائی کی ممبرہیں۔ اس ہی کے ساتھ اسٹینڈنگ کمیٹی برائے ہوم کی چئیرپرسن کے فرائض بھی انجام دیتی ہیں۔ 

فریال تالپور کے سیاسی کرئیر کا آغاز 1990 میں ہوا۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے ٹکٹ سے حلقہ این اے 160 سے انتخابات لڑے جس میں انہیں ناکامیابی کا سامنا کرنا پڑا۔ قومی اسمبلی کی سیٹ پر ناکامی بعد انہوں نے2002 میں بلدیاتی انتخابات  لڑے جس کے بعد وہ نوابشاہ کی ضلعی ناظم منتخب ہوئیں۔ اور انہیں نوابشاہ کی پہلی ناظم ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ لیکن ناظم ہونے کی وجہ سے انہیں 2008 کے عام انتخابات میں پیپلزپارٹی کی جانب سے ٹکٹ نہیں دیاگیا۔

مسلسل 13 سال کی کوششوں کے بعد 2013 کے ضمنی انتخابات میں  این اے 207 کی سیٹ سے فریال تلپور کو کامیابی حاصل ہوئی جس کے بعد وہ قومی اسمبلی کی رکن منتخب ہوئیں۔ بلکہ 2018 کے عام انتخابات میں انہوں نے سندھ اسمبلی میں پی ایس 10 لاڑکانہ سے بھی کامیابی حاصل کی۔

فریال تالپور کو سندھ کے بعض حلقوں میں ’ادی تالپور’ یعنی بڑی بہن بھی کہا جاتا ہے۔ فریال تالپور کا نام  2010 میں تب منظرِ عام پر آیا جب امریکی سفارت خانے کی ایک لیک شدہ ٹیپ میں آصف علی زرداری کا بیان سامنے آیا جس میں انہوں نے سابق امریکی سفارت کار این پیٹرسن کو یہ کہا کہ اگر انہیں کچھ ہو جاتا سے تو آصف علی زرداری کے بعد ان کی بہن فریال تالپور صدرِ پاکستان کا منصب سمنبھالیں گی۔ جس کے بعد نہ صرف پیپلزپارٹی بلکہ دیگر جماعتوں نے بھی اس پر سخت تنقید کی۔

فریال تالپور کے حوالے سے یہ بھی کہا جاتا ہے کہ سیاست میں آنے سے پہلے وہ ایک گھریلو خاتون تھیں اور بےنظیر بھٹو نے انہیں سیاست سے متعارف کروایا۔ 10 مئی 2016 کو کشمیر میں ہونے والے ایک جلسے میں فریال تالپور نے جذبات میں آکر بلاول بھٹو کو ’شہید بلاول بھٹو‘ کہہ دیا تھا جس کے بلاول بھٹو کے جاں نثارجیالوں نے فریال تالپور کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ بلاول بھٹو اور فریال تالپور کی نہیں بنتی۔

ان کے اثاثوں میں ٹنڈو اﷲ یار، ضلع حیدرآباد اور سانگھڑ کے علاقوں میں زرعی زمین شامل ہے۔  ڈی ایچ اے کراچی میں ایک گھر، گوادر میں ایک پلاٹ، تین گاڑیاں، 3 کروڑ 73 لاکھ روپے کا بینک بیلنس بھی ان کے اثاثہ جات میں شامل ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان