10 کتابیں جو صدر عارف علوی قارئین کو تجویز کرتے ہیں

دنیا کے دوسرے رہنماؤں کی طرح پاکستانی صدر ڈاکٹر عارف علوی نے بھی حال ہی میں کتابوں کی ایک فہرست جاری کی ہے جس میں ان کا تاریخ اور مستقبل کی ٹیکنالوجی سے لگاؤ کا پتہ چلتا ہے۔

صدرِ پاکستان نے 13 فروری 2022 کو اپنی دس پسندیدہ کتابوں کی فہرست پر مبنی ویڈیو جاری کی (اے پی پی)

صدرِ پاکستان جناب عارف علوی نے کتابوں کی ایک فہرست کی جاری کی ہے، جس کے بارے میں انہوں نے کہا ہے کہ یہ کتابیں انہوں نے پچھلے دو تین سالوں کے درمیان پڑھی ہیں۔

عارف علوی کو مطالعے کا خاص شوق ہے اور ایک ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ ’میں جہاں بھی بیٹھتا ہوں وہاں کتابوں کا ایک ذخیرہ رہتا ہے، میرے دفتر میں بھی۔۔۔ پھر بستر کے پاس جو میز ہے اس کی بھی وہی کیفیت ہے۔ ٹیلی ویژن کے پاس جو میز ہے وہاں کتابوں کا انبار ہے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’علم دنیا میں بہت زیادہ ہے اور وقت محدود، اس لیے میں کتابوں کی پرائیورٹائزیشن (ترجیحات کا تعین) کرتا ہوں۔‘

ان کی فہرست سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ ویسے تو ان کے موضوعات کا دائرہ بہت وسیع ہے لیکن انہیں مستقبلیات اور سائبر ٹیکنالوجی کے بارے میں کتابوں سے خاص شغف ہے۔

چونکہ وقت کم ہے اس لیے وہ کہتے ہیں کہ ’کچھ کتابیں پوری بھی نہیں پڑھتا، تھوڑی پڑھتا ہوں مگر مجھے اندازہ ہوتا ہے کہ اس کتاب کے اندر سے مجھے جو حاصل کرنا تھا وہ میں کر چکا۔‘

عارف علوی ڈینٹسٹ ہیں اس لیے سائنس سے ان کی دلچسپی لازمی ہے، مگر وہ کہتے ہیں کہ مجھے فزکس کا زیادہ شوق ہے: ’مجھے فزکس اور کوانٹم فزکس کا اتنا شوق ہے جتنا کوئی لے آدمی پڑھ سکتا ہے، تو بہت سی کتابیں میں نے اس پر پڑھ لیں۔‘

1 طوبی: شاہ بلیغ الدین

صدر صاحب کی منتخب کتابوں مسب سے پہلی کتاب ہے ’طوبیٰ۔‘ یہ کتاب مذہبی رہنما اور ریڈیو کی مشہور شخصیت شاہ بلیغ الدین کی ہے۔ شاہ صاحب نے ریڈیو پاکستان پر 1974 میں ’روشنی‘ کے نام سے پروگرام شروع کیا تھا جو سالہاسال چلتا رہا۔ اس پروگرام میں اسلامی تاریخ سے واقعات کا انتخاب پیش کیا جاتا تھا جنہیں شاہ صاحب اپنے مخصوص لب و لہجے کے ساتھ دلنشین انداز میں پڑھا کرتے تھے۔

2: فرام پلاسی ٹو پاکستان: ہمایوں مرزا

اسلام کے علاوہ پاکستانی تاریخ سے بھی ڈاکٹر صاحب کو دلچسپی ہے۔ چنانچہ انہوں نے پاکستان کے پہلے صدر سکنر مرزا کے بیٹے ہمایوں مرزا کے بیٹے کی کتاب ’پلاسی سے پاکستان تک‘ کا بھی ذکر کیا۔

سکندر مرزا متنازع شخصیت ہیں کیوں کہ انہی نے 1958 میں پاکستان میں پہلا مارشل لا لگا کر ٹیڑھی اینٹ رکھ دی۔ لیکن صدر علوی نے کہا کہ ’ہر ایک کی زندگی میں کوئی نہ کوئی تنازعات ہوتے ہیں، میں ان کی بات نہیں کرتا، میں صرف یہ دیکھ رہا تھا کہ ان کو ہر ایک نے سیلیکٹ کیا، قائداعظم، سے بھی ان کی واقفیت اور ملاقاتیں تھیں۔‘

صدر صاحب نے تو ذکر نہیں کیا مگر اس کتاب میں ہمایوں مرزا نے برصغیر کی تاریخ کے ایک رسوائے زمانہ کردار میر جعفر، جو سکندر مرزا کے پردادا تھے، کا دفاع پیش کیا ہے اور ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ اصل غدار تو سراج الدولہ تھا، میر جعفر نہیں۔

3 اینڈ آف انڈیا: خوشونت سنگھ

صدر علوی نے خوشونت سنگھ کی ’اینڈ آف انڈیا‘ بھی اپنی مطالعاتی ترجیحات میں رکھی ہے۔ وہ اس کتاب میں خوشونت سنگھ کے تجزیے سے اتفاق کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’انڈیا اپنے آپ کو آگ لگا رہا ہے،‘ اور یہ کہ ’انڈیا کو پاکستان تباہ نہیں کرے گا بلکہ یہ خود اپنے آپ کو اندر سے تباہ کر رہا ہے۔‘

4 سیپیئنز: یووال نووا ہراری

ایک اور کتاب کے بارے میں انہوں نے کہا کہ میں پچھلے دو سال سے سوچتا رہا کہ آپ کے سامنے لاؤں مگر نہیں لایا۔ یہ مشہورِ زمانہ کتاب اسرائیلی دانشور یووال نووا ہراری کی کتاب ’سیپیئنز‘ ہے، جو 2011 میں شائع ہوئی تھی۔

البتہ صدر علوی نے دعویٰ کیا کہ اس کتاب میں لکھا گیا ہے کہ انسان کا ڈی این اے ہر دس ہزار سال بعد بدلتا رہتا ہے۔ یہ کتاب ہم نے بھی پڑھی ہے اور ہمیں اس میں اس قسم کی کوئی بات نہیں ملی۔ لگتا ہے کہ ڈاکٹر صاحب نے اسے سرسری پڑھا ہو گا۔

مناسب ہوتا اگر صدر صاحب یہ بھی ذکر کر دیتے کہ اس کتاب کا اردو میں کئی بار ترجمہ ہو چکا ہے تاکہ لوگوں کو اردو کتابیں بھی پڑھنے کی ترغیب اور توفیق ملے۔

ہراری کی کثیر الجہت اور فکر انگیز کتاب انسان کی پچھلے دو لاکھ سال کی تاریخ پر مبنی ہے، اور اس میں ہراری نے بتایا ہے کہ کیا وجہ ہے کہ انسان، جو دراصل دوسرے جانوروں ہی کی طرح ہے، دنیا پر حکمرانی کر رہا ہے اور دوسرے جانور اس کے رحم و کرم پر ہیں۔

5 فیوچر از فاسٹر دین یو تھنک: پیٹر ڈیمانڈس اور سٹیون کوٹلر

جہاں ہراری کی کتاب کا تعلق انسان کے ماضی کے سفر سے ہے، وہیں پیٹر ڈیمانڈس اور سٹیون کوٹلر کی یہ کتاب انسان کے مستقبل کے بارے میں ہے۔ اس اسمِ بامسمیٰ کتاب میں مصنفین نے لکھا ہے کہ دنیا اس سے کہیں زیادہ تیزی سے بدل رہی ہے جتنا ہم سوچتے ہیں۔

ڈاکٹر علوی نے اس کتاب سے ایک حاصلِ مطالعہ نچوڑ پیش کیا کہ ’تم کوئی غلطی نہ کرنا، اگلے دس سال میں مر مت جانا، کیوں کہ اگلے دس سال کے بعد ہر سال زندگی کی طوالت کی بہت ساری کیفیات آ رہی ہیں۔‘

اس اجمال کی تفصیل یہ ہے کہ مصنفین کے مطابق میڈیکل ٹیکنالوجی میں اتنی تیزی سے تبدیلی آ رہی ہے کہ بہت جلد انسان مختلف قسم کی تکنیکیں اختیار کر کے بےحد طویل عمر گزارنے کے قابل ہو جائے گا، اور وہ وقت بھی دور نہیں جب انسان موت ہی پر قابو پا کر دوامی زندگی حاصل کرنے کے قابل ہو جائے۔ اس لیے جو لوگ آج مر رہے ہیں وہ بڑے نقصان میں ہیں۔ 

6 ایکسپونینشل: عظیم اظہر

مستقبلیات ہی کے سلسلے میں صدرِ پاکستان نے ایک پاکستانی مصنف عظیم اظہر کی کتاب ’ایکسپونینشل‘ کو بھی اپنی پسندیدہ کتابوں کی فہرست میں شامل رکھا۔ انہوں نے کہا یہ کتاب انہوں نے ان پانچ دنوں میں مکمل کی جب انہیں کووڈ ہوا تھا۔

اس کتاب کا لبِ لباب بھی وہی ہے کہ دنیا میں تبدیلی اتنی تیزی سے آ رہی ہے کہ جسے سیاست دان اور پالیسی ساز پہچاننے سے قاصر ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

7 دی ایج آف اے آئی: ہنری کسنجر، ایرک شمٹ، ڈینیئل ہٹن لوکر

اگلی کتاب ’دی ایج آف اے آئی‘ ہے، یعنی مصنوعی ذہانت کا دور۔ ڈاکٹر علوی نے اس کتاب کے مصنفین کا بھی تعارف کروایا ہے۔ ہنری کسنجر تو امریکہ کے سابق وزیرِ خارجہ اور بین الاقوامی امور کے چوٹی کے ماہرین میں سے ہیں۔ ایرک شمٹ گوگل کے بانیوں میں سے ایک ہیں، جب کہ ہٹن لوکر امریکی ماہرِ کمپیوٹر ایم آئی ٹی یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں۔ اس کتاب کا موضوع بھی مستقبلیات ہے اور اس میں یہی کہا گیا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کی وجہ سے دنیا کو جو خطرات لاحق ہیں اس کا دنیا کے رہنماؤں کو احساس نہیں ہے۔

کتاب کا دعویٰ یہ ہے کہ مصنوعی ذہانت بہت جلد انسانی عقل کو پیچھے چھوڑ دے گی، اور مسائل کے حل کے وہ طریقے ایجاد کرے گا جو انسان کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہیں۔ 

کتاب کے مطابق جلد ہی وہ دور آنے والا ہے جس کا انسانی تہذیب نے کبھی سامنا نہیں کیا، اور اس سلسلے میں عالمِ انسانیت کو سر جوڑ کر بیٹھنے کی ضرورت ہے۔

8 آئی: وارباٹ: کینتھ پین

کمپیوٹر کی وجہ سے دنیا کو درپیش خطرات کے ضمن میں ایک اور کتاب عارف علوی کے مطالعے میں آئی، وہ ہے ’آئی: وارباٹ،‘ جس میں روبوٹ کے ذریعے لڑی جانے والی مستقبل کی جنگوں کا ذکر کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کتاب کو پڑھ کر پتہ چلتا ہے کہ پاکستان کو سائبر سکیورٹی اور سائبر ڈیفینس کی کتنی ضرورت ہے۔

9 دا نیرو کوریڈور:  ڈیرن ایسی موگلو اور جیمز رابنسن

ان کتابوں کے علاوہ ڈاکٹر علوی نے ڈیرن ایسی موگلو اور جیمز رابنسن کی کتاب ’دا نیرو کوریڈور‘ بھی اپنی منتخب کتابوں کی فہرست میں شامل کی۔ یہ کتاب جمہوریت اور آمریت اور شخصی آزادی کے بارے میں ہے۔

10 دا پینٹاگانز برین: اینی جیکبسن

یہ کتاب امریکہ خفیہ ادارے ڈارپا یا ڈیفنس ایڈوانسڈ ریسرچ پراجیکٹس ایجنسی کی خفیہ تاریخ کے بارے میں ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے ذکر نہیں کیا لیکن یہی وہ ادارہ ہے جس نے انٹرنیٹ ایجاد کیا تھا۔

ڈاکٹر علوی نے بتایا کہ انہیں یہ کتاب پڑھ کر بڑی حیرت ہوئی کہ کیوبن میزائل بحران کے دوران امریکہ نے انٹارکٹیکا اور سائبیریا کے اوپر ایٹم بموں کے دھماکے کیے تھے جن کا مقصد یہ تھا کہ اگر سوویت یونین امریکہ پر حملے کرے تو اس کے میزائل ناکارہ ہو جائیں۔

صدرِ پاکستان نے بتایا کہ اس کتاب کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان کے سائبر ڈیفنس اور سائبر وار فیئر پر توجہ دینا کتنا ضروری ہے۔

یہ تو ہوئی صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے جاری کردہ منتخب دس کتابوں کی فہرست۔ مگر اسے دیکھ کر یہ احساس شدت سے ہوتا ہے کہ اس میں اردو کی صرف ایک کتاب شامل کی گئی ہے اور وہ بھی مذہبی کتاب ہے۔

جہاں 22 کروڑ آبادی والے ملک میں صرف 62 فیصد لوگ ایسے ہیں جو اپنا نام لکھ پاتے ہیں، اور جہاں روانی سے انگریزی پڑھنے والے ایک فیصد سے بھی کم ہوں، وہاں قوم کو انگریزی پڑھنے کی تلقین کرنا تھوڑی زیادتی معلوم ہوتی ہے۔ جن کتابوں کے اردو تراجم موجود ہیں، کم از کم ان کا ہی ذکر کر دیتے۔

پھر یہ کہ ساری کی ساری کتابیں سائنس اور تاریخ کی ہیں، اس میں ادب کی ایک بھی کتاب شامل نہیں، اس لیے یہ فہرست یک رخی ہی کہلائی جا سکتی ہے۔

پھر ایک اور بات یہ کہ یہ ساری کتابیں امپورٹڈ اور بےحد مہنگی ہیں اور صرف بڑے شہروں کے پوش کتب فروشوں کے ہاں ہی مل پائیں گی۔ مثال کے طور پر ’فیوچر از فاسٹر‘ کی قیمت 2600 روپے ہے، جب کہ ’دی ایج آف ایچ آئی‘ 2395 روپے کی ہے۔

اس لیے پاکستانی یہ کتابیں پڑھنا بھی چاہیں تو بہت کم لوگ ایسا کر پائیں گے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ادب