تین نسلوں سے کولہو چلا کر لنگر بانٹنے والا خاندان

سندھ کے شہر عمر کوٹ میں ظہیر علی کا خاندان تین نسلوں سے کولہو کا کام کرکے لنگر بانٹ رہا ہے۔

سندھ کے شہر عمر کوٹ میں ظہیر علی کا خاندان تین نسلوں سے اونٹ کے ذریعے کولہو چلانے کا کام کرکے لنگر بانٹتا آ رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے نانا کاکا اسماعیل تیلی کے والد نے قیام پاکستان سے پہلے یہ کام شروع کیا تھا۔

ظہیر کہتے ہیں: ’ہم نے اپنے بڑوں کے اس کام کو ابھی تک جاری رکھا ہوا ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ جدید دور میں مشینیں آ گئی ہیں جس کے معیار اور کولہو سے نکلنے والے تیل کے معیار میں بہت فرق ہوتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کے مطابق: ’اس سے نکلنے والا تیل حکمت، انسانوں اور جانوروں کی ادویات میں کام آتا ہے۔ یہ کھانے وغیرہ میں بھی استعمال  ہوتا ہے۔‘

ظہیر علی نے مزید بتایا کہ وہ چار اقسام کا تیل نکالتے ہیں جس میں توریا، جانبھا، پیلی سرسوں اور تل کا تیل شامل ہے۔ ’اس کے علاوہ کوئی بیج وغیرہ لے آئے تو اس کا بھی تیل نکالتے ہیں۔‘

ظہیر کے مطابق ان کے نانا کاکا اسماعیل کا شمار شہر عمرکوٹ کی مشہور شخصیات میں ہوتا ہے۔ ’وہ نیک، اللہ والے اور سادے آدمی تھے۔ انہوں نے اپنی زندگی میں اس کولہو کی آمدن سے ایک مارکیٹ بنائی جس کے اوپر مسجد اور ایک مدرسہ بنوایا تھا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ مارکیٹ کی آمدن سے مدرسے اور مسجد کے اخراجات پورے ہوتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا