'سندھ حقوق مارچ نے پی پی پی حکومت کے خلاف فیصلہ دے دیا'

دوسری جانب پی پی پی کے رہنما اور وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے پی ٹی آئی کے مارچ کو ’جوکر مارچ‘ قرار دیتے ہوئے کہا الزام لگایا کہ مارچ کے لیے سرکاری پیسے استعمال ہوئے۔

پاکستان تحریک انصاف کا پاکستان پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کے خلاف 26 فروری کو گھوٹکی سے شروع ہونے والا 'سندھ حقوق مارچ' کا قافلہ صوبے کے مختلف شہروں سے ہوتا ہوا اتوار کی شام کراچی پہنچ گیا۔

کراچی میں قائدآباد کے مقام پر جلسے سے پی ٹی آئی کے مختلف رہنما خطاب کررہے ہیں۔   

دوسری جانب پی ٹی آئی حکومت کی پالیسوں کے خلاف پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں کراچی کے مزار قائد سے شروع ہونے والا 'عوامی مارچ' اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہے اور آٹھ مارچ کو اسلام آباد پہنچے گا۔  

گھوٹکی سے چلنے والا پی ٹی آئی کے سندھ حقوق مارچ کی قیادت پی ٹی آئی کے سینیئر وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی اور پی ٹی آئی سندھ کے صدر اور وفاقی وزیر علی زیدی نے کی۔  

'سندھ حقوق مارچ' کا قافلہ کراچی پہنچنے پر پی ٹی آئی کے رہنما اور سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے مارچ کو گھوٹکی سے کراچی تک جو رسپانس ملا ہے، اس سے لگتا ہے کہ سندھ بھی تبدیل ہورہا ہے۔  

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے حلیم عادل شیخ نے کہا: 'اس مارچ میں سندھ کے عوام نے پی پی پی کے خلاف اپنا فیصلہ سنا دیا۔

’ہم نے صرف جی ٹی روڈ کی سواری نہیں کی بلکہ ہم گاؤں، گاؤں، قصبوں اور چھوٹے شہروں میں گئے، جہاں لوگوں کے ردعمل سے لگتا ہے کہ لوگوں نے ذہن بنا لیا ہے اور اب سندھ تبدیلی چاہتا ہے'۔  

ان سے پوچھا گیا کہ جب پاکستان پیپلز پارٹی نے پی ٹی آئی حکومت کے خلاف عوامی مارچ کا آغاز کیا تو اس وقت پی ٹی آئی نے کیوں مارچ کا آغاز کیا؟ کیا یہ میڈیا کی توجہ ہٹانے کے لیے ایسا کیا گیا؟ تو حلیم عادل شیخ نے کہا: 'ہم نے اس مارچ کا پی پی پی کے مارچ سے پہلے ہی اعلان کیا تھا۔ اور جب پی پی پی نے مارچ کا آغاز کیا تو ان سے یہ پوچھنا ضروری تھا کہ آپ حقوق کے اسلام آباد مارچ کررہے ہیں، کیا آپ نے سندھ کی عوام کو حقوق دیے؟'  

'اس موقعے پر ان کو عوام میں بے نقاب کرنا ضروری تھا کہ پی پی پی نے اپنی 14 سالہ دور حکومت کے دوران سندھ کے لیے کیا کیا؟ ان کا احتساب ضروری تھا، اس لیے ہم نے مارچ کا آغاز کیا، جس میں ہمیں کامیابی ملی۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پی ٹی آئی مارچ کی قیادت کے لیے وفاقی وزرا کا کیوں سہارا لیا گیا؟ اس سوال کے جواب میں حلیم عادل شیخ نے کہا کہ وفاقی وزیر پارٹی کا حصہ ہیں اور پارٹی کے اپنے وزیر ہیں، اگر انھوں نے مارچ کی قیادت کی تو کیا ہوگیا؟

’ایک وفاقی وزیر پی ٹی آئی سندھ کا صدر اور دوسرا پی ٹی آئی کا وائس چیئرمین ہے۔ کیا پارٹی اپنے رہنماؤں کو اپنے ساتھ نہیں رکھتی؟ ضرورت پڑنے پر عمران خان بھی آسکتے ہیں۔‘  

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے مارچ پر تبصرہ کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے اتوار کو پاکستان تحریک انصاف کے سندھ حکومت مخالف مارچ کو ’جوکر مارچ‘ قرار دیتے ہوئے کہا اس مارچ کے لیے سرکاری پیسوں کے استعمال کے علاوہ وفاقی وزیر بھی تھے اور مریدوں کو اکٹھا کیا گیا، مگر مارچ میں چند سو افراد سے زائدہ لوگ جمع نہیں کیے جاسکے۔  

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ پی ٹی آئی کی کشتی ڈوب رہی ہے اور کوئی بھی اس میں سوار نہیں ہوگا۔ 

سعید غنی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ’رینٹ اے کراؤڈ‘  کے لیے ایم کیوایم سے رابطہ کیا ہے جبکہ شاہ محمود اپنے مریدوں کو ہر جگہ استعمال کرتے ہیں مگر اس کے باجود جب پی ٹی آئی کا مارچ حیدرآباد پہنچا تو پنڈال سے زیادہ لوگ سٹیج پرتھے۔  

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان