بلاول کا جیالا جو بے نظیر کے لانگ مارچ میں بھی شریک ہوا

ٹھٹھہ سے تعلق رکھنے والے سومار بجلی ماضی میں ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کی قیادت میں نکالے جانے والے لانگ مارچ میں بھی شرکت کر چکے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف حکومت کے خلاف پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں کراچی کے مزار قائد سے 27 فروری کو نکلنے والا لانگ مارچ اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہے۔

اس مارچ میں یوں تو پاکستان پیپلز پارٹی کے کئی کارکنان شریک ہیں لیکن دیگر کارکنان کے ساتھ سندھ کے ضلع ٹھٹھہ کے ور شہر سے تعلق رکھنے والے 75 سالہ سومار ملاح عرف سومار بجلی بھی اس مارچ کا حصہ ہیں۔

سومار بجلی نے پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کی جانب سے لاہور سے مزار قائد کراچی تک نکالے جانے والے لانگ مارچ میں بھی شرکت کی تھی۔

اس کے بعد 1980 کی دہائی میں اس وقت کے فوجی آمر ضیاالحق کی حکومت کے خلاف تحریک بحالی جمہوریت یا ایم آر ڈی کے دوران وہ سابق وزیراعظم پاکستان بے نظیر بھٹو کے لانگ مارچ میں بھی شریک ہوئے اور اب وہ بلاول بھٹو کے ساتھ لانگ مارچ میں شرکت کر رہے ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے سومار بجلی نے بتایا کہ ’ماضی کے مقابلے میں اب لانگ مارچ انتہائی تبدیل ہو گئے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کے بقول: 'ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کے لانگ مارچ میں شرکت کے لیے ہم لوگ آپس میں چندا اکٹھا کر کے کرائے کی گاڑی بک کراتے تھے۔ اپنے ساتھ چنے رکھتے تھے تاکہ راستے میں بھوک لگے تو چنے کھا لیں۔ مگر اب بہت کچھ تبدیل ہو گیا ہے۔ آج نہ صرف گاڑی ملتی ہے، بلکہ مارچ میں شریک ہر ایک فرد کو رہائش کے ساتھ تین وقت کا کھانا بھی ملتا ہے۔‘

'ان کے مطابق ’اگر یہ نہ بھی ملے تو بھی ہم مارچ میں شرکت کرتے۔ میں نے بلاول بھٹو کے نانا کے لانگ مارچ میں شرکت کی، ان کی والدہ کے لانگ مارچ میں شرکت تو ان کو بھی نہیں چھوڑسکتا۔‘

انھوں نے مزید بتایا کہ ان کا نام سومار ملاح ہے، مگر جوانی میں وہ بہت پھرتیلے تھے، جوش سے نعرے لگاتے تھے۔ تو جب بھٹو نے انھیں دیکھا تو انھیں سومار بجلی کا نام دے دیا۔ تحریک بحالی جمہوریت کے دوران احتجاج کرنے پر ان کے خلاف کئی مقدمات درج ہوئے اور وہ جیل بھی گئے۔ مگر بعد میں بے نظیر بھٹو نے انھیں وکیل مہیا کیے اور 1988 میں ان کے خلاف تمام مقدمات ختم ہو گئے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست