ڈر تھا کہ لوگوں کو بلوچی گانا پسند آئے گا یا نہیں: کیفی خلیل

’کنا یاری‘ کے کوک سٹوڈیو تک پہنچنے کے بارے میں کیفی کہتے ہیں کہ جب پروڈیوسر زلفی کا فون آیا، تو پہلے تو یقین ہی نہیں آیا، کیونکہ وہ زلفی کے مداح ہیں۔

کوک سٹوڈیو کے چودھویں سیزن میں لیاری کے کیفی خلیل کا بلوچی گانا ’کنا یاری‘ یوٹیوب پر اب تک ایک کروڑ دس لاکھ سے زیادہ مرتبہ دیکھا جا چکا ہے، اور ان کا کہنا ہے کہ اب وہ گانے کا اردو ورژن بنانے پر بھی غور کر رہے ہیں۔

اگرچہ اس گانے میں عبدالوہاب بگٹی اور ایوا بی بھی ہیں مگر یہ تخلیق اور شاعری کیفی خلیل کی اپنی ہے۔

کیفی خلیل سے جب ہم نے انٹرویو کے لیے وقت مانگا تو انہوں نے اپنے گھر مدعو کرلیا۔

لیاری کراچی کا ایک پسماندہ علاقہ ہے، اور کیفی خلیل کا گھر کافی اندر جا کر ہے جہاں اس وقت سیوریج کے پائپ ڈالے جارہے ہیں۔

علاقہ مکینوں کے مطابق یہ کام دو سال سے سست روی کا شکار ہے اور وہ اس سے ذہنی اذیت میں مبتلا ہیں۔

ایک تنگ سی گلی میں ایک چھوٹے سے مکان کے ایک بہت چھوٹے سے کمرے میں جو زیادہ سے زیادہ آٹھ فٹ لمبا اور چار فٹ چوڑا ہوگا، کیفی گٹار بجانے میں مگن تھے۔

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یہ وہ اپنے سارے گانے اسی کمرے میں بناتے ہیں۔

’کنا یاری‘ کے بارے میں انہوں نے بتایا: ’یہ گانا دو سال پرانا ہے جو اپنے حالات کی مناسبت سے لکھا تھا، جن سے میں گزر رہا تھا۔ میں اچھے موقعے کی تلاش میں تھا جب یہ گانا نشر کروں اور وہ کوک سٹوڈیو نے دے دیا۔‘

کیفی کا کہنا تھا کہ دل جب ٹوٹتا ہے، تب ہی الفاظ نکلتے ہیں، شعر بنتے ہیں اور آواز نکلتی ہے۔ کیفی کا کہنا تھا کہ انہوں نے جو کچھ بھی لکھا ہے وہ اپنے تجربے کی بنیاد پر ہی لکھا اور گایا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کیفی کے والد بینجو بجاتے تھے، ان کے کزن بھی موسیقی کے شعبے سے ہی وابستہ ہیں۔

کیفی نے بتایا کہ ان کے والد ان کی کم سنی ہی میں انتقال کر گئے تھے اور گھر کے حالات ایسے تھے کہ انہیں تنہا رہنا پڑا تھا تو اس دوران موسیقی ہی ان کا واحد سہارا تھی، اور یوں ان کا موسیقی سے لگاؤ ہوا۔

کیفی نے بتایا کہ وہ کبھی سکول کالج نہیں گئے، انہوں نے باضابطہ تعلیم کبھی حاصل نہیں تھی، اور آج بھی انہیں ٹھیک سے لکھنا نہیں آتا۔

’ایک دور تھا جب دوستوں سے ایس ایم ایس لکھنا کچھ حد تک سیکھ لیا تھا، جو کچھ سیکھا وہ دوستوں سے سیکھا۔‘

’کنا یاری‘ کے کوک سٹوڈیو تک پہنچنے کے بارے میں وہ کہتے ہیں کہ جب پروڈیوسر زلفی کا فون آیا، تو پہلے تو یقین ہی نہیں آیا، کیونکہ وہ زلفی کے مداح ہیں، مگر وہ کسی کو کچھ بتا نہیں سکتے تھے کیونکہ انہیں منع کیا گیا تھا۔

کیفی نے بتایا کہ زلفی نے ان سے کہا کہ جو آپ ہیں وہی رہیں، ہمیں اوریجنل گانے چاہیئں، اس لیے انہوں نے کھل کر کام کیا۔

اس گانے میں ریپ موسیقی کا حصہ رکھنے کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ زلفی ہی کا خیال تھا کہ یہ حصہ ایک خاتون گلوکارہ گائیں۔ تاہم لیاری میں رہنے کے باوجود کیفی کبھی ایوا بی سے ملے نہیں تھے، جو خود بھی لیاری میں رہتی ہیں۔

’کنا یاری‘ کے دوسرے گلوکار عبدالوہاب بگٹی ہیں، جن کا تعلق سبی سے ہیں۔ ان سے کیفی کی ملاقات کوک سٹوڈیو ہی میں ہوئی۔

اور یوں کیفی نے اپنا لکھا اور بنایا ہوا گانا دو اور افراد کے ساتھ بانٹ لیا۔

گانے کی مقبولیت کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ انہیں ڈر تھا کہ بلوچی زبان کے بارے میں زیادہ لوگ نہیں جانتے اس لیے نا جانے یہ گانا کسی کو پسند آئے گا یا نہیں۔

کیفی کا کہنا تھا کہ وہ سوچ رہے ہیں کہ اس گانے کو اردو زبان میں بھی بنائیں۔

کیفی کے مطابق اس گانے کی ویڈیو بہت مشکل تھی، دروازے کھولنا آسان نہیں تھا، بہت کام کرنا پڑا۔

کیفی نے بتایا کہ لیاری میں بجلی کے بہت مسائل ہیں بجلی اکثر غائب رہتی ہے اور ان کا کام متاثر ہوتا ہے البتہ امن عامہ کے مسائل اب حل ہوگئے ہیں۔

’لیاری میں سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ اگر کچھ ٹوٹ جائے تو طویل عرصے تک اس کی مرمت نہیں کی جاتی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ لیاری میں آرٹ سکول بنے، تاکہ یہاں رہنے والے نوجوان مثبت سمت میں جائیں۔

کیفی خلیل نے بتایا کہ مشہور ہونے کے بعد لوگوں کا رویہ ہی بدل گیا ہے، اب لوگ سلام کرتے ہیں عزت دیتے ہی، اس سے مجھے خوشی ہوتی ہے کہ لوگ میرے گانے کو عزت دیتے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی موسیقی