تھر پارکر کی وہ ’خوراک‘ جو روزانہ ایک من بکتی ہے

ڈیپلو کے رانا مل بتاتے ہیں کہ چھوٹا شہر ہونے کے باوجود وہ روزانہ ایک من تک خصوصی اجزا سے تیار کردہ مٹھائی ’خوراک‘ فروخت کر لیتے ہیں۔

سندھ کے ضلع تھر پارکر کی تحصیل ڈیپلو میں رانا مل سوٹھڑ پچھلے 35 سالوں سے مٹھائی کی دکان چلا رہے ہیں۔

ان کے پاس موجود مٹھیاں میں سب سے منفرد ’خوراک‘ کا چرچہ سندھ سے باہر بھی سننے کو ملتا ہے۔

رانا بتاتے ہیں کہ لوگ پہلے صرف سردیوں میں خوراک نامی مٹھائی کھاتے تھے مگر اب یہ سال کے 12 ماہ چلنے والی مٹھائی بن چکی ہے۔

’جب 35 سال پہلے میں نے دکان کھولی تو اس وقت میں تمام مٹھیاں بشمول خوراک گائیوں کے دودھ سے حاصل گھی سے تیار کرتا تھا۔

’مجھے یاد ہے کہ خوراک کو 60 روپیہ فی کلو بھی فروخت کیا، مگر اب مہنگائی کے باعث لوگوں میں خرید نے کی سکت نہیں اس لیے خوراک کمپنی گھی سے بناتا ہوں، مگر پھر بھی یہ زیادہ بکتی ہے۔‘

رانا مزید بتاتے ہیں کہ وہ شہر نہیں جانا چاہتے اور نہ ہی اپنی دکان بدلنا چاہتے ہیں۔ ’ہمارے سارے بزرگ ڈیپلو کے ہیں، میں کہیں نہیں جاؤں گا اور میری دکان بھی یہیں رہے گی۔ رزق اللہ کے ہاتھ میں ہے اب جو بھی ہوگا وہ میرے بیٹوں کا نصیب ہے۔‘

خوراک میں ڈلنے والے اجزا کے بارے میں وہ بتاتے ہیں کہ ’خوراک میں بہت سے اجزا پڑتے ہیں جیسے کہ سوجی، میدہ، بیسن، بادام، پستہ، کھوپرا، کشمش، پوست، کسکس، گوند اور دیسی گھی کے ملاپ کے بعد ایک اعلیٰ چیز بنتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’دیسی گھی کو پکانا پڑتا ہے اور اس کی چاش بنانی پڑتی ہے۔ طریقہ تو ہر کسی کا اپنا ہوتا ہے۔ چاش ایسی بنائی جاتی ہے جو بعد میں جم سکے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ریگستان اور پہاڑی علاقوں میں بسنے والے لوگ اچھی طرح جانتے ہیں کہ کھانے پینے والی چیزوں کو زیادہ عرصے تک کیسے استعمال کے لائق بنایا جائے اور ذائقہ بھی برقرار رہے۔

وہ مزید بتاتے ہیں کہ خوراک کو ایک ماہ تک بھی رکھیں تو وہ خراب نہیں ہوگی مگر سورج کی روشنی اور زیادہ گرمی والی جگہ پر اسے زیادہ عرصے تک نہیں رکھا جاسکتا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا