خیرپور: قومی شاہراہ پر سفر کرنے والوں کے لیے ’ماوے‘ کی سوغات

مقامی لوگوں کے مطابق 70 سال پہلے محمد رمضان ملاح نے ماوا بنانے کی شروعات کی تھی اور اسے اپنے گاؤں کا نام دیا تھا، جو آج بھی ’موسانی کا ماوا‘ کے نام سے مشہور ہے۔

صوبہ سندھ کے شمالی شہر خیرپور میں قومی شاہراہ پر سڑک کنارے ماوے یا ماؤ (کھویا) کی تقریباً 200 دکانیں موجود ہیں، جن میں سے زیادہ تر دکانیں موسانی نامی گاؤں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی ہیں، جن کا گزر بسر اسی ماوے پر ہے۔

مقامی لوگوں کے مطابق 70 سال پہلے محمد رمضان ملاح نے ماوا بنانے کی شروعات کی تھی اور اسے اپنے گاؤں کا نام دیا تھا، جو آج بھی ’موسانی کا ماوا‘ کے نام سے مشہور ہے۔

ماوا بنانے والے غلام صادق اجن نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ موسانی نامی گاؤں میں تقریباً 200 گھر ہیں، جن میں سے 25 گھروں کے افراد ماوا بنا کر بیچتے ہیں۔

غلام صادق، جو گذشتہ 25 سال سے ماوا بناتے آرہے ہیں، کا کہنا تھا کہ ان کی خاندان کی تین دکانیں ہیں، ایک دکان ان کے بھائی کی ہے، ایک ان کے چچا زاد کی اور ایک ان کی اپنی دکان ہے، جسے وہ اپنے بیٹے کے ساتھ چلاتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ’ماوا پاکستان کے چاروں صوبوں کے لوگ شوق سے خود بھی کھاتے ہیں اور اپنے پیاروں کے لیے تحفے کے طور بھی لے جاتے ہیں۔‘

اسی طرح ’علاقے کے لوگ شادی، بیاہ اور دیگر تقریبات میں بھی ماوا خریدتے ہیں۔‘

مقامی لوگ بتاتے ہیں کہ’موسانی گاؤں کے لوگ دبئی، کراچی اور دیگر بڑے شہروں میں کمانے جاتے ہیں تو وہاں دوستوں کے لیے ماوا تحفے کے طور پر لے جاتے ہیں، جسے لوگ بے حد پسند کرتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بقول غلام صادق آرڈر پر  بھی مختلف اقسام کا ماوا بنتا ہے، جس میں سپیشل بادام، پستے اور اخروٹ والا ماوا شامل ہے۔

ماوے کی تیاری کے حوالے سے غلام صادق نے بتایا کہ کڑاہی کو چولھے پر رکھ کر اس میں 60 کلو دودھ اور دو کلو چینی ڈال کر اسے چار سے پانچ گھنٹوں تک پکایا جاتا ہے، جس سے تقریباً 13 کلو ماوا بنتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ماوا تیار ہونے کے بعد لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے اسے چمک دار ڈبے میں پیک کیا جاتا ہے جبکہ ماوا بنانے کے لیے جو دودھ خریدا جاتا ہے، وہ دور دراز علاقوں سے دودھ بیچنے والے مہیا کرتے ہیں۔

غلام صادق نے بتایا کہ اگر بھینس کے ایک من دودھ میں گائے کا 10 کلو دودھ مکس کیا جائے تو ماوا مزید مزیدار بنتا ہے۔

علاقے میں ماوے والی چائے کے بھی کافی چرچے ہیں اور ماوا بنتے وقت کڑاہی میں سے دودھ نکال کر بننے والی چائے بھی لوگوں میں پسند کی جاتی ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا