بھارت میں چار پاکستانی یوٹیوب چینلز سمیت 22 چینلز بلاک

 بھارتی حکومت کے بیان کے مطابق: ’بہت سے یوٹیوب چینلز مخلتف موضوعات جیسا کہ بھارتی مسلح افواج پر جعلی خبروں کے لیے استعمال کیے جا رہے تھے۔‘

بھارتی وزارت اطلاعات ونشریات کا کہنا ہے کہ بلاک کیے گئے یوٹیوب چینلز کے مجموعی طور پر2.6 ارب ناظرین تھے  (تصویر: پیکسلز)

بھارتی حکومت نے منگل کو کہا ہے کہ ملک میں 22 یوٹیوب چینلز پر پابندی لگا دی گئی ہے جس میں چار پاکستانی چینلز بھی شامل ہیں۔ حکومت کے مطابق یہ پابندی قومی سلامتی اور امن عامہ سے متعلق موضوعات پر غلط معلومات پھیلانے پر لگائی گئی۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بھارت میں وفاقی سطح پر  یہ آن لائن چینلز کے خلاف تازہ ترین کارروائی ہے۔ بھارتی وزارت اطلاعات ونشریات کا کہنا ہے کہ بلاک کیے گئے یوٹیوب چینلز کے مجموعی طور پر2.6 ارب ناظرین تھے۔

انفارمیشن ٹیکنالوجی کے قوانین کے تحت ’ہنگامی اختیارات‘ استعمال کرنے والی بھارتی حکومت نے کہا کہ اس نے پہلی بار 18 یوٹیوب چینلز بلاک کیے تھے۔ ماضی میں جن اکاؤنٹس پر توجہ مرکوز کی گئی بھارتی حکومت کے مطابق وہ ہمسایہ ملک پاکستان سے چلائے جا رہے تھے۔

 بھارتی حکومت کے بیان کے مطابق: ’بہت سے یوٹیوب چینلز مخلتف موضوعات جیسا کہ بھارتی مسلح افواج پر جعلی خبروں کے لیے استعمال کیے جا رہے تھے۔‘

دسمبر اور جنوری میں بھارتی وزارت اطلاعات نے الفابیٹ انکارپوریٹڈ کی یوٹیوب پر 55 چینلز اور کچھ ٹوئٹر اور فیس بک اکاؤنٹس کو بلاک کرنے کے لیے اسی طرح کے ہنگامی اختیارات کا استعمال کیا تھا۔

بھارتی حکومت 2021 میں متعارف کروائے گئے نئے آئی ٹی قوانین کا استعمال کر رہی ہے جن کا زیادہ تر مقصد سوشل میڈیا فرمز کو باضابطہ بنانا ہے۔ ان قوانین کے تحت مواد کو ہٹانے کے لیے حکومت کو مزید اختیارات مل گئے۔

بھارت امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں بشمول گوگل اور فیس بک سے ایسے مواد کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتا رہا ہے جسے وہ ان پلیٹ فارمز پر جعلی خبریں قرار دیتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فروری میں ہونے والے ایک اجلاس میں بھارتی حکام نے ٹیکنالوجی کمپنیوں کو بتایا کہ ان کا اقدامات نہ کرنا حکومت مواد ہٹانے کا حکم دینے پر مجبور کر رہی ہے جس کے جواب میں بین الاقوامی سطح پر تنقید ہوئی کہ بھارتی حکام آزادی اظہار کو دبا رہے ہیں۔

اس اجلاس میں گوگل نے تجویز دی کہ بھارتی وزارت اطلاعات و نشریات کو مواد ہٹانے کے فیصلوں کو عام کرنے سے گریز کرنا چاہیے بھارتی لیکن حکام نے اس تجویز کو فوری طور پر مسترد کر دیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا