مزید امریکی جاسوس طیارے بھی گرا سکتے ہیں، ایران کی تنبیہ

ایرانی بحریہ کے سربراہ رئیر ایڈمرل حسین خانزادی نے کہا ہے کہ ایران دوبارہ بھی ایسا ردعمل دے سکتا ہے اور دشمن یہ بات جانتا ہے۔

ایران نے جمعرات (21 جون) کو امریکہ کا ایک آر کیو-4 اے گلوبک ہاک بغیر پائلٹ جاسوس طیارہ آبنائے ہرمز میں مارگرایا تھا (اے ایف پی)

ایرانی بحریہ کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ تہران مزید امریکی جاسوس طیارے مار گرانے کی بھی صلاحیت رکھتا ہے۔

ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی ’تسنیم‘ کے مطابق یہ بات رئیر ایڈمرل حسین خانزادی نے دفاعی حکام سے ایک ملاقات کے دوران کہی۔

چار روز قبل ایرانی پاسداران انقلاب نے 10 کروڑ ڈالر مالیت کا ایک ڈرون طیارہ آبنائے ہرمز میں مار گرایا تھا۔

رئیر ایڈمرل حسین خانزادی کے مطابق ’ایران دوبارہ بھی ایسا ردعمل دے سکتا ہے اور دشمن یہ بات جانتا ہے۔‘

ایران کی جانب سے جمعرات کو امریکی ڈرون مار گرائے جانے کے بعد ڈوںلڈ ٹرمپ نے تہران پر حملے کا حکم دیا تھا، جسے بعدازاں روک دیا گیا تھا۔

ایران کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ ڈرون نے اس کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تھی، لیکن امریکہ نے اسے مسترد کردیا تھا۔

تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ اسی علاقے میں ایک اور امریکی جاسوس طیارے کو نہ مار گرائے جانے کے ایرانی فیصلے کو سراہتا ہے، جس میں 30 افراد سوار تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایران کی جانب سے یہ تازہ وارننگ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب برطانیہ کی جانب سے ایران اور امریکہ میں حادثاتی جنگ کے حوالے سے خبردار کیا گیا۔

برطانیہ کے سیکریٹری خارجہ جیریمی ہنٹ نے بی بی سی ریڈیو سے بات کرتے ہوئے کہا: ’ہمیں بہت تشویش ہے۔ ہمارا نہیں خیال کہ دونوں فریقین جنگ چاہتے ہیں لیکن ہم اس حوالے سے تحفظات کا شکار ہیں کہ ہم ایک حادثاتی جنگ میں جاسکتے ہیں۔ ہم معاملات کو بہتر کرنے کے حوالے سے ہرممکن کوشش کر رہے ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’برطانوی حکومت ’خلیج کی اس خطرناک صورتحال‘ کے حوالے سے امریکہ کے ساتھ رابطے میں ہے۔‘

جیریمی ہنٹ کے مطابق ’ہم صورتحال کو کشیدگی سے نکالنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں۔‘

امریکی وزیر خارجہ سعودی عرب میں

دوسری جانب امریکی سیکریٹری آف سٹیٹ مائیک پومپیو پیر کو سعودی عرب کے شہر جدہ پہنچے، جہاں وہ موجودہ صورتحال کے حوالے سے اتحادیوں سے مشاورت کریں گے۔

پومپیو نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا: ’ایران پر نئی ’بڑی‘ معاشی پابندیاں لگانے کے منصوبے کے باوجود واشنگٹن، تہران سے مذاکرات چاہتا ہے۔‘

مائیک پومپیو دورہ سعودی عرب کے بعد متحدہ عرب امارات جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا: ’ہم سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے بات کریں گے کہ کس طرح ہم سٹریٹیجک طور پر ایک ساتھ ہوں اور ایک ایسا عالمی اتحاد قائم کریں جو اس چیلنج کو سمجھ سکے۔‘

دوسری جانب ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے پیر کو اپنے بیان میں کہا کہ تہران خلیجی خطے میں تنازعے کے خاتمے کی کوششوں کا خیرمقدم کرتا ہے۔

ترجمان عباس موسوی نے اپنے بیان میں کہا: ’ہم خطے میں کشیدگی کے خاتمے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ ہم کشیدگی کو بڑھاوا نہیں دینا چاہتے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا