باہر سے لائی گئی حکومت تسلیم نہیں کروں گا: عمران خان

وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب میں ’امپورٹڈ حکومت‘ کے خلاف جدوجہد کا اعلان کیا اور عوام سے اپیل کی ہے کہ اتوار کو پرامن احتجاج کریں۔

وزیراعظم عمران خان آٹھ اپریل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں (تصویر: پرائم منسٹر آفس)

وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا ہے کہ انہیں سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے سے مایوسی ہوئی ہے اور عدالت کو ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کا جائزہ لینا چاہیے تھا۔

جمعے کو قوم سے ایک خطاب میں انہوں نے کہا کہ افسوس اس لیے ہوا کہ ڈپٹی سپیکر نے بیرونی سازش کی وجہ سے تحریک عدم اعتماد مسترد کی۔ 

ان کا کہنا تھا: ’میں چاہتا تھا کہ سپریم کورٹ کم ازکم اس مراسلے کو دیکھ تو لیتا کہ ہم سچ بول رہے ہیں یا نہیں۔ مجھے مایوسی ہوئی کہ سپریم کورٹ میں اس پر کوئی بات نہیں ہوئی۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ انہیں پریشانی ہوئی کہ ملک میں کھلے عام ہارس ٹریڈنگ ہو رہی ہے اور ہمیں توقع تھی کی کورٹ اس پر ایکشن لے گا، مگر ایسا نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ وہ عدلیہ کے فیصلے سے مایوس ہیں مگر اسے تسلیم کریں گے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ باہر سے سازش کے تحت ’امپورٹڈ حکومت‘ لانے کی کوشش کی جا رہی ہے جسے کسی صورت تسلیم نہیں کیا جائے گا اور وہ عوام میں جائیں گے۔

انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ غلامی قبول نہ کریں اور اتوار کو عشا کی نماز کے بعد باہر نکلیں اور  پرامن احتجاج کے ذریعے یہ پیغام دیں کہ وہ آزاد قوم ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکی مراسلہ پاکستان کی خودمختاری پر حملہ تھا۔

مراسلے کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ امریکی اہلکار نے دھمکی دی کہ اگر وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہوئی تو پاکستان کو نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا اور اگر کامیاب ہوئی تو پاکستان کو معاف کردیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ مراسلے میں پاکستان کے خفیہ کوڈ ہیں جس کی وجہ سے وہ چاہتے ہوئے بھی عوام کے ساتھ اسے شیئر نہیں کر سکتے۔

ان کا کہنا تھا: ’ہم 22 کروڑ کی عوام ہیں، ہمارے لیے توہین ہے کہ عوام کے منتخب سربراہ کو حکم دیا جا رہا ہے کہ وزیراعظم بچتا ہے تو نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا اور اگر ہٹتا ہے تو معاف کر دیں گے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیراعظم عمران خان نے کہا: ’اگر ہم نے اسی طرح زندگی گزارنی ہے تو آزاد کیوں ہوئے تھے؟‘

انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے فیصلہ کرنا ضروری ہے کہ ہم کیا چاہتے ہیں، آزاد رہنا چاہتے ہیں یا غلام۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ ’امپورٹڈ حکومت‘ کے چناو کے خلاف جہدوجہد کریں گے اور نوجوانوں پر بھی زور دیا کہ زندہ قوم کی طرح باہر سے سازش کے تحت مسلط ہونے والی حکومت کے خلاف احتجاج کریں۔

’میں نوجوانوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ ملک کا مستقبل آپ کے ہاتھ میں ہے، خودمختاری آپ کے ہاتھ میں ہے، باہر سے کسی نے نہیں آنا، قوم اپنی خودمختاری کی حفاظت خود کرتی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ بیرونی طاقتیں جانتی ہیں ان کے بیرون ملک اکاؤنٹس اور جائیداد نہیں ہیں، اس لیے وہ کنٹرول نہیں ہوسکتے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ امریکہ اپوزیشن کی حکومت لانے کی کوشش اس لیے کر رہا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے وہ لوگ پیسے کی خاطر کچھ بھی کریں گے چونکہ اپوزیشن رہنما کہہ چکے ہیں کہ مقروض ملک کو غلامی کرنا ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ امریکہ مخالف نہیں ہیں بلکہ ایسی آزاد خارجہ پالیسی لانا چاہتے ہیں جس سے صرف ایک فریق کو فائدہ نہ ہو بلکہ دونوں کو فائدہ ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ خارجہ پالیسی ایسی ہو کہ ہم امن میں شرکت کریں جنگ میں نہیں۔

’پیسے لے کر جب آپ کسی کے ساتھ شراکت کرتے ہیں، تو وہ آپ کی عزت نہیں کرتے۔‘

انہوں نے بھارت کی آزاد خارجہ پالیسی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ملک کی جرات نہیں کہ وہ بھارت کو بتائے کہ وہ کیا کرے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن حکومت میں آکر سب سے پہلے نیب کو ختم کرے گی اور ای وی ایم مشینوں کو ختم کرنے کی کوشش کرے گی۔

’وہ میچ فکس کرکے الیکشن میں جیتنا چاہتے ہیں، اگر انہیں واقع جمہوریت کی فکر ہے تو الیکشن کا اعلان کریں۔‘

انہوں نے ایک بار پھر امر بالمعروف کی بات کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک میں عوام برائی کا ساتھ نہیں دیتی اور اچھائی کے حق میں باہر نکلتی ہے اور ایسا ہی کرنے کی پاکستان میں ضرورت ہے۔

خطاب کے آخر میں انہوں نے کہا کہ تاریخ کسی کو معاف نہیں کرتی، اور اس میں قوم کا کردار اور عدالتوں کے فیصلے سب درج ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ زندہ قومیں اپنے حقوق کے لیے کھڑی ہوتی ہیں اور پاکستان کے لیے اس لیے قربانیاں نہیں دی گئیں کہ ہم امپورٹڈ حکومت لائیں اور جی حضوری کریں۔

انہوں نے کہا: ’میں آپ کے ساتھ جدوجہد کروں گا کہ باہر سے حکومت مسلط نہ کی جائے۔‘

یاد رہے کہ اپوزیشن نے قومی اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروا رکھی تھی، جس پر قومی اسمبلی کا اجلاس طلب ہوا۔ 

تین اپریل کو اجلاس میں ڈپٹی سپیکر نے رولنگ دی کہ تحریک عدم اعتماد کو آئین کے آرٹیکل پانچ کے خلاف قرار دے کر اسے مسترد کر دیا اور اجلاس ختم کرنے کا اعلان کیا۔ 

اس کے کچھ دیر بعد ہی وزیراعظم عمران خان نے قوم کو پیغام میں کہا کہ انہوں نے صدر پاکستان کو اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تجویز دی ہے، جس کو صدر نے پھر منظور کرلیا۔ 

سپریم کورٹ نے ڈپٹی سپیکر کی رولنگ پر ازخود نوٹس لیا، جس کی سماعت چار دن تک جاری رہی۔

جمعرات کی شام اپنا فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ نے ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کو غیرقانونی اور آئین کے خلاف قرار دیتے ہوئے اسمبلیاں بحال کرنے کا حکم دیا۔ 

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ اسمبلی کا اجلاس نو اپریل کو طلب کیا جائے اور تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کروائی جائے۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان