ڈاکٹر ارسلان کو گذشتہ رات ہی بھیج دیا تھا:  شہباز گل 

اتوار کی صبح پاکستان تحریک انصاف کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ سے کہا گیا کہ عمران خان کے سابق سوشل میڈیا فوکل پرسن ڈاکٹر ارسلان خالد کے گھر پر چھاپہ مارا گیا اور چھاپہ مارنے والے ان کے سب گھر والوں کے موبائل فونز لے لیے گئے ہیں۔

ڈاکٹر ارسلان خالد (تصویر: گورنمنٹ آف پاکستان، ٹوئٹر آفیشل)

عمران خان کے سابق سوشل میڈیا فوکل پرسن ڈاکٹر ارسلان خان کے گھر چھاپے کی خبریں گرم ہونے کے بعد اتوار کی صبح  سابق مشیر شہباز گل نے ٹویٹ کر کے بتایا کہ انہوں نے ارسلان کو گزشتہ رات ہی کہیں اور بھیج دیا تھا۔

’صرف آپ کو یہ بتانا ہے کہ ارسلان خالد محب وطن ہے اور اس نے اسی وطن میں رہنا ہے۔ہمیں امید تھی آپ یہ کریں گے اس لیے کل رات ہی میں نے اس سے بات کر کے اسے اس کے گھر سے کسی اور جگہ بیج دیا تھا۔جو لیپ ٹاپ اور موبائل آپ لے کر گئے ہیں اس میں سوائے پروفیشنل کاموں کے اور کچھ نہیں شکریہ۔‘

دراصل اتوار کی صبح پانچ بجے پاکستان تحریک انصاف کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ سے ایک ٹویٹ کی گئی جس کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان کےسوشل میڈیا کے سابق فوکل پرسن ڈاکٹر ارسلان خالد کے گھر پر چھاپہ مارا گیا اور چھاپہ مارنے والے ان کے سب گھر والوں کے موبائل فونز لے لیے گئے ہیں۔ یہ بھی کہا گیا کہ انہوں نے سوشل میڈیا پر کبھی کسی کو گالی نہیں دی اور نہ ہی کسی ادارے پر حملہ کیا۔ 

ٹویٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف آئی اے اس مسئلہ کو دیکھے۔ 

تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے اپنی ٹیوٹ میں اس واقعے کی مزمت کرتے ہوئے کہا کہ ارسلان جیسے محب وطن نوجوان پاکستان کے لیے ایک سرمایہ ہیں۔ 

تحریک انصاف کے رہنما شفقت محمود نے اپنی ٹویٹ میں کہا ’یہ جان کر دکھ یوا کہ ڈاکٹر ارسکان کے گھر پر چھاپہ مارا گیا اور ان کے اہل خانہ کو ہراساں کیا گیا۔‘

فواد چوہدری نے اپنی ٹویٹ میں لکھا: ’ڈاکٹر ارسلان خالد کے گھر پر حملے کی خبروں پر انتہائی تشویش ہے، ارسلان انتہائی باصلاحیت زیرک اور مخلص نوجوان ہے،پوری تحریک انصاف ارسلان خالد کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑی ہوگی۔‘

شیریں مزاری نے اپنی ٹویٹ میں ارسلان کے گھر پر چھاپے کی مذمت کرتے ہوئے کہا: ’حیرت کی بات نہیں کیونکہ تنقید کے لیے "گھری بیٹھی" عدم برداشت غیر معقول غصے کا باعث بنتی ہے۔ لیکن سوشل میڈیا پر تنقید اکثر بغاوتوں کے برعکس بے ساختہ ہوتی ہے!‘

تحریک انصاف نے ڈاکٹر ارسلان کے لیے ٹویٹر پر #WeStandWithDrArsalanKhalid  بھی چلایا ہے۔ 

یاد رہے کہ ڈاکٹر ارسلان کے گھر چھاپے کی خبر اس وقت سامنے آئی جب مشترکہ حزب اختلاف سابق وزیر اعظم عمران خان کو قومی اسمبلی میں عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے معزول کرچکی تھی۔  

جب کہ تحریک انصاف کی جانب سے اپنی اس ٹویٹ میں ڈاکٹر ارسلان کے گھر پر چھاپے کا الزام کسی سیاسی پارٹی یا ادارے پر عائد نہیں کیا گیا بلکہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اس مسئلے کو دیکھیں۔ 

دوسری جانب ڈاکٹر ارسلان کے گھر پر چھاپوں کے حوالے سے سوشل میڈیا صارفین سحری کے بعد سے سرگرم ہیں اور ان صارفین کی ملی جلی رائے اور تبصرے سامنے آرہے ہیں۔ 

پاکستان تحریک انصاف کی آفیشل ویب سائٹ پر دیے گئے پروفائل کے مطابق ڈاکٹر ارسلان خالد کو فروری 2019 میں پاکستان تحریک انصاف کے ڈیجیٹل میڈیا کا فوکل پرسن مقرر کیا گیا تھا۔ 

2018 میں ڈاکٹر ارسلان خالد بطور سیکرٹری سوشل میڈیا کام کر رہے تھے جب کہ ارسلان نے 2018 کے عام انتخابات میں تحریک انصاف کی ڈیجیٹل میڈٰیا کمپین بھی چلائی تھی۔ اس سے پہلے ارسلان تحریک انصاف لاہور کی سوشل میڈٰیا ٹیم کی سربراہی بھی کرتے رہے ہیں۔  

ڈاکٹر ارسلان نے کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کی جب کہ تحریک انصاف کے ساتھ ان کا سفر دس سال سے زائد عرصے پر محیط ہے۔  

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ