ابو شباب پر الزام تھا کہ انہوں نے دو سالہ غزہ پر جاری نسل کش جارحیت کے دوران اسرائیل کے ساتھ تعاون کیا، امدادی سامان لوٹا اور فلسطینی شہریوں کے ساتھ ساتھ حماس کے جنگجوؤں کو بھی قتل یا اغوا کیا۔
حماس
اس سے قبل حماس نے پیر کی صبح 20 زندہ قیدیوں اور 1,900 سے زائد فلسطینی قیدیوں کی فہرستیں بھی جاری کیں جنہیں فریقین فائر بندی کے تحت رہا کرنے پر متفق ہوئے ہیں۔