پاکستان کا غزہ منصوبے پر حماس کے جواب کا خیرمقدم، اسرائیل سے حملے بند کرنے کا مطالبہ

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا: ’حماس کے جاری کردہ بیان نے جنگ بندی اور قیامِ امن کی ایک کھڑکی کھولی ہے، جسے ہمیں دوبارہ بند نہیں ہونے دینا چاہیے۔‘

اسلام آباد میں واقع پاکستانی دفتر خارجہ کی عمارت کا بیرونی منظر (انڈپینڈنٹ اردو)

پاکستان نے ہفتے کو غزہ کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کردہ منصوبے پر حماس کے جواب کا خیرمقدم کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کو فوراً اپنے حملے بند کرنے چاہییں۔

وائٹ ہاؤس نے 29 ستمبر کو غزہ میں تقریباً دو سال سے جاری جنگ کے خاتمے، اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور فلسطینی زمین کے مستقبل کا خاکہ پیش کرنے کے لیے 20 نکاتی منصوبہ جاری کیا تھا اور اس پر حماس کے جواب کا انتظار تھا۔

جس کے بعد حماس نے جمعے کو کہا کہ وہ اپنے پاس موجود اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور غزہ کی جنگ کے خاتمے پر فوری بات چیت شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں حماس کے جواب کو سراہتے ہوئے کہا گیا: ’یہ ایک اہم موقع فراہم کرتا ہے کہ فوری جنگ بندی کو یقینی بنایا جائے، غزہ میں معصوم فلسطینیوں کے خونریزی کا خاتمہ ہو، یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے، انسانی ہمدردی کی امداد کو بلا رکاوٹ یقینی بنایا جائے اور پائیدار امن کے لیے ایک قابلِ اعتماد سیاسی عمل کی راہ ہموار کی جائے۔‘

اسرائیل سے فوراً ’حملے بند کرنے‘ کا مطالبہ کرتے ہوئے پاکستان نے غزہ میں امن کے لیے صدر ٹرمپ کی کوششوں کو سراہا اور اس امید کا اظہار کیا کہ ’اس کے نتیجے میں ایک پائیدار جنگ بندی اور منصفانہ، جامع اور دیرپا امن قائم ہوگا‘ جبکہ ’پاکستان اس عمل میں مثبت اور بامقصد کردار ادا کرتا رہے گا۔‘

پاکستان نے ایک مرتبہ پھر فلسطینی مقصد کے لیے اپنی اصولی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ’فلسطینی عوام کے ساتھ ان کی جائز جدوجہد میں مکمل یکجہتی کے ساتھ کھڑا ہے تاکہ وہ اپنے ناقابلِ تنسیخ حقِ خود ارادیت کو استعمال کرتے ہوئے ایک خودمختار، قابلِ عمل اور متصل فلسطینی ریاست قائم کر سکیں، جو 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ہو اور القدس الشریف اس کا دارالحکومت ہو، جیسا کہ بین الاقوامی قانون اور متعلقہ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہے۔‘

وزیراعظم شہباز شریف نے بھی غزہ امن منصوبے کے حوالے سے فلسطینی تنظیم کے مثبت جواب کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ ’حماس کے جاری کردہ بیان نے جنگ بندی اور قیامِ امن کی ایک کھڑکی کھولی ہے، جسے ہمیں دوبارہ بند نہیں ہونے دینا چاہیے۔‘

ان کا کہنا تھا: ’الحمدللہ ہم جنگ بندی کے اتنے قریب ہیں جتنا اس نسل کشی کے فلسطینی عوام پر مسلط کیے جانے کے بعد کبھی نہیں تھے۔ پاکستان ہمیشہ فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور ہمیشہ کھڑا رہے گا۔‘

وزیراعظم نے اپنے بیان میں صدر ٹرمپ کے ساتھ ساتھ قطر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ترکی، اردن، مصر اور انڈونیشیا کی قیادت کا بھی شکریہ ادا کیا، جنہوں نے صدر ٹرمپ سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس کے موقعے پر ملاقات کی تاکہ فلسطینی مسئلے کا حل نکالا جا سکے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ ’انشاء اللہ، پاکستان اپنے تمام شراکت داروں اور برادر ممالک کے ساتھ مل کر فلسطین میں دائمی امن کے لیے کام جاری رکھے گا۔‘

پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھی حماس کے جواب کو ’خوش آئند قدم‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’اس کا نتیجہ فوری جنگ بندی، فلسطینی عوام کی تکالیف کے خاتمے، قیدیوں کی رہائی اور انسانی امداد کے آزادانہ بہاؤ کی صورت میں نکلنا چاہیے۔‘

اسحاق ڈار نے بھی اسرائیل سے فوراً اپنے حملے بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم فلسطینی مقصد اور 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر قائم ایک خودمختار اور قابلِ عمل فلسطینی ریاست کے ساتھ ساتھ اس کے دارالحکومت کے طور پر القدس الشریف کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان