اسرائیل کے مددگار اور حماس مخالف ياسر ابو شباب ہلاک

ابو شباب پر الزام تھا کہ انہوں نے دو سالہ غزہ پر جاری نسل کش جارحیت کے دوران اسرائیل کے ساتھ تعاون کیا، امدادی سامان لوٹا اور فلسطینی شہریوں کے ساتھ ساتھ حماس کے جنگجوؤں کو بھی قتل یا اغوا کیا۔

بدنام زمانہ یاسر ابو شباب کو اسرائیلی افواج کی جانب سے اسلحہ اور فضائی تحفظ فراہم کیا جاتا تھا (X/@M_shebrawy3)

اسرائیل کی آرمی ریڈیو نے جمعرات کو سیکورٹی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ غزہ میں حماس مخالف ملیشیا کے لیڈر ياسر ابو شباب جنوبی اسرائیل کے ایک ہسپتال میں زخموں کی وجہ سے ہلاک ہو گئے۔
 
خبر رساں ایجنسی روئٹزر کے مطابق رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ وہ کب مرے یا ان کے زخمی ہونے کی مزید تفصیلات کیا ہیں۔
 
حماس کے غزہ میں ترجمان نے کہا کہ تنظیم اس پر کوئی تبصرہ نہیں کرے گی۔ دیگر اسرائیلی حکام نے بھی فوری طور پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
 
ویب سائٹ مڈل ایسٹ آئی کے مطابق مقامی میڈیا نے بتایا کہ اسرائیل کے ساتھ تعاون کرنے والے اور ملیشیا کے رہنما یاسر ابو شباب کو حماس نے سب سے زیادہ مطلوب شخص قرار دیا ہوا تھا۔
 
کچھ اطلاعات کے مطابق وہ ایک گھات میں مارے گئے جبکہ دیگر کا کہنا ہے کہ انہیں اپنی ہی ملیشیا کے ایک رکن نے یا اندرونی جھڑپوں کے دوران گولی لگی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بتایا جاتا ہے کہ وہ جنوبی غزہ پٹی کے علاقے رفح میں مارے گئے جو اس وقت مکمل طور پر اسرائیلی کنٹرول میں ہے۔

ابو شباب پر الزام تھا کہ انہوں نے دو سالہ غزہ پر جاری نسل کش جارحیت کے دوران اسرائیل کے ساتھ تعاون کیا، امدادی سامان لوٹا اور فلسطینی شہریوں کے ساتھ ساتھ حماس کے جنگجوؤں کو بھی قتل یا اغوا کیا۔
 
بدنام زمانہ مجرم کو اسرائیلی افواج کی جانب سے اسلحہ اور فضائی تحفظ فراہم کیا جاتا تھا۔
 
ملیشیا لیڈر بننے کے بعد وہ مشرقی رفح سے کارروائیاں کرتے تھے، جو مکمل طور پر اسرائیل کے کنٹرول میں ہے۔
 
ان کی ہلاکت کی خبروں کے بعد غزہ میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے، مٹھائیاں بانٹیں اور ہوائی فائرنگ کرکے جشن منایا۔
 
حماس کی سکیورٹی فورسز نے اس سے قبل انہیں ڈھونڈ نکالنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔
whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا